Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

فکری یلغار اور عالمِ اسلام

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: February 12, 2022 12:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
جنگ و جدال اور قتل وقتال کی تاریخ کا سلسلہ روزاول سے جاری ہے۔ اور اب تک یہ میدان کارزار مسلسل سرگرم ہے۔دنیاکی مختلف قومیں ایک دوسرے کے ساتھ برسر پیکارہیں۔ اپنی مملکت کے رقبہ کو وسعت دینے، دوسروں کی دنیاتنگ کرنے، مذہبی بنیاد پر انسانیت کی ناکہ بندی کرنے کا یہ کھیل آئے دن بڑھتا جارہا ہے۔ دنیا کی ترقی کے ساتھ حقوق انسانی کوپامال کرنے والی یہ جنگیں بھی ہرروز ایک نئی شکل اختیار کرتی جارہی ہے۔ عصر حاضر کی سب سے بڑی جنگ اب فکری یلغاربن چکی ہے۔ جسمانی طاقت وقوت، ہتھیارو کی افزودگی اور ایٹمی توانائی کے فروغ کے ساتھ فکری جنگ بھی اپنے عروج پرہے اور آج کی دنیا میں فکری جنگ لڑنے والے ہی فاتح ہیں۔ جسمانی طاقت و قوت کے سہارے میدان کارزار سجانے والے اوراپنی تلواروں کا جوہر دکھانے والے آج اپنی بے بسی کا رونا رورہے ہیں۔
تاریخ بتاتی ہے کہ ایک دور وہ تھا جب مسلم ممالک کی سرحدیں کئی ممالک پر محیط تھیں۔ یہاں ہرطرح کی آسانیاں تھیں۔ رعایاپوری طرح خوشحال تھی۔ سہولیات اور تعیش کے تمام وسائل مہیا تھے۔ دولت وثروت کی مکمل فراوانی تھی۔ اناج اورفصلیں وافر مقدار میں دستیاب تھے، علاج ومعالجہ، نقل وحمل، تعلیم وتعلم، صنعت وحرفت کے اعتبارسے مسلم ریاستیں سب سے زیادہ ترقی یافتہ تھیں۔ مسلمان تاجروں کے قافلے دور درازکے علاقوں تک مسلم مصنوعات کو پہنچاتے تھے۔ مسلم دنیا میں بڑے بڑے علمی مراکز قائم تھے۔ کوفہ، بصرہ اوربغدادمیں اس وقت دنیا کی سب سے بڑی علمی آماجگاہیں تھیں۔ یہاں کی لائبریروں کی شہرت پوری دنیا میں گونجتی تھی۔ مسلمان محققین، دانشواران، فلاسفر، اطبا، سائنسداں، ریاضی داں، تاریخ نویس، شعراء، اہل قلم اور صاحب صنعت وحرفت کی شہرت چہاردانگ عالم میں پھیلی ہوئی تھی۔ دنیا پر اسلامی ریاستوں کا سطوت و دبدبہ قائم تھا۔ جبکہ دوسری طرف یورپ کو غربت وافلاس نے اپنے شکنجے میں کس رکھا تھا۔عیسائی ممالک اس وقت تہذیب و تمدنی کی پستی میں گرے ہوئے تھے۔ تہذیب، شائستگی، اخلاق، اور تعلیم کا ان میں نام و نشان بھی ناپید تھا۔ بدن پر کپڑا پہننے کے بجائے وہ جانوروں کی کھالیں اپنے بدن پر استعمال کرتے تھے۔ یورپ اور عیسائی حکمراں اسلامی ممالک کی اس ترقی پر حسد کی آگ میں جلتے تھے۔مسلمانوں کی خوشحالی انہیں ایک آنکھ نہیں بھاتی تھی۔ صلیبی مہم کی آڑ میں حکمراں عیسائی عوام کو مسلمانوں کے خلاف بھڑکاتے تھے۔ مسلمانوں کی مالی خوشحالی کے خلاف عیسائیوں میں حاسدانہ جذبات پیدا کئے جاتے تھے۔ جس کی ایک واضح مثال پوپ اربن کے یہ الفاظ ہیں:’’فرانس عیسائی آبادی سے تنگ پڑگیا ہے اور ارض کنعان میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتیں ہیں‘‘۔یہ الفاظ نہایت واضح طور پر مسلم دشمنی کی غمازی کررہے ہیں۔
صلیبی جنگوں میں ملنی والی مسلسل ناکامیوں کے بعد اہل یورپ کو یہ یقین ہوگیا کہ مسلم دنیا کو شکت دینے کا راستہ انتہائی کٹھن اور دشوار کن ہے۔ ان کی طاقت کو کمزور کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اس راستے پر چل کر یورپ کی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا ناممکن ہے اس لئے یورپ نے اس جنگ کے دوسر ے پہلو پر توجہ دی اورجسمانی جنگ لڑنے کے بجائے فکری اور نظریاتی جنگ کی شروعات کردی۔ جسے عربی میں ’’الغزو الفکری‘‘ کہاجاتا ہے۔ اس فکری جنگ کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندیا ں کی گئیں۔مختلف ٹیکنک اور حربے وجود میں لائے گئے۔دھیرے دھیرے اس کی گہرائی ا ور گیرائی میں اضافہ ہوتا گیا بالآخر اس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔دنیا کے بیشتر حصے پر حکومت کرنے والی امت مسلمہ اس فکری اور نظریاتی جنگ کا سب سے زیادہ شکار ہوئی۔ دنیا کی فاتح قوم پر مفتوح کا لیبل لگ گیا۔ شاندار فتوحات، بہتر انتظامات، اسباب وسائل، ماضی کاافسانہ بن کر رہ گئے۔ مسلم دنیا کی شان و شوکت خاک میں ملیا میٹ ہوگئی۔ پوری دنیا پرطاری رعب ودبدبہ کا یکسر خاتمہ ہوگیا۔ خوشحالی اور فارغ البالی قصہ پارینہ بن گئی۔ تعلیم و تعلم کا خاتمہ ہوگیا۔ تہذیب و ثقافت معدوم ہوگئی۔ پوری دنیاکوزیرنگیں رکھنے والی قوم خود غلامی کے چنگل میں گرفتار ہوگئی۔ صورت حال یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ عالم اسلام پر آج خودان کی اپنی زمین تنگ ہوچکی ہے۔وہ اپنے مملکت کے حدود میں رہ کر بھی از خود فیصلہ کرنے کے اہل نہیں رہے۔اسی صورت حال کی منظرکشی قرآن کریم نے یوں کی ہے: ’’کشادگی کے باوجود زمین ان پر تنگ کردی گئی‘‘۔ (القرآن،  ۲۵:۰۹)
اس غیر عسکری طریقہ کار کو فروغ دینے اور فکری جنگ کے ذریعے مسلمانوں کے عروج و زوال میں تبدیل کرنے کے لئے یورپ نے تاریخ معاشیات، ذرائع ابلاع، عقائد، مذہبی تعلیم،جغرافیہ جیسے تمام فنون پر خاص توجہ دی۔ اس فکری یلغار کو مسلط کرنے کے لئے یورپ نے تین چیزوں کا سب سے زیادہ استعمال کیا۔ ذرائع ابلاغ، رفاہی کام،اور تعلیم وتعلم۔ آج ذرائع ابلاغ کے ۹۶ فی صد حصہ پر یورپ کا قبضہ ہے۔رفاہی کاموں کے حوالے سے سب سے زیادہ شہرت یورپ کی ہے۔ تعلیم و تعلم کو دنیا ان ہی کی ایجادکردہ نعمت سمجھتی ہے۔ دنیا کے ہرخطے میں ان کی فکرکام کررہی ہے۔ کس قوم کی ذہنیت کیاہے، کس کے عقائد کیا ہیں، کس کی مذہبی تعلیمات کیا ہے ،اس کا فیصلہ یورپ اور امریکہ کررہا ہے اور پوری دنیا اسی کو حقیقت تسلیم کررہی ہے۔ نائن الیون کے بعد اسی فکری یلغار کے تحت امریکہ نے افغانستان، لیبیا،عراق، شام سمیت پورے مشرق وسطی کو خاک و خون میں تبدیل کردیا ہے۔مسلمانوں کے لئے اپنے قاتل اور مسیحاکی شناخت کرنی مشکل ہوگئی ہے۔ دوست اور دشمن کے درمیان امتیاز کرنے کا معاملہ انتہائی پیچیدہ ہوگیا ہے۔
خلاصہ یہ کہ آج تمام امور میں یورپ ترقی یافتہ ہے اور عالم اسلام زوال پذیر۔ اس ترقی اور کامیابی کا سبب وہ فکری یلغار ہے جس کا سلسلہ گیارہویں صدی کے بعد ہی شروع ہوگیا تھا اور عالم اسلام اس کا ادراک کرنے میں ناکام رہا۔
(مصنف اسلامک سٹیڈیز کے ایک محقق اور کالم نگار ہیں۔ ان سے[email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے)
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

ضلع پونچھ میں اشیائے ضروریہ کا وافر ذخیرہ دستیاب | مناسب اَدویات کی دستیابی کے ساتھ ہسپتال مکمل طور پر فعال
تازہ ترین
مودی حکومت کو پُرامن راستے تلاش کرنے پر سیاسی سزا نہ دی جائے: محبوبہ مفتی
تازہ ترین
پہلگام حملے میں ملوث مشتبہ ملی ٹینٹوں کے پوسٹر چسپاں
تازہ ترین
ضلع بار ایسوسی ایشن بانڈی پورہ کے انتخاباب،ایڈوکیٹ صوفی فیروز کامیاب قرار
تازہ ترین

Related

کالممضامین

پونچھ اور پہلگام | درد کے سائے میں انسانیت کا چراغ صدائے سرحد

May 13, 2025
کالممضامین

جنگ بندی کمزوری نہیں ،طاقت کا ثبوت زاویہ نگاہ

May 13, 2025
کالممضامین

ہندوپاک کشیدگی اور بے پناہ تباہی | سرحد کے آرپارموت و تباہی کی المناک تاریخ رقم گردش دوراں

May 13, 2025

ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی! ان کی حفاظت کرنا ہر انسان کے لئے لازمی!

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?