سرینگر//ماہ رمضان میں قصابوں اور مرغ فروشوں نے’ ثواب‘ حاصل کرنے کی دوڑ لگا دی ہے اور اس دوڑ میں سبزی فروش بھی پیچھے نہیں رہے ہیں۔قصابوں نے جہاں گوشت کی قیمیت فی کلو 500روپے کردی ہے وہیں مرغ فی کلو 160روپے کے حساب سے فروخت ہورہا ہے۔المیہ تو یہ ہے کہ ماہ رمضان میںمسلم اکثریتی علاقوں اور ریاستوں میں قیمتوں میں رعایت کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے صارفین کو زور کا جھٹکا زور سے دیتے ہوئے بیکری اور پولٹری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا۔ محکمہ نے پولٹری کی قیمتیں کا از سر نو مقرر کی ہیں۔زندہ بویلر مرغ کی قیمت 150 روپے مقرر کی گئی ہے،جبکہ زندہ لائر مرغ کی قیمت90اور پیرٹ مرغ کی قیمت 150روپے فی کلو مقرر کی گی ہے۔ لیکن مرغ فروشوں نے سرکاری نرخ نامے کو بالائے طاق رکھا اور کھلے عام160روپے فی کلو کے حساب سے مرغ فروخت کرنا شروع کیا ہے۔اس دوران گوشت کی قیمتیں ابھی تک طے ہونا باقی ہیں،تاہم قصاب نے صارفین کے گلے پر چھری پھیرتے ہوئے اب کھلے عام500روپے فی کلو کے حساب سے گوشت فروخت کرنا شرو ع کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گوشت کی قیمتوں کو طے کرنے کیلئے بیرون ریاستوں میں موجود کمیشن ایجنٹوں اور متعلقہ محکمہ کے درمیان میٹنگیں بھی منعقد ہوئیں،تاہم ان میں قیمتیں طے نہیں کی جاسکیں،اور کمیشن ایجنٹ قریب ایک ہفتے تک ہڑتال پر بھی چلے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ3دنوں سے پھر سے وادی میںگوشت کی سپلائی بحال ہوئی ہے،اور200کے قریب بھیڑ بکریوں سے بھری گاڑیاں بھی پہنچیں،تاہم قصاب کھلے عام500روپے فی کلو کے حساب سے گوشت فروخت کر رہے ہیں۔ 3برس قبل اگرچہ محکمہ امور صارفین نے400روپے فی کلو کی قیمت مقرر کی تھی،تاہم میٹنگ کے دوران440فی کلو کرنے پر اصولی طور اتفاق بھی پایا گیاتھا،تاہم کمیشن ایجنٹ اس میں اور اضافہ کرنے پر بضد رہے،جس کو متعلقہ محکمہ نے یکسر مسترد کیا۔ صارفین کا کہنا ہے کہ پہلے گوشت کی قیمتیں اگرچہ400روپے مقرر کی گئی تھی،تاہم قصاب420روپے فی کلو کے حساب سے گوشت فروخت کرتے رہے ہیں۔لیکن اب لوگوں سے خون پسینے کی کمائی سمیٹنے کیلئے گوشت فی کلو 500روپے فروخت ہورہا ہے۔ادھر بیکری اور اس سے جڑی دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی ماہ رمضان کی آمد پر اضافہ کر کے صارفین کو ہکا بکا کر دیا گیاہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ نے ایک حکم نامہ زیر نمبر146-DFCS&CAK OF 2019محرر6مئی2018 جاری کیا تھا،جس کے تحت بیکری اور بیکری کے103اشیاء میں قیمتوں کو از سر نو طے کر کے اضافہ کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیکری کی ان اشیاء میںکیک اور ،بسکٹ کے مختلف اقسام،شرمال،کتلم،باکر خوانی،پیسٹری اور مٹھائیوںکے اقسام بشمول،برفی،لڈو،گلاب جامن اور گرم و سرد مشروبات کے علاوہ ایس کرئم( ملائی کلفی) بھی شامل ہیں۔بیکری ایسو سی ایشن کے صدر عمر مختار کا تاہم کہنا ہے کہ اصل میں جنوری سے قیمتیں طے کرنے کیلئے میٹنگیں ہو رہی تھی،اور اتفاق سے ماہ رمضان سے قبل ریٹوں کو مقرر کیا گیا،نیر انہوں نے کہا کہ ریاست میں اشیاء و خدمات کے ٹیکس کا نفاذ کرنے کے بعد بھی وہ پرانی قیمتوں پر ہی اشیاء فروخت کرتے تھے،جس کے نتیجے میں انہیں کافی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔