ریاست کے دور دراز علاقوں اور بیشتر قصبوں میں آج بھی فائر سروس کی خدمات دستیاب نہیں ہیں جس کی وجہ سے آگ بجھانے کی کارروائیوں کا عملبری طرح سے متاثر ہورہاہے ۔گزشتہ دنوں کشتواڑ اور اس کے بعد تھنہ منڈی راجوری میں آگ کی وارداتوں میں مکانات اور دکانیں جل کر راکھ ہوگئیں اور ایسے واقعات کا رونما ہونا معمول بن چکاہے ،جن کے نتیجہ میں لوگوں کو بے پناہ نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہاہے اور کئی لوگ بُری طرح متاثر ہو کر گھروں سے بے گھر ہوجاتے ہیں جبکہ متعدد لوگوں کاکاروبار اُجڑ جاتاہے ۔کہیں آتشزدگی بجلی کے شارٹ سرکٹ سے ہوتی ہے تو کہیں خشک گھاس پر کوئی چنگاری اس کا سبب بنتی ہے لیکن متاثرین کی نہ ہی واقعہ کے دوران بروقت مدد ہوسکتی ہے اور نہ ہی انہیں مابعد واقعہ مناسب معاوضہ ملتاہے ۔آتشزدگی وارداتوں پر قابو پانے میں سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ دور دراز علاقوں میںفائر سروس کی خدمات میسر ہی نہیں ہیں اور آگ بجھانے کی کارروائیاں مقامی لوگ خود ہی انجام دیتے ہیں ۔یہ بات مشاہدہ میں آئی ہے کہ ایسے علاقوں میں زیادہ تباہی ہوتی ہے، جہاں فائر سروس خدمات فراہم نہیں ہوتیں اور لگ بھگ دو سال قبل کشتواڑ کے سکنائی گائوں میں واقع سبھی کے سبھی گھر اسی لئے جل کر راکھ ہوگئے تھے کیونکہ اس گائوں تک نہ ہی کوئی سڑک جاتی ہے اور نہ ہی قریب میں فائر سروس کا کوئی بندوبست ہے ۔لوگوں کے بارہا مطالبات کے باوجود کئی علاقوں میں فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز اسٹیشن ا بھی تک قائم نہیں کئے گئے ہیں۔خاص طور پر خطہ پیر پنچال اور خطہ چناب کے پہاڑی اضلاع میں کہیں 70کلو میٹر تو کہیں اس سے بھی زیادہ مسافت پر ایسی خدمات میسّر ہیں اور چونکہ ان خطوں کے بیشتر دیہات تک جانے کیلئے یا تو سڑکیں ہی نہیں یاپھرا ن کی حالت ناگفتہ بہ ہے لہٰذا کوئی معمولی سے واقعہ بھی بڑے پیمانے پر تباہی مچادیتاہے اور برتنوں کے ذریعہ پانی جمع کرکے آگ کے بھڑکتے شعلوں پر قابو پانے کی کوششوں تک سب کچھ جل کرراکھ کا ڈھیر بن چکاہوتاہے ۔اگر صرف ضلع راجوری کی ہی بات کی جائے تو معلوم ہوتاہے کہ جہاںدرہال، تھنہ منڈی، کوٹرنکہ ،منجاکوٹ ،بدھل سمیت کچھ تحصیلوں میں فائر سروس کے اسٹیشن قائم ہی نہیں تو وہیں جموں پونچھ شاہراہ پر70کلو میٹر مسافت پر مشتمل نوشہرہ سے لیکر بھاملہ تک ایک بھی فائر ٹینڈر نہیں ہے ۔فائر سروس خدمات کی عدم فراہمی کی ہی وجہ سے آتشزدگی کی وارداتیں متاثرین پر گہرےمنفی نقوش چھوڑتی ہیں اور ان کی ساری جمع پونجی پل بھر میں لٹ جاتی ہے ۔فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کا یہ نعرہ تو عام ہے کہ آگ بجھانے سے زیادہ اس کو لگنے ہی نہ دینابہتر ہے لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی ایسے واقعات کہیں بجلی سپلائی میں تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے تو کہیں معمولی سی غفلت سے بھی رونما ہوہی جاتے ہیں جن پر تبھی بروقت قابو پایاجاسکتاہے جب فائر سروس خدمات میسر ہوں ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ہر گائوں کو سڑک رابطے سے جوڑنے کیلئے حقیقی معنوں میں اقدامات کئے جائیں اورکم از کم تحصیل سطح پر ہی سہی مگر فائر سروس اسٹیشنوں کا قیام عمل میں لایاجائے تاکہ فائر سروس خدمات کی عدم دستیابی کے باعث گھروں اور دکانوں کے جلنے کا سلسلہ رک سکے۔یہ ہر ایک علاقے کے لوگوں کی بھی مانگ ہے اور حکام نے بھی ان کے ساتھ باربارسڑک روابط اور فائر سروسز کے اسٹیشن قائم کرنے کے وعدے کئے ہیں ۔