سرینگر// بیروہ میں فوج کے ہاتھوں ایک مقامی نوجوان کو انسانی ڈھال کے بطور جیپ کے بونٹ سے باندھ کرگاﺅں گاﺅں گھمانے والے میجر کو فوج کی طرف سے اعزاز سے نوازنے اور فلمی اداکار پریش راول کی معروف مصنفہ و انسانی حقوق کارکن ارونہ دھتی رائے کے خلاف بیان دینے پر مزاحمتی تنظیموں نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے ۔حریت (گ) نے اُرن دھتی رائے کے بارے میں فلمی ستارے پریش راول کے اس بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے، جس میں انہوں نے موصوفہکو کشمیری نوجوان کی طرح جیپ سے باندھ کر گھمانے کی صلاح دی ہے۔ حریت نے کہا کہ بھارت بڑی تیزی کے ساتھ فاشزم کی طرف بڑھ رہا ہے اور اس ریس میں اب فلمیاداکار بھی شامل ہوگئے ہیں۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ اُرن دھتی رائے ایک عالمی سطح کی انسانی حقوق کارکن ہیں اور انہیں ہر جگہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، وہ حقوق بشر کے حوالے سے جو کام کررہی ہیں، وہ ہر حیثیت سے قابل تعریف ہے اور اس کے لیے وہ کسی سزا کی نہیں، بلکہ عزت افزائی کی مستحق ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت میں البتہ فرقہ پرستی اور جنون کے جراثیم بڑی تیزی کے ساتھ پھیل رہے ہیں اور اس ملک کی فضا عمومی طور سے عدمِ برداشت سے آلودہ ہورہی ہے۔ پریش راول محض ایک بانڈ ہے اور انہیں انسانی حقوق اور انسانی قدروں کے ابجد کی بھی واقفیت نہیں ہے۔ ان کا محترمہ رائے کے بارے میں بیان کسی بھی طور قابل قبول نہیں ہے اور اس کا کوئی اخلاقی جواز بھی نہیں ہے۔ حریت ترجمان نے اس بات پر اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا کہ بھارت کی فوج، عدلیہ اور میڈیا پہلے ہی جنونی فرقہ فرستوں کے اثر میں آگئے ہیں اور اب فلمستان میں بھی یہ جراثیم سرایت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوچ بھارت کے لیے انتہائی مہلک ثابت ہوجائے گی اور اس پر قابو نہیں پایا گیا تو اس ملک کا زوال پذیر ہونا یقینی ہے۔ لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آرمی آفیسر جس نے ایک معصوم کشمیری کو انسانی ڈھال بنانے کا جرم کیا ہے کو انعام و اکرام سے نوازنا کسی کےلئے بھی حیرت کا باعث نہیں ہونا چاہئے کیونکہ فسطائیت اور فسطائی ذہن والے لوگ بالکل ایسے ہی کام کیا کرتے ہیں۔ برطانیہ کے شہر مانچسٹر میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعے کو تباہ کن اور انتہائی مذموم قرار دیتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ معصوم انسانوں کا لہو بہانا بربریت ہے اور کوئی انسان اور انسانی مذہب ایسے وحشی پن کو قبول نہیں کرسکتا۔دریں اثنائفریڈم پارٹی سربراہ شبیر احمد شاہ نے بڑگام واقع میں ایک نوجوان کو ڈھال کے طور استعمال کرنے کے واقع میں ملوث فوجی آفسر لٹل گوگی کو انعام و کرام سے نوازنے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے صاف ظاہر ہے کہ بھارت کے حکمران اپنی فرسودہ ذہنیت کو ترک کرنے پر ابھی آمادہ نہیں اور انسانیت انہیں چھو کر بھی نہیں گئی ہے۔ اس دوران مسلم کانفرنس چیرمین شبیر احمد ڈار، محاز آزادی کے صدر محمد اقبال میر، ینگ مینز لیگ کے چیرمین امنیاز احمد ریشی، انٹرنشنل فورم فار جسٹس کے چیرمین محمد احسن اونتو، اور تحریک استقامت کے چیرمین غلام نبی وار نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں بیروہ کے نوجوان کوگاڑی سے باندھنے والے فوجی افسرکو اعزاز سے نوازنے کی مذمت کی ہے۔
تمغہ تعریف تنازعہ ،انسانی حقوق کمیشن سے رجوع
سرینگر// بلال فرقانی// انسانی ڈھال بنانے والے فوجی میجر کو تمغہ سے نوازنے کے خلاف حقوق البشر کارکن نے انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن کا دروازہ کھٹکھٹایا گیاہے ۔ مقامی انسانی حقوق کے کارکن محمد احسن اونتو نے بشری حقوق کے مقامی کمیشن کا دورازہ کھٹکھٹاتے ہوئے منگل کو2 درخواستیں داخل کیں،جس میں کہا گیا ہے کہ ،جس فوجی افسر کے خلاف کیس زیر سماعت ہو،اس کو انعام سے کس طرح نوازا جاسکتا ہے۔اونتو نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ انہوں نے کمیشن سے پوچھا ہے کہ مرتکبین جرم کو کسی طرح سے تمغوں اور اسناد سے نواز جاسکتا ہے۔ادھر بشری حقوق کے ریاستی کمیشن میں ایک اور کیس بھی اونتو نے دائر کیا ہے،جس میں ٹی وی چینلوں پر مباحثوں کے دوران فاروق احمد ڈار نامی انسانی ڈھال بنائے گئے نوجوان کو سنگباز قرار دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پولیس رپورٹ مین کسی بھی جگہ اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ بیروہ کے مذکورہ نوجوان سنگبازی میں ملوث تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے ”دانستہ طور پر ٹی وی چینلیں مذکورہ نوجوان کے خلاف مہم چلا رہی ہے۔