سرینگر//حریت(گ) کی مجلس شوریٰ کا ایک اہم اجلاس زیرِ صدارت چیرمین سید علی گیلانی منعقد ہوا۔ اجلاس میں ریاست جموں کشمیر میں مزاحمت کے حوالے سے تازہ ترین سیاسی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لینے کے علاوہ عالمی سطح پر اُمت مسلمہ کے خلاف ہورہی مسموم ومذموم سازشوں کا احاطہ بھی کیا گیا۔ اجلاس میں قرار پایا گیا کہ مسئلہ کشمیر ایک تسلیم شدہ بین الاقوامی مسئلہ ہے جسے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کئے جانے کے لیے حریت کانفرنس ایک پُرامن سیاسی تحریک کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت کے کسی بھی فوجی یا سیاسی دباؤ کو قبول نہیں کرے گی۔ اجلاس میں طے پایا گیا کہ مذاکرات کے حوالے سے حریت چیرمین سید علی گیلانی کی طرف سے اختیار کردہ اصولی موقف بین الاقوامی قواعد وضوابط کے عین مطابق ہے۔ اجلاس میں یہ بھی قرار پایا گیا کہ حریت کانفرنس تمام تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے میں اگرچہ یقین کامل رکھتی ہے، لیکن اس ضمن میں تمام تر ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے جو بات چیت کے لیے مناسب ماحول کو مسدود اور پامال کرنے میں مصروف عمل ہے۔ جموں کشمیر کی زمینی صورتحال عیاں راچہ بیان کے مصداق تشویشناک بنی ہوئی ہے۔ اجلاس میں قرار پایا گیا کہ مسئلہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر اسلامی ممالک کی تنظیم OICکے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ اجلاس میں پاس شدہ قراردادوں کے تناظر میں حریت چیرمین سید علی گیلانی نے عالم اسلام کے سبھی معزز ممبران ممالک سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ملی مسائل کے حوالے سے صرف بیانات اور کانفرنسیں بلائے جانے پر اکتفا نہ کیا جائے، بلکہ اتحاد واتفاق اور آپسی بھائی چارے کو ٹھوس عملی شکل دے کر پوری سنجیدگی کے ساتھ دشمنان اسلام کی مکروہ سازشوں اور نت نئے فتنوں کا قلع قمع کرنے کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔