محتشم احتشام
پونچھ//ضلع پونچھ میں عوامی صحت سے جڑے ایک اہم مسئلے پر بالآخر انتظامیہ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے واضح پیغام دیا ہے کہ صحت عامہ کے معاملے میں کسی کو بھی رعایت نہیں دی جائے گی۔پچھلے چند ہفتوں سے پونچھ کے شہری حلقوں میں یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ شہر کے مختلف علاقوں، خصوصاً کالج کے نزدیک بس اسٹینڈ کے آس پاس، کچھ باہر سے آئے ہوئے جڑی بوٹی فروش غیر مصدقہ اور ممکنہ طور پر فرضی ادویات فروخت کر رہے ہیں۔ ان افراد کی سرگرمیاں عام لوگوں، خصوصاً غریب طبقے اور کم تعلیم یافتہ شہریوں میں تشویش پیدا کر رہی تھیں، جو ان جڑی بوٹیوں کے دعووں پر بھروسہ کر کے اپنی صحت کو خطرے میں ڈال رہے تھے۔یہ معاملہ اس وقت سنگین صورت اختیار کر گیا جب کشمیر عظمی میں اور سماجی تنظیموں نے اس غیر قانونی کاروبار پر سوال اٹھایا۔ معاملہ سامنے آتے ہی ڈپٹی کمشنر پونچھ اشوک کمار شرما نے فوری نوٹس لیتے ہوئے تحصیلدار حویلی اظہر ماجد کو موقع پر کارروائی کی ہدایت دی۔اس دوران تحصیلدار ماجد اپنی ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچے اور سڑک کنارے بیٹھے ان جڑی بوٹی فروشوں سے بازپرس کی۔ موقع پر بنائی گئی تصاویر میں صاف نظر آتا ہے کہ انتظامی افسران ان افراد سے ان کے ’علاجی دعووں‘ کے بارے میں تفصیلات لے رہے ہیں۔تحصیلدار نے واضح طور پر کہا کہ بغیر لائسنس اور محکمہ صحت یا آیوش کی اجازت کے کسی بھی شخص کو ادویات یا جڑی بوٹیاں فروخت کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے موقع پر ہی کئی افراد کو وارننگ دیتے ہوئے ان کی فروخت بند کروا دی۔ذرائع کے مطابق، انتظامیہ نے ان جڑی بوٹی فروشوں کی سرگرمیوں کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے جب تک کہ وہ باضابطہ منظوری حاصل نہیں کر لیتے۔ اس کے ساتھ ہی محکمہ صحت کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ان مصنوعات کے معیار کی جانچ کرے تاکہ مستقبل میں اس طرح کی غیر مصدقہ دواؤں کی فروخت پر مکمل پابندی لگائی جا سکے۔ڈپٹی کمشنر اشوک کمار شرما نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’عوامی صحت کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ فرضی یا غیر معیاری ادویات بیچنے والے لوگوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔دوسری جانب، پونچھ کے شہری حلقوں نے انتظامیہ کی اس بروقت کارروائی کو سراہا ہے۔ سماجی کارکنوں اور تاجروں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف صحت عامہ کے تحفظ کی سمت ایک مضبوط قدم ہے بلکہ اس سے جعلسازوں کے حوصلے بھی پست ہوں گے۔شہر کے ایک بزرگ شہری نے کہا،یہ پہلی بار ہے کہ انتظامیہ نے اس مسئلے کو واقعی سنجیدگی سے لیا ہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پونچھ میں صحت کے نام پر ہونے والے دھوکے بند ہو جائیں گے۔پونچھ میں اس کارروائی کو عوامی سطح پر ’صحافت کے مثبت اثر‘ کی ایک بڑی مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے — ایک خبر جو صرف شائع نہیں ہوئی بلکہ عمل میں بدلی گئی۔