محمد بشارت
کوٹرنکہ// ضلع راجوری کے سب ضلع کوٹرنکہ کا مشہور دریا انس اپنی شناخت آہستہ آہستہ کھو رہا ہے۔انتظامیہ کی خاموشی کی وجہ سے دریا انس کی شکل و صورت کو ریت بجری نکالنے والے سرگرم مافیا نے بگاڑ دیا ہے ۔ریت بجری مافیا اس تاک میں رہتے ہیں کہ کب انس دریا کا پانی کم ہو اور وہ ریت بجری نکال کر اس سے منافع بخش کاروبار کرسکیں ۔اس معاملے پر مقامی آبادیاں بھی سیخ پا ہیں ۔لوگوں کے مطابق ریت بجری نکالنے کے عمل سے بڑی تعداد میں مزدور پیشہ افراد جڑے ہوئے ہیں جن کی روزی روٹی کا انحصار ہی اسی کام پر ہے لیکن اس کام میں ٹھیکیداروں کا ایسا مافیا سرگرم ہے جنہوں نے ایکس کیوٹر مشینیں لگا کر آنس دریا اور دائیں بائیں سموٹ ندی نالوں کے کنارے کی شکل ہی بگاڑ دی ہے۔کوٹ پل سے لیکر درمن تک جگہ جگہ مشینیں لگی ہوئی ہیں اور بڑے پیمانے پر ریت بجری نکال کر فروخت کی جارہی ہےاور یہ ساراکام کھلم کھلا کیا جارہا ہے۔ اگر چہ عدالت کی طرف سے اس بات کی ہدایت دی گئی ہے کہ غیر قانونی طور پر ریت اور بجری نہ نکالی جائے لیکن مقامی انتظامیہ سرگرم مافیا کو قابو کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے۔ سول اور پولیس انتظامیہ جےسی بی مشینوں پر بھی پابندی عائد نہیں کر پارہی ہے۔ٹھیکیداروں اور مافیا کی طرف سے لگائی گئی مشینیں دن رات کھلے عام قدرتی وسائل نیست و نابود کر رہی ہیںاور دریا آنس کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ہے اور یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ طغیانی آنے پر آنس دریا اپنا اصلی راستہ تبدیل کر کے نیا راستہ بناسکتا ہے اور ایسی حالت میں لوگوں کی زمینیں اور مکانات بھی طغیانی کی نذر ہو جانے کا اندیشہ ہے۔ لوگوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکام ایسے مافیا کے خلاف کارروائی کریں جنہوں نے مشینیں اور ٹپر لگا رکھے ہوئے ہیں اوریہ تک نہیں دیکھا جا رہا ہےکہ اس سے مقامی آبادی نقصان سے دوچار ہوسکتی ہے۔دریا آنس کے گردو نوح کے لوگوں نے بتایا کہ رات بھر مشینیں لگی رہتی ہیں، بچوں کی پڑھائی کے ساتھ ساتھ نیند بھی حرام ہوچکی ہے ۔لوگوں نے ایل جی انتظامیہ سے مطالبہ کیاکہ انتظامیہ ایسے متبادل حل تلاش کرے جو ہمارے قدرتی وسائل کے تحفظ کو ترجیح دیں اور ساتھ ہی اس مافیا پر لگام لگائی جائے تاکہ دریا مزید تباہی سے بچ سکے۔