محمد انصار قاسمی
دنیامیں تقریباایک لاکھ چوبیس ہزارپیغمبرؑ انسانوں کی ہدایت کیلئے اللہ کی طرف سے بھیجےگئےاور ہرایک نبی کو اس وقت کےحالات کےمطابق معجزات بھی دیئےگئے ،فرعون کےزمانے میں جادوگروں کابڑازورتھا ،اس وقت حضرت موسی ؑ کولاٹھی کامعجزہ عطاکیاگیا۔فرعون نےجادوگروں کوبلایا اورلاکھوں انسانوں کوجمع کیااوراسی بیچ حضرت موسی ؑ کوبلایا کہ مقابلہ کرو ،جادوگروں نے رسیوں کومیدان میں پھینکا تووہ سانپ بن گئے ،تب موسیٰ ؑ نے اللہ کےحکم کےمطابق لاٹھی کومیدان میں پھینکا، وہ لاٹھی اژدہابن گئی اور تمام سانپوں کونگل گئی ، جادوگرحیران ہوگئے اوربول اٹھے یہ جادو نہیں ہے ،سب نے بیک زبان موسی ؑکواپنا نبی مان لیااورایمان لےآئے۔ حضرت موسی ؑ کویدبیضا کامعجزہ اورآسمانی کتاب توریت عطاکی گئی ،حضرت داؤودؑ کوزبورعطاکی گئی، حضرت عیسیؑ کوانجیل اور یہ معجزہ بھی دیاگیا کہ وہ مُردوں کو زندہ کردیاکرتے،پیدائشی نابیناکو بینائی عطافرماتے،کوڑھیوں وبرص جیسےمریض کو صحت یاب کردیاکرتےتھے مگریہ تمام معجزے اُسی وقت تک تھے ،اب ان تمام معجزوں کاوجودنہیں ،نہ یدبیضاہے اورنہ ہی عصائے موسیٰ ؑ۔ ان تمام انبیاء ؑکے معجزات صرف اُسی وقت تک رہے جب تک وہ رہے۔ اُن کے جانےکےبعد وہ معجزات ختم کردئے گئے۔آخرمیں ہمارےنبی حضرت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوسب سے بڑامعجزہ قرآن کریم عطاکیاگیا جو قیامت تک کیلئے ایک معجزہ ہے۔تمام انبیاءؑ کی شریعت اورکتابیں یکےبعد دیگرے منسوخ ہوتی گئیں ، لیکن ہمارےنبی محترم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی تھے، اسلئے قرآن کریم بھی آخری کتاب ہے۔اب نہ کوئی نبی آئیں گے اورنہ ہی کوئی کتاب آئےگی۔ حقیقت یہ ہےکہ آج تک قرآن کریم تحریف سے محفوظ ہے، اس لئے کہ قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ داری خوداللہ تعالیٰ نے لےرکھی ہے۔چھوٹےچھوٹے بچوں کےدلوں میں پوراقرآن محفوظ ہوجاتاہے ،یہ قرآن کااعجازہےاورقرآن کی حفاظت کایہ طریقہ خوداللہ تعالیٰ نے منتخب کیاہے ، اسلئے ہمیں چاہئے کہ حافظ قرآن سےمحبت کاجذبہ رکھیں، ان کا دل سے اکرام کریں ۔ ان کی قدر ہمارےلئے ضروری ہے ،یہ حفاظ وعلمائے کرام ہمارےلئے قیمتی ہیرے ہیں۔قرآن کی ایک ایک آیت اورزبرزیرپیش کیساتھ تعدادرکعات کاخیال رکھتےہوئے تراویح سناتےہیں،ایک زبرزیرپیش کی غلطی نہیں ہوتی، اگر کوئی غلطی ہوئی تو فورادوسرے حافظ قرآن اس غلطی کی تصحیح کرتےہیں،اسلئےان کی خدمت کرکے اپنی زندگی وآخرت کو سنوارنےکی کوشش کریں۔یہ وارثین انبیاؑؑ ءہیں، اِن کوبُرابھلاکہنا گویااپنی عاقبت کو خراب کرناہے۔ آج ہمارا معاشرہ علماءوحفاظ کے سلسلے میں تجاہل عارفانہ برتتےہوئے انہیں معاشرہ کاسب سے کم تر شخص سمجھ رہاہے،یہ ہمارے معاشرےکیلئے خسارےکاباعث بن سکتاہے ،جو مستقبل میں نسل نوکیلئے تباہ کن اثرات پیداکرسکتےہیں۔اسپین کی تاریخ کوپڑھیے!وہاں بڑےبڑے محدثین ،مفسرین ،اور کبارعلمائے اسلام تھے،امام بخاریؒ ،امام مسلمؒ جیسی شخصیات تھیں لیکن جب وہاں کی عوام نے اپنے علماء سے دوری اختیارکی اور اپنے علماء سے کٹ کر زندگی گذارناشروع کیں تو انہیں تہس نہس کردیاگیا۔ آٹھ سوسالہ تاریخ کے پرخچے اڑادئیےگئے، آج بھی حالات دگرگوںہیں، وہی طریقہ اختیارکیاجارہاہے،عوام کوعلماءسے کاٹنے کی کوششیںکی جارہی ہیں ،انہیں ان سے بدظن کیاجارہاہے۔یہی وجہ کہ آج ہماری شریعت پر،دین اسلام پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔مگر یادرکھئے، دین اسلام خطرےمیں نہیںہے بلکہ ہمیںاپنیایام زندگی کوسنوارنے کی ضرورت ہے۔اگرہم اسی طریقےسےاپنی زندگی گذارتےرہیںتوہم ہرطرف سے شکارہوں گے۔ آج ہمارے پاس حالات ہےکہ ہم داڑھی رکھیں مگراس کے باوجود نہیں رکھیں گے،حالات ہیںکہ ہم قرآن کی تلاوت کریںمگر نہیں کریںگے،حالات ہےکہ ہم نمازپڑھیں مگرنماز کےسلسلے میں سستی برتیں گے، حالات ہیںکہ ہماری بہن ،بیٹیاں اورخواتین پردےکااہتمام کریں لیکن پردےکااہتمام نہیں کریں گے،توپھریادرکھئےکہ وہ حالات آئیں گےکہ اگرہم اِن تمام امورپر عمل کرناچاہیں گے توچاہ کربھی نہیں کرسکیں گے، کیوں کہ حالات ایسے بنائےجائیں گے اوریہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارےلئے پھٹکارہوگی ۔یہ رمضان المبارک کامقدس مہینہ ہے اسےہم تجارت وبازار اورشاپنگ کیلئےنہ بنائیںبلکہ جتناہوسکے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کیلئے نماز کی پابندی، تلاوت قرآن ،اور تمام خواہشات سے اپنے کودوررکھ کر روزہ کااہتمام کریں۔ روزہ صرف صبح سےلےکر شا م تک بھوکےپیاسےرہنےکانام نہیں ہے،روزے کامطلب ہے کہ ہماری زبان بھی روزہ، ہماری آنکھ بھی روزہ، ہمارےکان بھی روزہ ،ہمارے پاؤں بھی روزہ ،ہمارے ہاتھ بھی روزہ ہوں،جب ہماراروزہ ایساہوگاتو اللہ ہمیں اس کابہترین اجردیگا، ایسےہی روزےکےاہتمام کےبارےمیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’روزہ میرےلئے ہیں اورمیں ہی اس کابدلہ دونگا ‘‘۔اگر آ ج تک ہم نے تراویح میں قرآن کریم کی تکمیل کی ہے،مگر اس کیساتھ ہماری تراویح ختم نہیں ہوئی بلکہ ایک سنت تکمیل قرآن اداہوئی ،تراویح ہمیں آخری رمضان تک پڑھناہے ۔دعاء کریں اللہ تعالی ہماری اس تراویح کوقبول فرمائیں،ہمارےروزےکوقبول فرمائیں،کیوں کہ اجتماعیت میں سب سے بڑافائدہ یہ ہےکہ اللہ تعالیٰ کسی ایک نیک بندے کےطفیل سارےمجمع کی عبادت کو قبول کرلیتاہے۔
[email protected]>