سرینگر//گنو پورہ شوپیان میں فوج کی فائرنگ سے 3نوجوانوں کی ہلاکت کے معاملے نے اُس وقت نیا موڑ لیاجباس واقعہ کے سلسلے میں مقدمے کا سامنا کررہے فوجی میجر کے والد نے اپنے بیٹے کے خلاف درج ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کے حق میں سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ۔27جنوری کو سنیچر کو شوپیان کے گنو پورہ علاقے میں فوجی اہلکاروں کی طرف سے فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 20سالہ جاوید احمد بٹ ولد عبدالرشید ساکن بلپورہ شوپیان اور24سالہ سہیل جاوید لون ولد جاوید احمد ساکن راولپورہ شوپیان موقعے پر ہی جاں بحق جبکہ 9افراد زخمی ہوئے۔گولیوں کی زد میں آکر19سالہ رئیس احمد گنائی ولد غلام رسول ساکن نار پورہ شوپیان بری طرح سے زخمی ہوا اور کچھ روز بعد صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ سرینگر میں زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھا اور اس طرح اس واقعہ میں مرنے والوں کی تعداد3ہوگئی۔واقعہ کے خلاف اسمبلی کے اندر اور باہر زوردار احتجاج کیا گیا جس کے پیش نظر پولیس نے اس واقعہ کے سلسلے میںفوج کی10گڑھوال رائفلز سے وابستہ میجر آدتیہ کے خلاف باضابطہ طور ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کی۔ایف آئی آر میں قتل اور اقدام قتل جیسی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ میجر آدتیہ کے والد نے اس ضمن میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا تے ہوئے ایک پٹیشن دائر کی ہے جس میں عدالت سے میجر کے خلاف درج ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کی درخواست کی گئی ہے۔انہوں نے اپنی عرضی میں عدالت کو بتایا ہے کہ 10گڑھوال رائفلز کے میجر آدتیہ(ان کے بیٹے) کے خلاف جو ایف آئی آر درج کی گئی ہے، اس سے اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں انجام دینے میں فوج کا مورال مجروح ہوگا۔میجر کے والد نے پٹیشن کے ذریعے عدالت کو یہ بھی بتایا ہے کہ ’’حکام اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ میجر جائے واردات پر موجود نہیں تھا لیکن اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے میرے بیٹے کو ملزم نامزد کیا گیا‘‘۔انہوں نے مزید کہا’’وہاں موجود فوجی اہلکار قانونی اور پر امن طریقے سے فوجی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے، جو مشتعل ہجوم کی پر تشدد کارروائی کے نتیجے میں طاقت کا بیجا استعمال کئے بغیرعوامی املاک کی حفاظت کی خاطرقانونی ایکشن لینے پر مجبور ہوئے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اس سے پہلے بھی مشتعل ہجوموں کے ہاتھوں سرکاری ملازمین کو اپنی ڈیوٹی انجام دینے سے روکنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔