سوپور کی ایک سنسان سڑک کے کنارے نیم مردہ حالت میں پڑا نویں جماعت کا طالب علم جسے دن دھاڑے مار پیٹ کا نشانہ بنا کر بے ہوش کر دیا گیا تھا اور زندگی کی آخری سانسیں لے رہا تھا، اس کی حالت اتنی غیر کہ لفظوں میں بیان نہیں کی جاسکتی۔ اُدھر گھر والدین یہ سوچ کر ا س کی حقیقت حال سے بے خبر تھے کہ ان کا بیٹا دوستوں کے ساتھ کہیں کھیلنے کودنے گیا ہے۔ جب راہ چلتے افراد نے معصوم لڑکے کو سڑک کنارے بے ہوشی کی حالت میں تڑپتا پایا تو اُسے فوراََ اسپتال پہنچانے کی کوشش کی ۔ اسپتال میں موجود طبی عملہ لڑکے کی بری حالت دیکھ کر گھبرا گیا اور اسے شہر کے بڑے اسپتال روانہ کیا جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔ اس سنگین واردت کی مقامی پولیس نے ذریعے تفتیش کی تومعلوم ہوا کہ مذکورہ لڑکا کو اسی جیسے ہم عمر کچھ طلباء نے کسی اَن بن ہونے پر موت کے گھاٹ اُتارا تھا۔یہ سنگین واردات کسی میٹرو پولٹین شہر یا کسی انڈر ورلڈ علاقے میں نہیں ہوا بلکہ یہ دل دہلانے والی واردات ایپل ٹاون اور شہرِ زندہ دلاں کہلائے جانے والے سوپور میں پیش آئی۔ یہ قاتلانہ حرکت حیران کن بھی ہے اور پورے سماج کے لئے لمحہ فکریہ بھی۔ در اصل یہ پہلی بار نہیں جب سوپور میں ایسی الم ناک واردات وقوع پذیر ہوئی بلکہ اس سے پہلے ایک جواں سال سنار کا ڈاکوؤں کے ہاتھوں بے رحمی سے قتل ہوا تھا۔ علاوہ ازیں اس تاریخی قصبہ میں ہر ہفتے کوئی نہ کوئی چھوٹا بڑا ایسا دلدوزواقعہ سامنے آجاتا ہے کہ جس سے ہوش مند افرادِ کے واسان خطا ہو تے ہیں۔ اسی سلسلے کی ایک کڑی یہ ہے کہ سب ڈسٹرکٹ اسپتال سوپور میں رواں سال کے ماہ مئی میں مہینے میں شرابیوں نے داخل ہوکر لیبر وارڈ پہ دھاوا بول دیا اور اسپتال میں کام کر رہے عملہ کے علاوہ تیمارداروں کے ساتھ بھی بد تمیزیاں بھی کیں اور ان کی مار پٹا ئی بھی کی۔ اس حوالے سے انٹرنیٹ اور اخبارات یہ مایوس کن امربھی منکشف ہو جاتا ہے کہ سوپور میںشراب اور نشے کی لت میں پڑے افراد کی تعداد پُر اسرار طریقے پر دن بہ دن بڑھتی ہی چلی جارہی ہے ۔ اس وجہ سے اکثر پولیس کے ہاتھوں منشیات فروشوں Drug peddlersپکڑے جانے کی خبریں بھی منظر عام پر آتی ہیں۔یہاں یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ہماری نوجوان پود موجودہ گھٹاٹوپ اندھیرے میں بڑی تیزی سے بُرائیوں کے دلدل میں گرفتار ہوتی جار ہی ہے ۔لہٰذا نشے کی لت میں پڑے کم عمر لڑکوں کے ہاتھوں کوئی بھی انہونی ہونا ممکن ہے ۔ایسے میں والدین ،سماج اور اساتذہ کو مزید چوکنا رہنے کی کافی ضرورت ہے۔ گھروں کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں اخلاقی تعلیمات کو بڑھاوا دینا اور سماج میں گندگی پھیلانے والے تمام جرائم پیشہ عناصر کا قانون واخلاقیات کے اسلحہ سے لیس ہوکر قلع قمع کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ قصبہ سوپور اورزینہ گیر کاوسیع علاقہ کاروبار، تعلیم و تربیت اور طبی سہولیات کا مرکز ہے اور اگر تجارتی، تعلیمی اور طبی اعتبار سے خاصی اہمیت کا حامل یہ قصبہ روزافزوں جرائم کی آماج گاہ بننے سے نہ بچا یا گیا تو یہ ہم سب کے لئے موت کا سندیسہ ہوگا۔ یوں توسوپور میںسول سوسا ئٹی اور کئی فلاحی انجمنیں سرگرمِ عمل ہیں جو سوپور کو جاذبِ نظر بنانے اور یہاں لوگوں کو درپیش مشکلات کا ازالہ کر وانے کے لئے مقدور بھر کاوشیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہاں پرائیوٹ اسکولوں کے کام کاج سے لے کر کوڑے کرکٹ سے متعلق مسائل ، سوپور پارک اور دیگر کئی عوامی مسائل کے بارے میں کئی دفعہ حکام تک باشندگان ِ سوپور کے جذ بات اور محسوسات پہنچائے لیکن ان سے سوال کیا جاسکتا ہے کہ نشے اور انتقامی کارروائیاں جیسے سنگین جرائم کا قلع قمع کرنے میں ابھی تک انہوں نے کوئی ٹھوس اقدام کیوں نہیں کیا ۔ سوپور میں کئی مشہور تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ بڑی تعداد میں کوچنگ مراکز بھی قائم ہیں جہاں ہزاروں کی تعداد میں جواں سال لڑکے لڑکیوں کا آنا جانا لگا رہتا ہے ۔ اگرچہ زیادہ تر طلبہ وطالبات ان مراکز میں پڑھ لکھ کر کچھ اچھا کر نے کی امنگ دل میں لئے آتی ہیں مگر بعض گندی مچھلیاں سارے تالاب کو گندا کر نے کے درپے ہوں تو ان مراکز کی اصلاح بھی لازمی بنتی ہے ۔ اگراصلاحی طرز عمل اختیارنہ کیا گیا تو کچی عمر کے سبب منشیات، برائی یا بے حیائی کی ہوا لگنا بعیدازامکان نہیں جو کسی بھی سماج کو آناََ فاناََ تباہ کر سکتی ہے۔یہ صورت حال ہمارے لئے بہ حیثیت ایک قوم ومعاشرہ سب سے بڑی شکست فاش ہوگی اگر ہم اب بھی نہ جاگے۔ لہٰذا ہمارے سماجی ذمہ داروں اور کرم فرماؤں کو ہوش کے ناخن لے کر قصبہ سوپور کو بچانے کی ہر ممکن تدبیر اختیار کرنے میں مزید تاخیر نہیں کر نی چاہیے ؎
ایسا نہ ہو کہ درد بنے دردِ لا دوا
ایسا نہ ہو کہ تم بھی مداوا نہ کر سکو
رابطہ:9906607520