سرینگر//وادی کشمیرمیں 37 برس کے طویل عرصے کے بعد منعقدہ قرآنی مخطوطات اور خطاطی کے فن پاروں کی نمائش میں جموں کے ہندوگھرانے کے مخطوطات توجہ کامرکزرہے ۔تفصیلات کے مطابق شاشونت آرٹ گیلری جموں کے سریش ابرول کی جانب سے اسلامی فن پاروں کی پانچ روزہ نمائش ’شیرین قلم‘ میں رکھے گئے نادر قرآنی نسخے اور دیگر اسلامی مخطوطات فنِ مصوری و خطاطی کے دلدادہ افراد کے ساتھ ساتھ عام لوگوں بالخصوص طلباء کے لئے توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ مسٹر ابرول کی جانب سے نمائش میں ’قرآن شریف‘ کے دو ایسے نادر و نایاب نسخے زیارت کے لئے رکھے گئے ہیں ، جو دو الگ الگ صفحوں پر ہاتھ سے تحریر کئے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک قرآنی نسخہ پانچ فٹ لمبائی اور ساڑھے چار فٹ چوڑائی والے ایک کپڑے کے صفحے اور دوسرا ایک فٹ لمبائی اور پانچ فٹ چوڑائی والے کاغذ کے صفحے پر ہاتھ سے تحریر کیا گیا ہے۔ سریش ابرول کی شاشونت گیلری کی جانب سے نمائش میں ایک 24 فٹ طویل قلمی نسخہ بھی زیارت کے لئے پیش رکھا گیا ہے جس میں حضرت آدم (ع) سے لیکر حضرت محمد (ص) تک انبیاء کا شجرہ نسب خالص سنہری روشنائی سے تحریر کیا گیا ہے۔ شریش نے دو الگ الگ صفحوں پر تحریر کئے گئے دو قرآنی نسخوں اور انبیاء کے شجرہ نسب کے علاوہ متعدد دیگر اسلامی مخطوطات و خطاطی فن پاروں کے خوبصورت نمونوں کو نمائش میں زیارت کے لئے رکھا ہے۔ آرٹ گیلری میں انبیاء کا شجرہ نسب دیکھنے میں مصروف فدا محمد حسین نامی ایک نوجوان نے یو این آئی کو بتایا ’مسٹر ابرول کی جانب سے نمائش میں زیارت کے لئے رکھا گیا نادر خزانہ ایک بیش قیمتی تاریخی اثاثہ ہے۔ کاغذ اور کپڑے کے دو الگ الگ صفحات پر مکمل قرآن میں نے اپنی زندگی میں پہلی بار دیکھا ہے۔یہ قرآنی نسخے تحقیق کا موضوع ہوسکتے ہیں‘۔ سریش ابرول کا کہنا ہے کہ ان کی آرٹ گیلری میں موجود بیشتر اسلامی مخطوطات اور خطاطی کے فن پارے قریب ایک صدی پرانے ہیں۔ انہوں نے کہا ’میرے دادا جان لالہ ریکھی رام ابرول ڈوگرہ شاہی دور کے آخری مہاراجہ ، مہاراجہ ہری سنگھ کے خاندانی سنار تھے۔ وہ فن مصوری اور خطاطی کے دلدادہ تھے۔ شاہی خاندان سے وابستگی کی بدولت وہ قرآن کے نادر نسخوں، دیگر اسلامی مخطوطات و فن پاروںاور خطاطی کے ہزاروں خوبصورت نمونے جمع کرپائے تھے‘۔ مسٹر سریش ابرول کا خاندان جو اس وقت بھی جیولری کے کاروبار سے وابستہ ہے، نے اپنے ایک مکان کو میوزیم میں تبدیل کردیا ہے جہاں دادا کی جانب سے جمع کئے مخطوطات و خطاطی کے فن پاروں کو نمائش کے لئے رکھا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلی بار انہوں نے اپنے دادا کے مخطوطات کو اپنے گھر سے باہر کسی جگہ نمائش کے لئے پیش کیا ہے۔ گورنر این این ووہرا اور وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جنہوں نے بالترتیب ہفتہ اور اتوار کو اس نمائش کا دورہ کیا، نے شاشونت گیلری جموں کی نایاب کلیکشن کی سراہنا کی ہے۔ انٹیک کے کنوینئر محمد سلیم بیگ نمائش کے بارے میں کہتے ہیں ’اس نمائش کا سب سے اہم حصہ شاشونت آرٹ گیلری جموں کا کلیکشن ہے۔ یہ کلیکشن ڈوگرہ دربار سے آیا ہے۔ ہم نہیں جانتے تھے کہ ڈوگرہ دربار میں بھی کوئی تھا جو اسلامی فن پاروں میں دلچسپی رکھتا تھا‘۔ انہوں نے مزید کہا ’اس نمائش سے لوگوں کو معلوم ہوگا کہ ہمارا ماضی کتنا تابناک رہا ہے‘۔ سریش ابرول کا کہنا ہے کہ ان کے دادا ریکھی لال نے قریب پانچ ہزار اسلامی مخطوطات اور فن مصوری و خطاطی کے نمونے جمع کئے تھے۔ انہوں نے کہا ’میرے دادا جی کا نام لالہ ریکھی رام ابرول تھا۔ وہ مہاراجہ ہری سنگھ جی کے جیولر تھے۔ ان کی جانب سے جمع شدہ قریب پانچ ہزار مخطوطات اور خطاطی کے فن پارے ہمارے پاس ہیں۔ یہ مخطوطات مختلف زبانوں بشمول فارسی اور سنسکرت میں تحریر کئے گئے ہیں‘۔ وہ نمائش میں توجہ کا مرکز بننے والے قرآنی نسخوں کے بارے میں بتاتے ہیں ’یہ مکمل قرآن شریف ہے۔ اس میں تمام تیس پارے شامل ہیں۔ اس کی لمبائی ایک فٹ اور چوڑائی پانچ فٹ ہے۔ یہ قرآن شریف کاغذ پر ہاتھ سے تحریر کیا گیا ہے‘۔ وہ کپڑے پر تحریر کئے گئے مکمل قرآن کے بارے میں بتاتے ہیں ’یہ بھی مکمل قرآن ہے۔ اس کی لمبائی پانچ فٹ جبکہ اس کی چوڑائی ساڑھے چار فٹ ہے۔ یہ کپڑے پر ہاتھ سے تحریر کیا گیا ہے‘۔ سریش نے کہا کہ قرآن شریف کے یہ دو نادر نسخے گذشتہ قریب 90 برسوں سے ہماری فیملی کے پاس ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا ’ کشمیر سے تعلق رکھنے والے ماہرین پیرزادہ محمد اشرف صاحب، سلیم بیگ صاحب اور مخدومی صاحب نے ان نایاب نسخوں کو محفوظ بنانے میں ہماری مدد کی‘۔ کلچرل اکیڈیمی کے سکریٹری ڈاکٹر عزیز حاجنی کا کہنا ہے کہ ’اس نمائش میں ایسے نادر مخطوطات اور قرآنی نسخے شامل کئے گئے ہیں جن کو اسلامی مخطوطات، فن مصوری و خطاطی کے دلدادہ افراد پہلی بار دیکھیں گے۔ اس نمائش میں قرآن شریف کے قدیم ترین نسخوں کو بھی زیارت کے لئے رکھا گیا ہے‘۔ عزیز حاجنی نے سریش ابرول کی جانب سے نمائش میں زیارت کے لئے رکھے گئے دو قرآنی نسخوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’یہاں نمائش قرآن شریف کے دو نسخے ایسے ہیں جو ایک مختصر سپیس میں لکھے گئے ہیں۔ ان کو پڑھنے کے لئے محدب شیشے کی ضرورت ہے۔ جن اشخاص نے یہ قرآنی نسخے تحریر کئے ہیں انہوں نے کتنی محنت کی ہوگی‘۔ انہوں نے مزید کہا ’ہمارے پاس یہاں نسخہ فتح اللہ جو کشمیر کا قدیم ترین نسخہ ہے‘۔ نمائش کے منتظمین نے کہا کہ لوگوں نے نادر و نایاب مخطوطات اور فن خطاطی کے نمونوں کا مشاہدہ کرنے میں غیرمعمولی دلچسپی دکھائی۔ انہوںنے بتایا کہ گذشتہ چار روز کے دوران ہزاروں کی تعداد میںلوگوں اور طالب علموں نے اس نمائش کا رخ کیا۔ ریاستی وزیر برائے ثقافت نعیم اختر نے 7 مئی کو اس نمائش کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ اس نمائش کی بدولت فن کے شائقین اپنے شاندار ماضی کے بارے میں جانکار ی حاصل کرسکیں گے۔ ریاستی گورنر این این ووہرا نے ہفتہ کے روز خاتون اول اوشا ووہرا کے ساتھ اس نمائش میں اسلامی فن پاروں اور نادر قرآنی مسودوں کا مشاہدہ کیا ۔ گورنر اور خاتون اول نے نادر نمونوں میں خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کیا ۔ گورنر نے اس موقعہ پر کہا کہ ان نمائشوں کی بدولت لوگوں کو ریاست کے تمدنی وراثت اور ثقافت کے بارے میں بڑے پیمانے پر جانکاری حاصل ہو گی ۔ یو این آئی