ماہرین ِ طب
فالج ایسا مرض ہے جس کے دوران دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہوجاتا ہے اور مناسب علاج بروقت مل جائے تو اس کے اثرات کو کم از کم کیا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر ہوجاتی ہے۔فالج درحقیقت ہارٹ اٹیک کی طرح ہوتا ہے مگر اس میں دل کی جگہ دماغ نشانہ بنتا ہے۔فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں آپ کا دماغ 19 لاکھ خلیات سے محروم ہو رہا ہوتا ہے اور ایک گھنٹے تک علاج کی سہولت میسر نہ آپانے کی صورت میں دماغی عمر میں ساڑھے تین سال کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ علاج ملنے میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی بولنے میں مشکلات، یاداشت سے محرومی اور رویے میں تبدیلیوں جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
فالج کو جتنا جلد پکڑلیا جائے اتنا ہی اس کا علاج زیادہ موثر طریقے سے ہوپاتا ہے اور دماغ کو ہونے والا نقصان اتنا ہی کم ہوتا ہے۔فالج کی دو اقسام ہے ایک میں خون کی رگیں بلاک ہوجانے کے نتیجے میں دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے، دوسری قسم ایسی ہوتی ہے جس میں کسی خون کی شریان سے دماغ میں خون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں اقسام کے فالج کی علامات یکساں ہوتی ہیں اور ہر فرد کے لیے ان سے واقفیت ضروری ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ فالج کی یہ انتباہی نشانیاں مختلف شکلوں میں اصل دورے سے ایک ہفتہ قبل ہی سامنے آنے لگتی ہیں۔
ثجسم کے ایک حصے کا سن ہوجانا یا چلنا ناممکن ہوجانا،ثبولنے سے قاصر ہوجانا یا باتوں کو سمجھ نہ پانا،ثبہت زیادہ ذہنی الجھن،ثایک جانب سے چہرے ڈھلک جانا اور مسکرانے کے قابل بھی نہ رہنا،ثشدید سردرد اور قے،ثایک یا دونوں آنکھوں سے دیکھنے میں مشکل کا سامنا،ثچلنے میں مشکلات کا سامنا،ثکچھ نگلنا مشکل ہوجانا،ثجسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکل،ثجسمانی توازن میں کمی کے باعث چلتے ہوئے لڑکھڑانا،ث شدید کمزوری وغیرہ۔ان علامات کا احساس ہوتے ہی اگر فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کیا جائے تو آپ اپنی یا کسی اور فرد کی زندگی بچا سکتے ہیں۔یہ علامات آکر ختم ہوبھی جائیں تو بھی طبی امداد کے لیے ضرور رجوع کرنا چاہئے۔
فالج کی ان انتباہی نشانیوں کو نظرانداز مت کریںکیونکہ فالج ایک ایسا مرض ہے جس میں دماغ کو نقصان پہنچتا ہے اور جسم کا کوئی حصہ مفلوج ہوجاتا ہے، لیکن اگر مناسب علاج بروقت مل جائے تو اس کے اثرات کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے تاہم اکثر لوگ اس جان لیوا مرض کی علامات کو دیگر طبی مسائل سمجھ لیتے ہیں اور علاج میں تاخیر ہوجاتی ہے۔فالج کے دورے کے بعد ہر گزرتے منٹ میں آپ کا دماغ 19 لاکھ خلیات سے محروم ہو رہا ہوتا ہے اور ایک گھنٹے تک علاج کی سہولت میسر نہ آپانے کی صورت میں دماغی عمر میں ساڑھے تین سال کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ علاج ملنے میں جتنی تاخیر ہوگی اتنا ہی بولنے میں مشکلات، یاداشت سے محرومی اور رویے میں تبدیلی جیسے مسائل کا خطرہ بڑھ جائے گا۔فالج کو جتنا جلد تشخیص کرلیا جائے، اتنا ہی اس کا علاج زیادہ موثر طریقے سے ہوپاتا ہے اور دماغ کو ہونے والا نقصان اتنا ہی کم ہوتا ہے۔فالج کی دو اقسام ہیں، ایک میں خون کی رگیں بلاک ہوجانے کے نتیجے میں دماغ کو خون کی فراہمی میں کمی ہوتی ہے، دوسری قسم میں کسی خون کی شریان سے دماغ میں خون خارج ہونے لگتا ہے۔ ان دونوں اقسام کے فالج کی علامات یکساں ہوتی ہیں ۔اسی طرح ہلکے فالج کی خاموش علامات سے واقف رہنے کی ضرورت ہے۔فالج کی طرح منی اسٹروک یا ٹی آئی اے بھی دماغ کی جانب جانے والی شریان میں خون جمنے یا گاڑھا ہونے سے بلاکنگ کا نتیجہ ہوتا ہے۔اس کی علامات بھی فالج جیسی ہوتی ہیں مگر یہ اچانک سامنے آتی ہیں اور سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ یہ علامات چند منٹ یا گھنٹوں تک رہتی ہیں کیونکہ خون کے بلاک ہونے کا عمل عارضی ہوتا ہے۔ہلکے فالج کی 4 بڑی علامات ہیں جسے FAST بھی کہا جاتا ہے۔
اس میں ایف کا مطلب چہرہ ہے، اس علامت میں چہرے کی ایک سائیڈ لقوہ کا شکار ہوجاتی ہے اور متاثرہ فرد مسکرانے نہیں پاتا یا چہرہ یا آنکھیں ایک جانب جھک جاتی ہیں۔
اسی طرح اے کا مطلب آرمز یا بازو ہیں، اس علامت میں متاثرہ فرد اپنا بایاں بازو اٹھانے سے قاصر ہوتا ہے، جس کی اس بازو کی کمزوری یا اس کا سن ہوجانا ہوتا ہے۔ایس کا مطلب اسپیچ یا بولنا ہے، اس علامت میں متاثرہ فرد بات کرنہیں پاتا، حالانکہ وہ ذہنی طور پر پوری طرح بیدار ہوتا ہے۔ٹی کا مطلب ٹائم یا وقت ہے، یعنی یہ ایسا وقت ہے جب فوری طور پر طبی امداد کے لیے رجوع کیا جانا چاہئے۔فالج کی اس قسم کی چند دیگر علامات بھی ہیں، جیسے جسم کی ایک سائیڈ کا مکمل مفلوج ہوجانا، بینائی دھندلا جانا یا کچھ نظر نہ آنا، غشی طاری ہونا، ذہنی الجھن، دوسروں کے الفاظ کو سمجھنے میں مشکل، جسمانی توازن برقرار رکھنے میں مشکل اور کچھ نگلنے میں مشکل کا سامنا ہونا۔