سرینگر// فورسزکانوائے کی نقل و حرکت کے دوران شہری گاڑیوں کی آمدرفت پر پابندی سے اسکولی بسوں اور ایمبولنسوں کو مستثنیٰ رکھنے سے متعلق بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے پولیس کے ریاستی سربراہ سے4ہفتوں تک جوابی ردعمل پیش کرنے کی ہدایت دی۔ سرینگر جموں شاہرہ پر14فروری کو لیتہ پورہ کے نزدیک سی آر پی ایف قافلے پر فدائین حملے کے بعد فورسز کانوائے کے دوران شہری گاڑیوں کی آمدرفت پر پابندی عائد کی گئی۔ اس معاملے میں انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) بلال نازکی نے جمعرات کو ڈائریکٹر جنرل پولیس کے نام نوٹس اجراء کرتے ہوئے انہیں کانوائے کی نقل و حرکت کے دوران اسکولی گاڑیوں اور ایمبولنس کو استثنیٰ دینے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔بشری حقوق کے مقامی کمیشن کی طرف سے یہ نوٹسیں،انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو کی طرف سے کمیشن میں ایک عرضی زیر نمبرSHRC /58/sgr/2019 محرر13مارچ2019 پیش کرنے کے ردعمل میں اجراء کی۔ اونتو نے درخواست میں کہا’’ ان پابندیوں کی وجہ سے وادی بالخصوص جموں سرینگر جموں شاہرہ پر کانوائے کی نقل و حمل کے دوران تمام شہری گاڑیوں بشمول اسکولی بسوں اور ایمبولنسوںکی نقل و حرکت بند ہوجاتی ہے،جس کے نتیجے میں عام لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،جبکہ اسکول جانے والے طلاب سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔‘‘ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نا ہی اسکولی طالب علم اور نا ہی ملازمین وقت پر اپنے منزلوں کو پہنچتے ہیں۔انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن میں اونتو کی طرف سے پیش کی گئی عرضی میں کہا گیا ہے کہ حصول تعلیم ہرایک کا بنیادہ حق ہے’’درخواست کے مطابق’’ حق تعلیم،آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق میں سے ایک ہے،اور اس کو حکومتی حکم ناموں سے نہ ہی محدودکیا جا سکتا ہے اور نا ہی اور نا ہی اس کو چھینا جاسکتا ہے۔‘
سول لائنز میں ڈرائیور وں کا انوکھا احتجاج
کانوائے میں پھنسی گاڑیوں کے بیک وقت ہارن بجائے
سرینگر// سول لائنز میںٹی آر سی کے نزدیک جمعرات کو اس وقت عجیب و غریب صورتحال دیکھنے کو ملی،جب فورسز کانوائے کی نقل و حرکت کے دوران شہری گاڑیوں کو آدھے گھنٹے تک روکا گیااور بطور احتجاج مسافروں نے بیک وقت گاڑیوں کے ہارن بجا ئے۔ عینی شاہدین کے مطابق ٹی آر سی کے نزدیک جمعرات صبح9 بجے کے قریب سی آر پی ایف کانوائے کی نقل و حرکت کے نتیجے میں عام گاڑیوں کو روکا گیاجبکہ اسکولی بسوں میں سوار چھوٹے طلاب بھی ٹریفک جام کے بیچ پھنس گئے اور نصف گھنٹے تک گاڑیوں کی آمدرفت بند ہونے سے مسافروں کو بھی ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پرا۔عینی شاہدین کے مطابق اس دوران کئی مسافروں نے سی آر پی ایف اہلکاروں سے بحث بھی کیا۔مسافروں کا کہنا تھا کہ فورسز کانوائے کی نقل و حرکت شام دیر گئے جانی چاہے،نہ کہ اس وقت جب ملازمین اور طلاب اپنے جائے مقامات کی طرف روانہ ہوتے ہوں۔ عینی شاہدین کے مطابق اس موقعہ پر احتجاجی مسافروں نے اپنی گاڑیوں کی ہارن قریب5منٹ تک لگاتار اور بیک وقت بجا دی۔‘‘ مسافروں کا کہنا تھا کہ سیکورٹی کی آڑ میں عام لوگوں کو یرغمال نہیں بنایا جاسکتااور حکام کو اس کیلئے دوسرے راستوں کی تلاش شروع کرنی چاہئے۔
طلب علم اور مریض توجہ کے مستحق
متبادل نظام لازم:ٹریڈرس فیڈریشن
بلال فرقانی
سرینگر// فورسز کانوائے کی نقل و حرکت کے دوران اسکولی بسوں کی آمدرفت سے طلبہء کو درپیش مشکلات و ذہنی کوفت پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کشمیر ٹریڈرس اینڈ مینو فیکچرس فیڈریشن کے صدر حاجی محمد صادق بقال نے حکام کو مشورہ دیاہے کہ کوئی ایسا طریقہ کار بروئے کار لایا جائے،جس سے طلاب سمیت دیگر مسافروں کو دوران سفر مصائب سے چھٹکارا حاصل ہو۔سرینگر میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بقال نے حکام کی طرف سے فورسز کانوائے کی نقل و حرکت کے دوران حالیہ ایڈوائزری کو عام مسافروں کیلئے وبال جان قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسافروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ عام مسافر کسی نہ کسی طریقے سے فورسز و فوجی کانوائے کے دوران نجی و مسافر بردار ٹریفک کی نقل و حرکت کو برداشت کر رہے ہیں،تاہم نونہال طلاب کیلئے یہ عمل سوہان روح ثابت ہو رہی ہے۔انہوںنے کہا کہ گزشتہ پیر سے اسکول کھلنے کے بعد صبح کے وقت بالخصوص کانوائے کی نقل و حرکت کے دوران اسکولی بسوں کو بھی روکا جاتا ہے،جس کے نتیجے میں ان بسوں میں سوار چھوٹے اور نو نہال طلاب کو کافی وقت بسوں میں ہی گزارنا پڑتا ہے،وہیں اکثر و بیشتر طلبہ و طالبات اسکول تاخیر سے پہنچتے ہیں،جس کے نتیجے میں ان کی درس و تدریس براہ راست متاثر ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کا بھی یہی حال ہے اور اور وہ بھی دفاتر میں تاخیر سے پہنچتے ہیںجبکہ عام لوگوں کا خدا ہی حافظ ہے۔ بقال نے کہا کہ شہر میں عرصہ دراز سے زیر تعمیر فلائی اوور کی وجہ سے پہلے ہی شہر میں بے ہنگم ٹریفک نے نظام ٹریفک پر ہی شہریوں کو مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتاہے اور اب کانوائے کی نقل و حرکت کے دوران گاڑیوں کو روکنے سے اس میں اضافہ ہوا۔ان کا کہنا تھا کہ کہ اب جموں سے دفاتر بھی سرینگر منتقل ہونے والے ہیں،اور نتیجے میں شہر کے ٹریفک کی حالت کیا ہوگی،وہ خدا ہی جانتا ہے۔