بانہال // ضلع رام بن کا قصبہ بانہال لگاتار سرکار کی عدم توجہی کا شکار ہے اور قصبہ کی تعمیر ترقی اور صاف صفائی کی طرف توجہ دینا محکمہ بلدیات کو جیسے بھول ہی گیا ہے۔ جموں سرینگر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال کے تقریبا دو کلومیٹر کے محیط حصے پر میونسپل کمیٹی کا علاقہ صاف صفائی اور تعمیر و ترقی سے کوسوں دور ہے اور گندگی اور غلاظت ، ملبہ اور شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال کے دونوں طرف ڈرینج کیلئے دہائیوں پہلے بنائی گئی نالیاں لمبے اور کوڑا کرکٹ کی وجہ سے بند ہوگئی ہیں اور گندہ پانی مجمند ہوکر رہ گیا ہے جو دکانداروں اور راہگیروں کی صحت کیلئے ایک خطرہ بنا ہوا ہے۔ میونسپل کمیٹی بانہال سات وارڈوں پر مشتمل ہے جس میں شاہراہ پر واقع کھارپورہ سے شفا پانی تک اور قصبہ کے عقب میں واقع ہولن اور بنکوٹ جزوی سے رلو تک اس علاقے کی تعمیر وترقی کے نام ہر سال ضلع پلان اور اربن لوکل باڈیز جموں کے ڈائریکٹر دفتر سے محض سات سے نو لاکھ روپئے تک کی رقم بھیجی جاتی ہے۔ اس میونسپل کمیٹی میں آٹھ مستقل اور آٹھ نیڈ بیسڈ صفائی کرمچاری تعینات ہیں جن میں سے بعض کی تنخواہیں پچھلے کئی مہینے سے بند پری ہیں اور انہیں اپنی زندگی چلانا مشکل ہوگیا ہے ۔ پورے قصبے میں سلب انڈیا لمیٹیڈ کے ایک خستہ حال بیت الخلا کے علاوہ کوئی اور بیت الخلا موجود نہیں ہے جس کی وجہ سے سیاحوں ، یاتریوں ، قصبہ کا رخ کرنے والے مرد و خواتین کو بشری حاجات کی صورت میں کھلے میں دائیں بائیں کے علاقوں کا رخ کرنا پڑتا ہے جبکہ بعض سیاحوں اور مسافروں کو مقامی ہوٹل والے اپنے بیت الخلا استعمال کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں جگہ جگہ گندگی اور غلاظت کے ڈھیر جمع ہیں ، جس کی وجہ سے مقامی دوکانداروں اور راہ گیروں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی تاجروں ، قصبے کا رخ کرنے والے کئی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میونسپل کمیٹی بانہال کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے قصبہ بانہال کا ڈرینج سسٹم مکمل طور سے ناکارہ ہوگیا ہے اور بارش اور برفباری کے دنوں میں سینکڑوں دکانداروں کو ہفٹوں اور مہینوں تک سڑک پر چڑ آئے گندے پانی سے واسطہ رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میونسپل کمیٹی کے اہلکار اور کئی مقامی دکاندار ، سبزی اور مرغ فروش اپنی دکانوں سے نکلنے والی گندگی کو چنجلو نالہ اور نالہ بشلڑی میں پھنکتے ہیں وجہ سے پانی کی یہ صاف ندیاں اب مکمل طور سے آلودہ ہوکر رہ گئی ہیں۔ منظور احمد وانی سابقہ سرپنچ کا کہنا ہے کہ سینکڑوں لوگ جو یہاں نماز اور پوجا کیلئے پاک و صاف ہوتے تھے وہ اب ان ندیوں کے گھاٹوں کی طرف دیکھتے بھی نہیں ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ میونسپل کمیٹی بانہال کی طرف سے قصبہ بانہال کو جازب نظر بنانے اور اپنے خستہ حال اثاثوں کو از سر نو تعمیر کرنے کیلئے اب تک کئی پلان مرتب کرنے کے دعوے کر چکے ہیں لیکن سالوں بیت جانے کے باوجود بھی قصبہ بانہال کی حالت جوں کی توں ہے۔ قصبے میں ڈمپنگ یارڈ نہ ہونے کی وجہ سے گندگی کے ڈھیر قصبہ بانہال کی ندی نالیاں میں ہی نہیں بلکہ میونسپل کمیٹی دفتر بانہال ، ایس ڈی ایم آفیس اور ہسپتال کے نزدیک بھی دیکھے جا سکتے ہیں جو سوچھ بھارت ابھیان کا مذاق اڑاتے دیکھائی دیتے ہیں۔ محمد رفیق جرال اور نسار احمد دوکنادار کا کہنا ہے کہ قصبے میں بدبو کی وجہ سے دکانوں پر کھانا کھانا بھی مشکل ہوتا ہے اور قصبے میں بیت الخلاوں کی سخت قلت کی وجہ سے روزانہ سینکڑوں عام مسافروں اور دور دیہات اور قصبہ کے اس پاس سے بانہال مارکیٹ انے والے لوگوں خصوصا خواتین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں یہ معاملے کئی ڈپٹی کمشنروں اور وزراء کی نوٹس میں لانے کے باوجود بھی عدم توجہی کا شکار رہے ہیں۔ میونسپل کمیٹی بانہال میں ایگزیکٹیو افسر کی اسامی خالی ہے اور اس سلسلے میں بات کرنے پر ایک عہدار نے بتایا کہ قصبہ بانہال ک علاقہ تین سے چار کلومیٹروں کے اطراف پر پھیلا ہوا ہے اور ملازمین مستقل اور نیڈ بیس صفائی کرمچاریوں کی تعداد سولہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر وارڈ کی تعمیر و ترقی اور نالیوں و راستوں کیلئے کم از کم بیس سے پیچس لاکھ روپئے کی رقم فی وارڈ کے حساب سے درکارہے لیکن کل ملاکر سات سات سے نولاکھ روپئے کے سالانہ فنڈس واگزار کئے جاتے ہیں جس سے بڑے کام اور پروجیکٹ ہاتھ میں نہیں لئے جا سکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قصبہ کے بیچوں بیچ کھارپورہ سے شفا پانی تک ڈرینیج کی نالی بند پری ہے اور نہ محکمہ کی طرف سے اور ناہی فورلین شاہراہ کو تعمیر کرنے والی رامکی کمپنی اس طرف کوئی توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی ایجنسی رام کی کمپنی بھی قصبہ کے ڈراینج سسٹم اور دیگر کاموں کیلئے ذمہ دار ہے لیکن سالوں سے انہوں نے نالی کو کھولنے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھا ئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈمپنگ یارڈ نہ ہونے کی وجہ سے بڑی مشکلات کا سامنا ہے اور ایس ڈی ایم کی ہدایت کے بعد گندگی کو نالہ بشلڑی کے نزدیک فورلین شاہراہ کے مککنگ یارڈ میں پھینکے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا لیکن وہاں بجلی کی ہائی ٹینشن لائین ہونے کی وجہ سے لوگوں نے وہاں اعتراض کیا اور اب اسی علاقے میں دوسری جگہ پر گندگی کو پھینکا جائے گا۔