محمد تسکین
بانہال// قصبہ بانہال میں عید کے رش کے موقع کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے گراں فروشی عروج پر رہی اور ہر چیز کی مہنگائی سے غریبوں کی قوت خرید بہت محدود اور سمٹی سمٹی رہی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ قصبہ بانہال میں قانون کا بول بالا نہیں ہے بلکہ یہاں ریٹ لسٹ سے زائد قیمتیں وصولی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرغے والوں نے 250 روپئے فی کلوگرام کے حساب سے گوشت مرغ فروخت کئے جو دو روز پہلے 220 روپئے فی کلوگرام بکتا تھا جبکہ پھل اور سبزی فروشوں پر بھی کئی چیزوں میں از خود اصافہ کرکے لوٹنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ شبیر احمد اور غلام محمد نامی شہریوں نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دو روز پہلے قصبہ بانہال میں لیموں 160 روپئے فی کلوگرام بکتا تھا اور منگل کے روز لیموں دو سو روپئے فی کلوگرام فروخت کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خربوز اسی روپئے فی کلو سے ایک سو روپئے فی کلو پہنچایا گیا جبکہ کیلے ایک سو سے ایک سو بیس روپئے فی درجن کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس بھی دکانداروںسے تکرار کی گئی وہ مرغ ، سبزی اور پھل والے ہول سیل دکانداروں کو اس قیمتوں میں اضافے کی وجہ بتاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ناجانے کیوں مسلمانوں کے تہوار عید پر ہی ہر چیز کی قیمتیں آسمان کو چھوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحصیل اور سب ڈویژن انتظامیہ بانہال اور امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کا کوئی بھی عہدیدار یا اہلکار اس لوٹ کھسوٹ کو روکنے کیلئے قصبہ بانہال کی مارکیٹ موجود نہ تھے اور انتظامیہ اس لوٹ کھسوٹ کو روکنے میں مکمل طور سے ناکام رہی ہے اور رمضان کے ابتداء میں چیکنگ کے بعد قصبہ بانہال میں گراں فروشی کو قابو لایا گیا تھا لیکن اس کے بعد مبینہ طور کوئی مارکیٹ چیکنگ نہیں کی گئی ہے اور سب نظام بے قابو دکھائی دے رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ الیکشن کی تیاریوں میں مصروف اور مگن ہے اور عام لوگوں کو ہمارے سماج میں از خود قیمتیں بڑھانے والے کچھ ناعاقبت اندیش دکانداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بانہال میں انتظامیہ کے کچھ اہلکار مبینہ طور پر مرغ ، سبزی اور پھلوں کے ہول سیلروں سے مبینہ ساز باز رکھتے ہیں اور اس مبینہ آشیرواد سے یہ ہول سیل والے من مرضی کی قیمتیں لگا کر لوگوں کو دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔