یو این آئی
اقوام متحدہ//اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی جہاں قرارداد میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ قرارداد پر عمل نہ کرنے کی صورت میں پابندیاں عائد کی جائیں گی۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق قرارداد کا متن عالمی عدالت انصاف کی ایک رائے پر مبنی ہے جس میں 1967 سے فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے قبضے کو ‘غیر قانونی’ قرار دیا گیا تھا۔قررداد کے حق میں 124، مخالفت میں 14 ووٹ آئے جبکہ 43 اراکین نے ووٹ دینے سے اجتناب کیا۔عرب ممالک نے اس سال جنرل اسمبلی کے اجلاس کے آغاز سے چند روز قبل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایا تھا۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقے میں اپنی غیرقانونی موجودگی کو بلا تاخیر ختم کرے اور ایسا اس قرارداد کو پیش کیے جانے کے 12ماہ کے اندر کیا جائے ۔اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے پیر کو کہا کہ ہمارا مقصد جنرل اسمبلی میں عالمی برادری اور عالمی عدالت انصاف کے تاریخی فیصلے کو دباؤ کے طور پر استعمال کرنا ہے تاکہ اسرائیل کو اپنا رویہ تبدیل کرنے پر مجبور کر سکیں۔اسرائیل نے اس قرارداد کو سختی سے مسترد کر دیا۔اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ یہ ایک شرمناک فیصلہ ہے جو فلسطینی اتھارٹی کی سفارتی دہشت گردی کی حمایت کرتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے قتل عام کی برسی پر حماس کی مذمت اور باقی تمام 101 یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے بجائے جنرل اسمبلی فلسطینی اتھارٹی کی انگلیوں پر ناچ رہی ہے جو حماس کے قاتلوں کی پشت پناہی کرتی ہے ۔قرارداد میں فلسطینی علاقوں سے اسرائیلی افواج کے انخلاء، نئی بستیوں کی تعمیر روکنے ، غصب شدہ اراضی اور املاک کی واپسی اور بے گھر فلسطینیوں کی واپسی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔قرارداد کی مںظوری سے قبل فلسطینی سفیر نے کہا کہ قرارداد میں دنیا بھر کی ریاستوں سے یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کو روکنے کے لیے قدم اٹھائیں کیونکہ اس بات کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ ان ہتھیاروں کو مقبوضہ فلسطینی علاقے میں استعمال کیا جا سکتا ہے ۔ فلسطینی زندہ رہنا چاہتے ہیں، وہ اپنے گھروں میں محفوظ رہنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس غیر انسانی سلوک کو روکنے اور تبدیلی وقوع پذیر ہونے سے پہلے آخر کار کتنے فلسطینیوں کو قتل کرنے کی ضرورت ہے ؟۔امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے ووٹنگ سے قبل اس قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے اسے اشتعال انگیز قرار دیا اور کہا کہ اس سے امن کا قیام ممکن نہیں۔تھامس گرین فیلڈ نے مزید کہا کہ یہ قرارداد دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ یہ تسلیم کرنے میں بھی ناکام رہی کہ حماس ایک دہشت گرد تنظیم ہے جو غزہ میں اپنی طاقت، کنٹرول اور اثر و رسوخ کا استعمال کر رہی ہے ۔امریکہ نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔گوکہ سلامتی کونسل غزہ کے مسئلے پر بڑی حد تک مفلوج ہے اور امریکہ اپنے اتحادی اسرائیل کے خلاف پیش کی گئی قراردادوں کو بار بار ویٹو کر رہا ہے ، اس کے برعکس جنرل اسمبلی نے موجودہ جنگ کے دوران فلسطینی شہریوں کی حمایت کی حامل متعدد قراردادوں کو منظور کیا ہے ۔سلامتی کونسل کے برعکس جنرل اسمبلی میں کسی بھی ملک کے پاس ویٹو پاور نہیں ہے ۔