یو این آئی
غزہ// غزہ میں گزشتہ 5 دنوں میں اسرائیلی فورسز کے حملوں میں 300 سے زائد فلسطینی ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوگئے ۔دوسری جانب لبنانی مسلح تنظیم حزب اللہ نے اسرائیلی ٹھکانوں پر تین حملوں کا دعویٰ کیا ہے ۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں 7 اکتوبر سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 38 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک اور 88 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے ۔ادھراقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے کہا ہے کہ غزہ کی تباہی ناقابل قبول ہے جہاں کا چپہ چپہ موت کا فرمان بن چکا ہے ۔ گوٹیرس نے سوشل میڈیا ایکس پر غزہ سے متعلق اپنی پوسٹ میں اس بات کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ غزہ کی تباہی اور جنگی ماحول ناقابل قبول ہے جہاں کا ہر علاقہ غیر محفوظ ہے ،غزہ کا چپہ چپہ موت کا فرمان بن چکا ہے ۔ سکریٹری جنرل نے طرفین سے مطالبہ کیا کہ وہ سیاسی محرکات کے تناطر میں معاہدے کو ممکن بنائیں۔اس دوران فلسطین کی مزاحمتی تحریکیں الفتح اور حماس 20 جولائی کو چین میں مذاکرات کریں گی۔الفتح تحریک کے کمیشن برائے حرب و انتظام کے ترجمان عبدالفتاح دولہ نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ چین، پہلے حماس اور الفتح تحریکوں کے درمیان اور بعد ازاں تمام فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے درمیان، مذاکرات کی میزبانی کرے گا۔عبدالفتاح نے کہا ہے کہ ابتدائی مذاکرات 20 جولائی کو شروع ہوں گے اور 3 دن تک جاری رہیں گے ۔ اس وقت مسئلہ فلسطین نہایت مشکل حالات سے گزر رہا ہے اور غزّہ کی پٹّی میں نسل کشی جاری ہے ۔ ان حالات میں ہم، بحیثیت الفتح تحریک کے تمام اختلافات کو ایک طرف رکھنے پر تیار ہیں۔فلسطین تحریک آزادی انتظامی کمیٹی کے رکن اعظم الاحمد نے بھی کہا ہے کہ چین میں متوقع مذاکرات میں الفتح تحریک، باہمی دہڑے بندی کو ختم کرنے کے معاملے میں، سنجیدہ ہے ۔
مذاکرات کے بارے میں حماس کی طرف سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔واضح رہے کہ فلسطین میں 2006 کے انتخابات میں کامیابی کے بعد 2007 میں حماس نے غزّہ کی پٹّی میں حکومت بنا لی تھی ۔ تب سے اسرائیل کے زیرِ قبضہ اور زیرِ محاصرہ فلسطینی زمین میں سیاسی علیحدگی کا سامنا ہے ۔