نیوز ڈیسک
نئی دہلی//ہندوستان کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے ہفتہ کو کہا کہ یہ تمام فیصلہ سازوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں کہ قانون جبر کا آلہ نہ بنے بلکہ انصاف کا آلہ بنے رہے۔جسٹس چندرچوڑ نے ہندوستان ٹائمز لیڈرشپ سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں سے توقعات رکھنا بہت اچھی بات ہے لیکن “ہمیں اداروں کے طور پر عدالتوں کی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ حدود کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے”۔انہوں نے کہا”بعض اوقات قانون اور انصاف لازمی طور پر ایک ہی لکیرکی رفتار کی پیروی نہیں کرتے ہیں۔
قانون انصاف کا آلہ ہو سکتا ہے لیکن قانون جبر کا آلہ بھی ہو سکتا ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ نوآبادیاتی دور میں وہی قانون، جیسا کہ آج آئین کی کتابوں میں موجود ہے، کو جبر کے ایک آلہ کے طور پر استعمال کیا جا تا تھا‘‘۔چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا”تو، ہم بحیثیت شہری یہ کیسے یقینی بنائیں گے کہ قانون انصاف کا آلہ بنے اور قانون جبر کا آلہ نہ بنے۔ میرے خیال میں کلید وہ طریقہ ہے جس میں ہم قانون کو سنبھالتے ہیں جس میں تمام فیصلہ ساز شامل ہیں نہ کہ صرف ججز،” ۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا نے سب سے بڑا چیلنج پیش کیا ہے کیونکہ ہر چھوٹے سے چھوٹے لفظ کی حقیقی وقت میں رپورٹنگ ہوتی ہے جو ایک جج کمرہ عدالت میں کہتا ہے اور “جج کے طور پر آپ کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے”،۔عدالتوں میں فیصلہ کرنے کا عمل مکالمہ ہے۔ عدالت میں وکلاء اور ججوں کے درمیان آزادانہ مکالمہ ہوتا ہے تاکہ سچائی کو کھولنے کی کوشش کی جا سکے۔جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ ’’ہم انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے دور میں رہتے ہیں جو یہاں رہنے کے لیے ہے‘‘۔