محمد تسکین
بانہال// بانہال سے گزرنے والی جموں سرینگر فورلین شاہراہ پر ریلوے چوک بانہال کی کراسنگ پر جمعرات کی دوپہر بعد پیش آئے سڑک کے ایک حادثے میں ایک خاتون ایک تیز رفتار ٹاٹا موبائل کی زد میں آنے سے شدید زخمی ہوگئی ۔ اڑتالیس سالہ خاتون کی شناخت نسیمہ بیگم زوجہ محمد افضل شیخ لور منڈا اننت ناگ کے طور کی گئی ۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ خاتون بانہال کے درشی پورہ گاؤں میں کسی رشتہ دار کی تعزیت کے بعد گاڑی پکڑنے کیلئے سڑک کو پار کر رہی تھی ۔ اس حادثے کے بعد مقامی لوگوں نے نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کے خلاف ایکبار پھر اپنے غم و غصّے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لامبر سے ایس ڈی ایم دفتر بانہال تک فورلین شاہراہ کے قریب دس کلومیٹر کے حصے پر سڑک کو پار کرنے کیلئے کوئی اوور ہیڈ فٹ برج نہیں بنایا ہے جس کی وجہ سے قصبہ بانہال سمیت نوگام سے چاپناڑی تک پندرہ پنچایتوں پر مشتمل ہزاروں کی آبادی کیلئے شاہراہ کی غیر محفوظ کراسنگ جان لیوا ثابت ہو رہی ہے اور بانہال میں فورلین شاہراہ کی تعمیر کے چند برسوں کے اندر اندر ہائے وے کراس کرنے کے دوران آدھ درجن سے زائد مرد و خواتین لقمہ اجل بن چکے ہیں اور اتنے ہی لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔مقامی رضاکار انجمن بانہال والنٹیرس کے جنرل سیکریٹری سید مدثر احمد نے بتایا کہ وہ پچھلے تین برسوں سے بانہال سے گزرنے والی فورلین ہائے وے کے مختلف مقامات پر لوگوں کیلئے شاہراہ کے اوپر سے اوور ہیڈ فٹ برجوں کی تعمیر کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن نیشنل ہائے وے اتھارٹی آف انڈیا کے حکام کئی افراد کی موت کا باعث بنے اس اہم عوامی مسئلے کو مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں ۔ انہوں نے بنکوٹ کراسنگ ، سابقہ ٹول پوسٹ ، فہووگن ، ریلوے چوک ، عشر اور لامبر کے مقامات پر ہزاروں عام لوگوں ، شاہراہ کے آرپار زمینوں کے مالک کاشتکاروں اور مال مویشیوں کیلئے محفوظ کراسنگ کی حکام سے اپیل کی ہے ۔