سرینگر //حریت کانفرنس(گ) نے کہا ہے کہ مذاکراتکار سے بات چیت کرنے کے حوالے سے چیئرمین سید علی گیلانی کو فون کر کے دبائو ڈالنے کی کوشش کی گی ہے۔ایک بیان کے مطابق’’ 4اور 5نومبر کی درمیانی رات دس بجے کسی سرکاری نمائندے کی طرف سے حریت چیئرمین کے ساتھ ملاقات کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے بھارت کے نامزد مذاکرات کار کے ساتھ سید علی گیلانی پر دباؤ بڑھائے جانے کی کوشش کی گئی،تاہم اس طرح کی جبری مذاکرات کاری کا کوئی اخلاقی یا سیاسی جواز نہیں ہوسکتا ‘‘۔ حریت کانفرنس نے مزاحمتی قیادت کے حوالے سے باور کراتے ہوئے کہا کہ جن حریت پسند رہنماؤں نے اپنی زندگیوں کے قیمتی بیس بیس پچیس پچیس برس یا اس سے زیادہ عرصہ بھارت کے بدنامِ زمانہ جیل خانوں اور انٹروگیشن مراکز میں گزارے ہیں، ان کے سامنے تحریکِ مزاحمت مقدم ہے، بالخصوص گیلانی ، جنہوں نے 1962 سے آج تک کم وبیش 23برس کی اسیرانہ زندگی میں کافی نشیب وفراز کا سامنا کیا ہے۔ انہیں آج تک ایک درجن سے زائد بار قاتلانہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا، ان کی رہائش گاہ کو مارٹر گولوں سے ڈہانے کی کوشش بھی کی گئی، انہیں جیل کے اندر جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے لہو لہاں بھی کردیا گیا، یہاں تک کہ ان کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو بھی مرعوب کرنے کی مذموم کوششیں کی گئیں، لیکن یہ مردِ آہن اپنے مبنی بر حق تحریکی موقف میں سرمو انحراف کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہوسکے۔