سرینگر//آئے روز بھارتی فوجی یا پولیس سربراہوں کی طرف سے بیانات سے کم سے کم ایک بات تو واضح ہوجاتی ہے کہ ریاست جموں کشمیر میں فوج اور پولیس کا راج ہے اور وہ ہر اس معاملے میں زبان درازی کرتے ہیں جو ان کے پیشہ ورانہ دائرے سے باہر ہوں۔ سیاسی مکھوٹوں کو صرف ربن کاٹنے اور ان بیانات کی ہاں میں ہاں ملانے تک ہی محدود رکھا گیا ہے۔ بھارتی فوجی سربراہ کے حالیہ بیان پر اپنا ردّعمل ظاہر کرتے ہوئے حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ اس بیان سے بھارتی حکمرانوں کے متکبرانہ اور مغرور سوچ کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ طاقت اور جدید اسلحہ کے نشے میں چور فوج کے ذمہ دار تاریخ کا یہ سبق بھول رہے ہیں کہ کسی قوم کی فطری رحجان کو بندوق کے سنگینوں سے تادیر زیر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ بھارتی فوجیوں اور اس کے سیاسی ذمہ داروں کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرنی چاہیے کہ جموں وکشمیر کی تحریک نہ تو مراعات کے لیے ہے اور نہ ہی کسی سیاسی گروہ کو مسندِ اقتدار پر بٹھانے کے لیے ہے،یہ یہاں کی غالب اکثریت کے بنیادی اور انسانی حقوق کی بازیابی کی تحریک ہے، جس کو یہاں کے لوگ خاص کر نوجوان اپنے لہو سے سینچ رہے ہیں اور انسانی لہو سے سینچی ہوئی کوئی بھی تحریک آج تک ناکام نہیں ہوئی ہے۔ گیلانی نے کہا کہ یہ وہی فوجی سربراہ ہے جس نے چند روز قبل ہی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ نہ عسکریت پسند اور نہ ہی فوج یہاں پر کامیاب ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چند جیالے نوجوانوں کے ہاتھ میں ٹوٹی پھوٹی بندوقوں کے مقابلے میں بھارت کی 10لاکھ فوج جدید ترین اسلحہ اور ٹیکنالوجی ہونے کے باوجود انہیں زیر کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کررہی ہے۔ انہیں یا تو عام شہریوں کو ڈھال بنانا پڑتا ہے یا پھر اپنی ناکامی کا بدلہ بے گناہ معصوم بچوں کو گولیوں سے چھلنی کرکے لیا جاتا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ’ ہم اپنی گردنیں کٹوارہے ہیں، لیکن سرجھکا نہیں سکتے ہیں‘۔ گیلانی نے کہاکہ ’’’’آپریشن آل آوٹ‘‘ عرصہ دراز سے جاری ہے۔ ’’مردہ آنکھوں کی وبا‘‘ کی گونج عالمی سطح پر سُنائی دے رہی ہے ۔ ایک دن میں درجنوں جوانوں کی ہلاکت پرشادیانے منانے کے باوجود اپنے آپ کو ایک مہذب قوم کہلانے والے انسانیت سے عاری وردی پوش اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ وہ لاٹھی اور بندوق کے زور پر ایک نہتی اور مجبور قوم کو ہمیشہ کے لیے غلام بنائے رکھ سکتی ہے، ایسے متکبرانہ دعوے تو دنیا نے بہت دیکھے ہیں، لیکن عزم وہمت اور اخلاص ویقین سے وقت نے نہ جانے ایسے کتنے مغروروں کو زمین بوس کردیا‘‘۔گیلانی نے فوجی سربراہ کو تاریخ کا بغور مطالعہ کرنے کی صلح دیتے ہوئے کہا کہ جب کسی قوم کو بزور طاقت دبانے کی بزدلانہ کوشش کی جاتی ہے، تو اس کے خلاف اس قوم کو ہر فرد مقابلے کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ’’ ہر غاصب اور قابض طاقت یہی راگ الاپتا ہے کہ میرے ہوتے ہوئے آپ مجھ سے چھٹکارا نہیں پاسکتے۔ انگریزوں نے بھی ہندوستان سے یہی کہا تھا، امریکیوں نے بھی ویت نامیوں سے یہی کہا تھا، روسیوں نے بھی افغانیوں سے یہی کہا تھا، لیکن تاریخ گواہ ہے کہ عصبیت، طاقت، غرور اور تکبر کا بُت پاش پاش ہوکر اور حق وصداقت کا پرچم بلند ہوا‘‘۔