شوکت حمید
سرینگر//عید الاضحی کی آمد کے موقعے پروادی کشمیر میں حسب روایت احتشام اورجوش و خروش کے ساتھ تیاریاںجاری ہیں۔اس دوران قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کا سلسلہ بھی زور و شور سے جاری ہے۔ جہاں قربانی کے جانور جگہ جگہ دستیاب ہیں وہیں حکام کی طرف سے قربانی کے جانوروں کی ریٹ مقرر نہ کرنے کی عدم توجہی کے باعث گراں فروشوں کے حوصلے بلند ہیں۔سرینگر کے مختلف علاقوں میں بیشترصارفین نے شکایت کی کہ قربانی کے جانور فروخت کرنے والے من چاہا قیمت وصول کرتے ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے بھی کوئی نرخنامہ ہی مشتہر نہیں ہوا ہے جس پر لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا ۔عید گاہ کے ساتھ ساتھ شہر سرینگر میں کل نماز جمعہ کے بعدبیشتر مقامات پر کافی رش نظر آیا۔عید گاہ میں مختلف اضلاع کے ساتھ ساتھ بیرون ریاست سے بھیڑ و بکرے فروخت کیلئے لائے گئے ہیں ۔ یہاں پربھیڑوں اوربکروں کی خوبصورتی اور جسامت کے اعتبارسے تو قیمت لگائی جارہی ہے ۔کئی گاہکوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ تاجر من مانے انداز میں دام بتا رہے ہیں کیونکہ سرکار کی طرف سے کوئی نرخنامہ منظر عام پر نہیں آیا ہے ۔کئی مقامات پر زندہ بھیڑ 360سے لیکر270روپے فی کلو گرام کے حساب سے فروخت کئے جارہے تھے ۔ بمنہ میںبائی پاس پرمحمدشفیع نامی ایک شہری نے 18000روپے میں ایک بھیڑ خریدنے کے بعد بتایا کہ’’میں جانتا ہوں کہ میں نے اضافی قیمت میں قربانی کا یہ جانور خریدا لیکن اگر میں ایسا نہیں کرتا تو شاید مجھے کل اس سے بھی زیادہ قیمت ادا کرنا پڑتی کیونکہ یہاں ہر گزرنے والے دن کے ساتھ قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ رعناواری کے بشیر احمد بٹ نامی ایک اور شہری نے بتایا کہ قربانی کے بھیڑ من مانی قیمتوں پر فروخت ہورہے ہیں اور انتظامیہ کچھ کرنے سے قاصر ہے ۔انہوں نے سرکاری کارندوں پر الزام لگایا کہ وہ سب کچھ دیکھ کر بھی انجان بن رہے ہیں۔اس کا کہنا تھا کہ اگر انتظامیہ کوفکر ہوتی تو وہ ایسے مقامات پر اپنے کیمپ لگاتی جہاں جہاں قربانی کے بھیڑ فروخت ہورہے ہیں۔ امتیاز احمد خان نامی صارف نے بتایا کہ اس نے قربانی کا بھیڑ بہت ہی مہنگا خریدا کیونکہ سرکار نے اس کی ریٹ ہی مقرر نہیں کی ہے اورقصاب اپنی مرضی سے جانور فروخت کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے متعلقہ محکمہ کی پراسرار خاموشی بھی معنی خیز ہے۔حیدر پورہ میں بھیڑ فروخت کرنے والے بجبہاڑہ کے مدثر احمدنے بتایا ’’میں4روز سے یہاں آتا ہوں اور ابھی تک2ہی بھیڑ فروخت کئے۔انہوں نے بتایا کہ وہ گذشتہ 4برسوں سے سرینگر میں قربانی کے بھیڑ فروخت کرتا ہے مگر امسال اتنی بھیڑ نہیں ہے۔انہوں نے کہا ’تاجر یہ محسوس کرتا کہ میں نے سستے دام میںبکرا فروخت کردیا جبکہ گاہک یہ سمجھتا ہے کہ مجھے مہنگا جانور ملا ہے ۔حالانکہ قربانی کے جانور عام جانور وں کے مقابلے مہنگے ہی ہوتے ہیں‘‘۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ 7مئی کوصوبائی کمشنر کشمیر نے افسران کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران بازاروں میں اشیائے ضروریہ اور قربانی کے جانوروں کی دستیابی کو یقینی بنانے پر زور دیا اور متعلقہ افسران کو ہدایت دی کہ وہ محکمہ بھیڑ پالن کی جانب سے قائم کردہ تمام 104 فروخت مقامات پر قربانی کے جانوروں خصوصا ًبھیڑبکریوں کی دستیابی کو یقینی بنائیں۔اُنہوں نے قربانی کے جانوروں کے لئے مناسب نرخوں کے تعین اور ان کے نفاذ پر زور دیا تاکہ بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پایا جاسکے۔انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ جانوروں کی کھالیں گھروں میں رکھیں جو ایس ایم سی اور دیگر میونسپل اِداروں کے ذریعے مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لئے گھر گھر جمع کئے جائیں گے۔