عظمیٰ نیوز سروس
جموں // جموں و کشمیر اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی) نے بدھ کے روز غیر متناسب اثاثہ جات کیس کے سلسلے میں جموں و کشمیر اور ہماچل پردیش میںڈی ایس پی کولگام کیخلاف کیس درج کر کے جموں کشمیر اور ہماچل میں چھاپے مارے۔حکام نے کہا کہ اے سی بی غیر متناسب اثاثوں کے حصول کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے، جس میں ہماچل کے منالی میں دو ہوٹل بھی شامل ہیں جن میں ڈی ایس پی چنچل سنگھ کی کروڑوں روپے کی حصہ داری ہے۔اے سی بی کے ایک ترجمان نے کہا، اینٹی کرپشن بیورو نے ایک خفیہ تصدیق کے نتیجے میں ایک کیس درج کیا ، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملزم ڈی ایس پی نے اپنے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ غیر متناسب اثاثے حاصل کیے ہیں۔سنگھ اس وقت جنوبی کشمیر کے کولگام علاقے میں ڈی ایس پی کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اے سی بی کے ذریعہ کرائی گئی تصدیق سے پتہ چلا ہے کہ ملزم افسر کو منافع بخش عہدوں پر تعیناتی کے دوران بدعنوان طریقوں میں ملوث پایا اور اپنے اور اپنے خاندان کے ارکان اور رشتہ داروں کے ناموں پر مختلف منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں جمع کیں۔ان میں بے نامی جائیدادیں شامل ہیں، جن میں جموں صوبے کے مختلف اضلاع میں رہائشی مکانات، پلاٹ، دکانیں اور کاروباری ادارے اور ہماچل پردیش کے ضلع کلو (منالی)میں واقع دو ہوٹل شامل ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اس نے بھاری بینک بیلنس اور قیمتی اشیا بھی حاصل کیں۔اے سی بی نے عدالت سے سرچ وارنٹ حاصل کیے اور ملزمین کی رہائش گاہوں اور دفاتر کے ساتھ ساتھ کنبہ کے افراد اور رشتہ داروں کی تلاشی لی جس میں ریاست جموں، سری نگر اور منالی کے مختلف اضلاع میں واقع رہائشی مکانات اور کاروباری ادارے شامل ہیں۔ترجمان نے کہا کہ تلاشی کے دوران، بہت سے مجرمانہ دستاویزات اور قیمتی اشیا برآمد ہوئیں، جنہیں ضبط کر کے تفتیش کے مقاصد کے لیے لے جایا گیا۔اے سی بی کی ٹیم نے منالی میں دو ہوٹلوں کی بھی تلاشی لی اور موہل اور پھٹی برووا علاقوں میں 12.03 ہیکٹر اراضی کی فروخت کا ایک معاہدہ برآمد کیا، جس پر شملہ کے وید پرکاش اور سنگھ کی بیوی ریکھا دیوی کے درمیان لین دین عمل میں لایا گیا تھا۔ ترجمان نے کہا، 2.85 کروڑ روپے سودا طے کیا گیا تھا، جس میں سے اس نے 50 لاکھ روپے ایڈوانس دیئے،جس میں 25 لاکھ روپے چیک کے ذریعے اور 25 لاکھ روپے نقد شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کٹھوعہ کے ہٹلی میں کی گئی تلاشی کے دوران بے نامی جائیدادوں سے متعلق کچھ دستاویزات وصیت نامے کی شکل میں اور زمین کے بڑے ٹکڑوں کی بھی نشاندہی ہوئی ۔مختلف مقامات پر تلاشی کا عمل تاحال جاری ہے۔