سرینگر// وادی میں غیر متوقع برفباری سے میوہ باغات کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے،جبکہ برفباری کے نتیجے میں جہاں پیڑوں پر موجود میوہ ضائع ہوا،وہی پھل دار درخت اور انکی شاخوں کو کافی نقصان پہنچا۔محکمہ اور انتظامیہ کی طرف سے اگرچہ ابھی میوہ کو ہوئے نقصاناات کا تخمینہ لگانے کیلئے ٹیموں کو روانہ نہیں کیا گیا۔ برفباری کی زد میں آکر میوہ باغات کو جن علاقوں میں زیادہ نقصان پہنچا ہے ان میں جنوبی کشمیر کے شوپیان،پلوامہ اور کولگام اضلاع قابل ذکر ہیں جبکہ وسطی کشمیر کے بڈگام اور گاندربل کے علاوہ بارہمولہ کے ٹنگمرگ نیز باندی پورہ کے متعدد علاقے شامل ہیں ۔اس دوران بارہمولہ اور اننت ناگ اضلاع سے تعلق رکنے والی تقریبا 5000میوہ بردار گاڑیاں شاہراہوں پر درماندہ ہوئی ہیں جنہیں نکالنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔حالیہ غیر متوقع برفباری سے جہاں باغات میں میوہ جات کو شدید نقصانات پہنچے ہیں وہیں اب ٹرکوں میں لدے مال کو بیرونی منڈیوں تک پہنچانے کے عمل میں بھی رکاوٹ پیدا ہوئی ہے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ 6000ٹرکیں سرینگر۔جموں ہائے پر لوڈورہ کے مقام پر درماندہ ہوئی تھیں جنہیں ترجیحی بنیادوں پر نکالا جارہا ہے اور اب تک تقریبا 1000گاڑیوں کو جموں کی طرف روانہ کیا جاچکا ہے۔زمینی صورتحال سے متعلق تفصیلاتے دیتے ہوئے کشمیر عظمیٰ کے نمائندوں نے مختلف مقامات سے جو رپورٹیں ارسال کی ہیں،ان کی رو سے وادی کے میدانی علاقوں میں سنیچر کو برفباری کے ساتھ ہی جنوب و شمال میں میوہ دار درختوں کو کافی نقصان پہنچا۔غیر متوقع برفباری سے میوہ باغ مالکان بے خبر تھے،اور کئی جگہوں پر سیب کے کئی اقسام ابھی درختوں پر ہی موجود تھے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سنیچر کو ہوئی برفباری کے نتیجے میں کروڑوں روپے کے سیب کے پھلوں کو نقصان پہنچا۔ محکمہ باغبانی کے ایک افسرکا کہنا ہے کہ سیب سے لدے درخت یا تو برفباری کی وجہ سے اکھڑ گئے یا انکی شاخیں ہی ٹوٹ گئیں۔مذکورہ افسر نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے کولگام،پلوامہ،شوپیاں کے علاوہ شمالی کشمیر کے بانڈی پورہ اور بارہمولہ اضلاع میں باغات کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا۔محکمہ ہارٹیکلچر کے ذرائع نے بتایا کہ موسم خزاں میں سیب کے کئی اقسام کو سردیاں شروع ہوتے ہی اتارا جاتا ہے،اور وہ اقسام ابھی بھی درختوں پر موجود تھے۔انہوںنے بتایا کہ میوہ باغات کو ہوئے نقصانات کا مکمل تخمینہ بعد میں لگایا جاسکتا ہے،تاہم سرسری طور پر کروڑوں روپے کے میوہ کو برفباری کی وجہ سے نقصان ہوا۔نامہ نگار شاہد ٹاک نے بتایا کہ غیر متوقع برفباری کی وجہ سے شوپیان میں میوہ باغات کو سخت نقصان ہوا ہے ۔ نمائندے کے مطابق ضلع میں سیب پوری طرح سے پیڑوں پر سے اتارے نہیں گئے تھے۔نمائندے کا کہنا ہے کہ نومبر میں ہی برفباری ہونے کی وجہ سے سیب درختوں سمیت جڑ سے اکھڑ گے جسکی وجہ سے کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ادھر کولگام سے خالد جاوید نے بھی اطلاع دی کہ ضلع میں میوہ باغات کو نقصانات سے دور چار ہونا پڑا۔انہوں نے کہا کہ ابھی کئی اقسام کے میوئے درختوں پر موجود ہی تھے اور ٖغیر متوقع برفباری کی وجہ سے انہیں نقصان ہوا۔ نامہ نگار مشتاق الحسن کے مطابق ٹنگمرگ میں ہوئی بھاری برفباری سے درجنوں دیہات میں میوہ باغات کو سب سے زیادہ نقصان پہنچ گیا ہے۔نمائندے کے مطابق جن دیہات میں برفباری سے میوہ باغات کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہے ان میں مہاین فیروزپورہ، تریرن، چک۔ چندی لورہ، ہری اوٹنو، سولندہ، کٹی پورہ، باٹو، وارہ پورہ، حاجی بل، نمبلنار،گووارہ،واتلپورہ، رتنی پورہ، ہیر، سونلی پورہ،بچی پورہ، توکل پورہ، شراے، تمبرھامہ، کلہامہ،چھاندل، چک تریرن، چھانہ پورہ،مرچی پورہ ،درورو پنڈت پورہ شامل ہیں ۔بتایا جاتا ھے کہ سب ڈوثرن ٹنگمرگ میں برف باری سے میوہ باغات کو کم وبیش 60 فصیدی نقصان پہنچا ہے۔نامہ نگار فیاض بخاری کے مطابق بارہمولہ کے کئی علاقوں میں سنیچر کو تازہ برف باری نے میوہ باغات اور سبزیوں کو زبردست تباہی مچائی ۔ رفیع آباد ، ٹنگمرگ ، پٹن ،کنڈی ،نارواو ،حاجی بل اور اوڑی کے علاوہ کئی علاقوں میں تازہ برف باری ہوئی جس نے میوہ باغات اور سبزیوں کو نقصان ہوا جبکہ باغ مالکان کی پریشانوں میں بھی کافی اضافہ ہوا ہے۔ادھرکپوارہ سے نمائندے اشرف چراغ نے معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ضلع کے مختلف علاقوں میں میوہ باغات کو پھلوںکو شدید نقصان پہنچ چکا ہے تاہم رامحال علاقہ میں کسانوں سب سے زیادہ نقصان سے دو چار ہونا پڑا۔ضلع میں سیب کی فصل اتارنے کا کام شدو مد سے جاری تھا تاہم غیر متوقع برف باری کی وجہ سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ماور کے غلام محمد میر، عبد الغفور گنائی اور غلام نبی وارنے کشمیر عظمیٰ کو بتا یا کہ کئی سال قبل ہم نے آبی اول میں میوہ باغات تیار کئے اور اب اسے میوہ فصل اگا کر سال بھر کے لئے غذائی اجناس حاصل کرتے تھے لیکن حالیہ برف باری نے ان کی امیدوں پر پانی پھیر دیا کیونکہ ان میوہ باغات میں سیب کی فصل مکمل طور تباہ ہوگئی۔ان کسانوں کا مزید کہنا ہے کہ ماور علاقہ میں لوگوں کی زندگی کا دارو مدار ان ہی میوہ باغات پرتھا اور ان سے ہم سال بھر کا خرچہ بھی کماتے تھے لیکن امسال ہمارا سب کچھ لٹ گیا۔اس دوران رامحال کے ڈھامہ، تارت، لیلم۔ہر ڈونہ۔کنیل۔ماگام، ڈولی پورہ اور دوسرے علاقوں کے لوگوں کا کہنا کہ رامحال میں نومبر کے مہینے سے میوہ فصل اتارنے کا کام شروع ہو جاتا تھا لیکن بھاری برف باری کی وجہ سے یہ فصل پہلے ہی ضائع ہوگیا۔ان علاقوں کے مالکان با غات کا کہنا ہے کہ اس سال میوہ پوری طرح پک گیا تھا لیکن غیر متوقع موسم کی برف باری نے ان کی سال بھر کی محنت چھین لی۔متاثرین نے مطالبہ کیا کہ نقصان کاتخمینہ لگا کر معاوضہ فراہم کیا جائے۔اس حوالہ چیف ہاٹیکلچر آفیسر ظہور احمد بٹ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ابھی تک نقصان سے متعلق رپورٹ تیار نہیں کی تاہم متاثرہ علاقو ں کو پیر سے ٹیمیں تشکیل دی جائے گی جو نقصان کا تخمینہ لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور معلوم ہوا ہے کہ رامحال علاقہ کو سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے اور آج سے ہی نقصان سے دوچار علاقوں کا دورہ کیا جائے گا۔نامہ نگار ارشاد احمد کے مطابق ضلع گاندربل میں کے ززنہ،واکورہ،بٹہ وینہ،باکورہ،شہامہ،بسرہ بگ،کھمبر،لار،یارمقام،یچھ ہامہ،واکورہ میں درختوں پر موجود سیب کی فصل ابھی اتاری نہیں گئی تھی کہ برفباری کی وجہ سے سیب اور برف کے وزن سے سالوں پرانے درجنوں درخت درمیان میں ہی ٹوٹ گئے جس سے سیب کی فصل اور درخت کو لاکھوں روپے مالیت کا نقصان پہنچا۔کنگن سے غلام نبی رینہ کے مطابق ضلع گاندربل کے دور دراز علاقوں میں شدید برف باری کی وجہ سے سیب کے درخت اکھڑ گئے اور کئی اقسام کے سیب جو ابھی باغ مالکان یا ٹھیکیداروں نے درختوں سے نہیںاتارے، تباہ ہوگئے ہیں۔اس دوران بڈگام اور پلوامہ کے بیشتر علاقوں میں میوہ باغات کو بے وقت برفباری کی وجہ سے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔خانصاحب کے کریمشورہ ،دریگام ،واگر،آری گام ،پھرستوار ،شلنار ،کچھواری ،بسنت وڈر ،گرویٹھ ،مجھ پتھری ،رائیتھن ،کیچ رازگیر ،شمس آباد ،گوجہ تھجی،رییار ،زوگو کھائیرن ،چکہ مرگ ،وتر ہیل،یگ بگ ،ہاورہ ،دودھ پتھری کے علاقوںمیں برفباری نے تبا ہی مچا دی۔۔وادی کے اطراف واکناف سے تعلق رکھنے والے باغ مالکان اور تا جروںنے بتا یا کہ اکتو بر کے آ خر میں سیب کے درختوںسے ’ڈیلیشس ،مہاراجی ‘درختوں پر ہی تھے اور وہ اب اسکو اْتارنے کا عمل شروع ہونے والا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ امریکن سیب کو پہلے ہی اتارا گیا تھا ،تاہم اس قسم سیب کی پیکنگ ہورہی تھی۔کشمیر فروٹ گروورس ایسوسی ایشن ،فروٹ گروورس ایسوسی ایشن سوپور منڈی اور فروٹ گروورس ایسوسی ایشن شوپیان منڈی کے ذمہ داروں نے بتایا کہ دوسرے اقسام جن میںمہاراجی اور ڈلیشن شامل ہے،کو نومبر کے وسط سے سیب کے درختوں سے اتارے جاتے ہیں تا ہم غیر متوقع برفباری نے میوہ جات کو بڑے پیما نے پرنقصان پہنچا یاجبکہ بیشتر علاقوںمیں سیب کے درخت اکھڑ گئے۔ ٹہنیاں ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہوئیں جس کی وجہ سے کروڑوں روپے مالیت کے سیب تباہ وبرباد ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ سیب میوہ کی اس پیکنگ ہوتی تھی اور اسے بیرون منڈیوں تک پہنچا یا جاتا تھا ،تاہم برفباری نے باغ مالکان اور اس صنعت سے وابستہ دیگر افراد کی کمر ہی توڑ کر رکھ دی۔انہوں نے کہا کہ باغات میں کروڑوں روپے مالیت کے سیب پڑے ہیں اور اس کے علاوہ پیکنگ شیڈوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔