سمت بھارگو
راجوری//فوج کے جنرل ہسپتال راجوری اور گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) راجوری کے درمیان بدھ کے روز ایک اہم مفاہمتی معاہدے (MoU) پر دستخط کئے گئے، جس کا مقصد ہنگامی اور ضرورت کے وقت اہم طبی انفراسٹرکچر اور ماہر طبی عملے کو مشترکہ طور پر استعمال کرنا ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاہدہ ہے جس نے سول اور فوجی اداروں کے درمیان تعاون کے ایک نئے باب کی بنیاد رکھی ہے۔فوج نے اس اقدام کو انڈین آرمی کی وائٹ نائٹ کور کے تحت ’’ایس آف اسپَیڈز ڈویژن‘‘ کی جانب سے طبی لچک کی ایک اہم کوشش قرار دیا ہے۔ فوج کے مطابق یہ معاہدہ جنگی تیاریوں اور مربوط طبی نظام کو مضبوط بنانے کی طرف ایک انتہائی اہم قدم ہے۔سرکاری بیان کے مطابق 150 آرمی جنرل ہسپتال کے کمانڈنٹ، گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری کے پرنسپل اور جی ایم سی اینڈ ایسوسی ایٹڈ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ نے مشترکہ طور پر اس تاریخی ایم او یو پر دستخط کئے۔ اس معاہدے کی اہمیت اس تناظر میں بھی بڑھ جاتی ہے کہ ماضی میں راجوری اور پونچھ میں پاکستان کی گولہ باری اور آپریشن سندھور کے دوران شدید طبی دباؤ دیکھا گیا تھا۔فوج کے بیان کے مطابق یہ شراکت داری جنگی حالات، قدرتی آفات اور دشمن کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے دوران مضبوط طبی معاونت کو یقینی بنانے کے لئے تشکیل دی گئی ہے۔ اس ایم او یو کا بنیادی مقصد فوجی اہلکاروں اور عام شہریوں دونوں کو کسی بھی ہنگامی یا مشکل صورتِ حال میں فوری اور مؤثر طبی خدمات فراہم کرنا ہے۔معاہدے کے تحت انفراسٹرکچر اور عملے کے باہمی تبادلے کا راستہ بھی ہموار ہوا ہے، جس میں آپریشن تھیٹرز تک کی شراکت شامل ہے۔فوج نے کہاکہ ’اس معاہدے میں ہسپتال کے بنیادی ڈھانچے، ماہر طبی عملے، ایمرجنسی بیڈز، تشخیصی و لیبارٹری سہولیات، آپریشن تھیٹرز، بلڈ بینک سروسز اور آکسیجن سپورٹ سسٹمز سمیت اہم وسائل کے اشتراک کا تفصیلی طریقہ کار شامل ہے‘۔اس تعاون کا مقصد ایک مربوط اور تیز رفتار طبی نظام قائم کرنا ہے جو بڑے پیمانے پر ہنگامی حالات اور ماس کیڑولٹی واقعات سے موثر طور نمٹ سکے۔ اعلیٰ طبی مہارت اور جدید سہولیات کے اشتراک کے ذریعے یہ معاہدہ اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ شدید ترین حالات میں بھی صحت کی خدمات کا سلسلہ متاثر نہ ہو۔فوج کے مطابق یہ شراکت سول اور فوجی اداروں کی مستقل طبی تیاری کا ثبوت ہے اور قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کی سمت ایک اہم قدم ہے۔ یہ معاہدہ جانوں کے تحفظ، خطے کی لچک میں اضافہ اور کسی بھی انسانی یا جنگی بحران سے پیشہ ورانہ انداز میں نمٹنے کے عزم کو مزید مضبوط کرتا ہے۔