نیوز ڈیسک
نئی دہلی //سپریم کورٹ نے جمعہ کو بی جے پی کی معطل لیڈر نوپور شرما کو پیغمبر اسلام ؐکے بارے میں ان کے متنازعہ ریمارکس کے لیے پھٹکار لگائی ۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ وہ پورے ہندوستان میں آگ بھڑکانے کیلئے اکیلے ہی ذمہ دار ہیں اور انہیں پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔ جسٹس سوریہ کانت اور جے بی پاردی والا کی بنچ نے کہا کہ شرما پورے ہندوستان میں آگ بھڑکانے کے لیے اکیلے ذمہ دار ہیں اور انہیں پوری قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔جسٹس سوریہ کانت نے کہا”جس طرح اس نے ملک بھر میں جذبات کو بھڑکا دیا ہے، یہ خاتون، ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے اکیلے ہی ذمہ دار ہے، ہم نے ٹی وی چینل پراس بحث کو دیکھا کہ اسے کس طرح اکسایا گیا، لیکن اس نے یہ سب کچھ کہا اور بعد میں کہا کہ وہ ایک وکیل تھیں، یہ شرمناک ہے۔ اسے پورے ملک سے معافی مانگنی چاہیے،” ۔
عدالت شرما کی طرف سے جموں کشمیر سمیت ملک کے مختلف حصوں میں درج ایف آئی آر کو دہلی منتقل کرنے کی درخواست کی سماعت کر رہی تھی، تاہم بنچ متاثر نہیں ہوا۔ بنچ نے ریمارکس دیئے، “دہلی پولیس نے کیا کیا ہے؟ ہمیں اپنا منہ کھولنے پر مجبور نہ کریں۔”سپریم کورٹ نے دہلی پولیس پر بھی سخت تبصرہ کیا۔ دہلی پولیس کے کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھاتے ہوئے بنچ نے کہا کہ اس کی (نوپور شرما) کی شکایت پر ایک شخص کوگرفتار کیا گیا ہے، لیکن کئی ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود، اس (نوپور) کے خلاف ابھی تک ایسی کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔بنچ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک جرنلسٹ محمد زبیر کیخلاف بھی وہی دفعات لگائی گئی ہی جن کے تحت نوپور شرما کیخلاف کیس درج کئے گئے ہیں، محمد زبیر کی گرفتاری عمل میں لائی گئی لیکن نوپور شرما کی نہیں۔
عدالت نے کہا کہ ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔بنچ نے نچلی عدالت میں زیر غور گیانواپی مسجد تنازعہ پر بحث کرنے پر بھی متعلقہ ٹیلی ویڑن چینل کے تئیں بھی ناراضگی ظاہر کی۔ اس پروگرام میں شامل ہونے والے میں نوپورشرما بھی شامل تھی۔سپریم کورٹ کے سخت موقف کے بعد درخواست گزار نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی جسے عدالت نے قبول کر لیا۔