یواین آئی
غزہ//غزہ کی پٹی کے 36 اسپتالوں میں سے محدود خدمات کے ساتھ صرف 14 اسپتالوں میں ہی مریضوں کا علاج کیاجارہا ہے، دیگر اسپتالوں کے پاس مریضوں کے علاج کے لیے وسائل نہیں ہیں۔اقوام متحدہ کے دفتر برائے کوآرڈینیٹر برائے انسانی امور (اوسی ایچ اے) نے جمعرات کو اپنی تازہ ترین رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے اس سے قبل پیر کو کہا تھا کہ غزہ کی پٹی میں 36 میں سے نصف یعنی 18 اسپتالوں نے 60 دنوں سے کم میں کام کرنا بندکردیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈنوم گیبریئس نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں صحت کا زیادہ تر نظام مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔او سی ایچ اے نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ غزہ کی پٹی میں اس وقت 36 اسپتالوں میں سے صرف 14 کام کر رہے ہیں اور ان اسپتالوں میں صرف محدود خدمات دستیاب ہیں جن میں سے شمال میں دو چھوٹے اسپتال اور جنوب میں 12 اسپتال ہی نئے مریضوں کو داخل کرنے کے قابل ہیں۔”قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر کو فلسطینی شدت پسند تنظیم حماس نے غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر بڑے پیمانے پر راکٹوں سے حملہ کیا تھا۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کو مکمل طور پر بند کرنے کا حکم دیا اور پانی، خوراک و ایندھن کی سپلائی بند کردی۔ 27 اکتوبر کو اسرائیل نے حماس کے جنگجوؤں کو ختم کرنے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے غزہ کی پٹی میں داخل ہو کر زمینی کارروائی کی۔گزشتہ 24 نومبر کو قطر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی کرنے اور کچھ قیدیوں و یرغمالیوں کا تبادلہ کیا گیا اور غزہ کی پٹی کو انسانی امداد فراہم کی گئی۔ جنگ بندی کچھ دیر کے لیے آگے بڑھی اور گزشتہ جمعے کو ختم ہوگئی۔