سرینگر//حکومت نے جموں، سرینگر اور کٹرہ شہروں میں غیر قانونی تعمیرات کو باقاعدہ بنانے کے لئے درخواستوں کی جانچ پڑتال کے لئے با اختیار کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔سرکاری حکم نامہ کے تحت ڈویثرنل کمشنر جموں شہر کےلئے با اختیار کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے( جموں میونسپل کارپوریشن اور جموں میونسپل اتھارٹی) جب کہ وائس چیئرمین جے ڈی اے کے چیف انجنیئر، تعمیرات عامہ جموں، چیف انجنیئر اری گیشن اینڈ فلڈ کنٹرول جموں، جموں اور سانبہ کے ڈپٹی کمشنرز، جے ایم سی اور چیف ٹاو¿ن پلانر، ٹاو¿ن پلاننگ آرگنائزیشن کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔اسی طرح ڈویثرنل کمشنر کشمیر سرینگر شہر کےلئے با اختیار کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے( سرینگر میونسپل کارپوریشن اور سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی) اور وائس چیئرمین ایس ڈی اے، چیف انجنئیر تعمیرات عامہ کشمیر، چیف انجنیئر آبپاشی و فلڈ کنٹرول کشمیر، سرینگر، بڈگام اور گاندر بل اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز، کمشنر ایس ایم سی اور چیف ٹاو¿ن پلانر ٹاو¿ن پلاننگ آرگنائزیشن کشمیر باخاتیار کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔حکومت کے مراسلہ کے مطابق ڈپٹی کمشنر ریاسی کٹرہ شہر کے لئے با اختیار کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے( کٹرہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی) جبکہ چیف ٹاو¿ن پلانر، ٹاو¿ن پلاننگ آرگنائزیشن جموں، چیف ایگزیکٹو افسر کے ڈی اے، ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی کٹرہ اور ایگزیکٹو انجنیئر تعمیرات عامہ کٹرہ کمیٹی کے ارکان ہوں گے۔حکم نامہ کے مطابق با اختیار کمیٹیاں غیر قانونی طور تعمیر کی گئی عمارات اور اراضی کے استعمال یا عمارتوں کے استعمال کو منصوبہ بند طریقہ کار کے دائرے میں لائیں گی۔ کمیٹیاں نظر ثانی شدہ ماسٹر پلانز کی عمل آوری میں معاونت کریں گی اور 31 دسمبر2016 سے قبل تعمیر اور مکمل کی گئی عمارتوں، اراضی کے پلاٹوں اور نقشہ جات کو باقاعدہ بنانے، کمپاو¿نڈز وغیرہ سے متعلق مجاز حکام کی جانب سے مقرر کئے گئے تمام دستاویزات کی جانچ پڑتال کریں گی ۔با اختیار کمیٹیاں پالیسی کے تحت مختلف خلاف ورزیوں کو باقاعدہ بنانے یا اُن پر جرمانہ عائد کرنے کی سفارشات پیش کریں گی۔تا ہم با اختیار کمیٹیاں اُن عمارتوں کی باقاعدگی کی اجازت نہیں دیں گی جو ماسٹر پلان میں درج سڑکوں کی توسیع کے منصوبوں یا سیلاب سے بچاو¿ کاموں میںمیں رکاوٹیں پیدا کرتی ہوں یا ریاستی یا مرکزی حکومتوں ، پبلک انڈر ٹیکنگز، پنچائت، وقف بورڈ یا مقامی لوگوں یا آثار قدیمہ اور آرکیالوجیکل سائٹس اینڈ ریمینز ایکٹ1958 کے تحت آنے والی اراضی پر تعمیر کی گئی عمارات یا مخصوص علاقہ میں تعمیرات پر پابندی عائد کرنے کے قانون کے دائرے میں آتی ہوں۔کمیٹیاں اُن تعمیرات کو باقاعدہ نہیں بنائیں گی جن کے استعمال سے ماسٹر پلان ، جموں وکشمیر میونسپل ایکٹ2000، جے اینڈ کے میونسپل ایکٹ2000 ، جے اینڈ کے ڈیولپمنٹ ایکٹ1970 یا دیگر لاگو ایکٹ وغیرہ، قبرستانوں، شمشان گھاٹوں، جموں و کشمیر آبی وسائل کے تحت آنے والے مقامات یا علاقوں، ریگولیشن اینڈ منیجمنٹ ایکٹ2010 وغیرہ کے تحت آنے والی عمارتوں کو بھی باقاعدہ نہیں بنایا جائے گا۔بااختیار کمیٹیاں ہر معاملے میں دستاویز کی جانچ پڑتال کر کے45دنوں کے اندر اپنی سفارشات کریں گی اور درخواست دہندگان سے25 دنوں کے اندر را ئے موصول ہوتے ہی با اختیار کمیٹی عمارت کے نقشہ کو منظور کرے گی اور مجاز حکام کو عمارت کی تعمیر یا اس کے استعمال کو باقاعدہ بنانے کی سفارش کرے گی۔با اختیار کمیٹیاں ایس آر او 391 آف20-09-2017 کے قواعد وضوابط پر عمل درآمد کریں گی۔ با اختیار کمیٹیوں کو جموں میونسپل کارپوریشن ،سرینگر میونسپل کارپوریشن اور میونسپل کارپوریشن کٹرہ فرائض کی ادائیگی میں تعانو پیش کریں گی۔