یو این آئی
غزہ// غزہ پٹی میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ممکنہ معاہدے کے الفاظ ابھی تک غیر واضح ہونے کے سبب اس بات کا شبہ ہے کہ یہ اسرائیل اور فلسطینی تحریک حماس کے درمیان مستقل جنگ بندی کی قیادت کرنے میں اہل ہوں گے ۔ ‘واشنگٹن پوسٹ’ نے کہا کہ اگر کوئی معاہدہ طے پا بھی جاتا ہے تو اس کے الفاظ میں ابہام کی وجہ سے اس سے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے بارے میں بڑے پیمانے پر شکوک و شبہات موجود ہیں۔اشاعت کے مطابق مسودے میں یہ تصور کیا گیا ہے کہ حماس کی جانب سے زیادہ تر یرغمالیوں کو رہا کرنے کے بعد اسرائیل اور حماس جنگ بندی کے پہلے چھ ہفتوں کے اندر مستقل جنگ بندی پر مذاکرات کریں گے ۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل یہ طے کرتا ہے کہ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں تو وہ غزہ پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر سکتا ہے ۔اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا تھا کہ نیتن یاہو غزہ معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس سے رہائی پانے والے یرغمالیوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور وہ یہ بھی اصرار کر رہا تھا کہ آئی ڈی ایف غزہ پٹی اور مصر کے درمیان سرحد پر راہداری میں موجود رہے ۔ادھرغزہ جنگ بندی مذاکرات کی کوششیں امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں جاری ہیں، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دورہ مشرق وسطیٰ میں تل ابیب پہنچ گئے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیراعظم، صدر اور دیگر حکام سے ملاقات ہوگی۔خبر ایجنسی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ بلنکن اسرائیل کے بعد مصر کا دورہ بھی کریں گے ، ان کے دورہ مشرق وسطیٰ کا مقصد جنگ بندی معاہدے کے لیے سفارتی دباؤ بڑھانا ہے ۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا یہ 10 واں دورہ ہے ۔
تل ابیب کیلئے پروازیں معطل
یو این آئی
واشنگٹن// امریکی ایئر لائنز نے مشرقِ وسطی میں کشیدگی کے سبب اسرائیل کے لیے پروازیں بند کرنے کی مدت میں آئندہ سال اپریل تک توسیع کر دی ہے ۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایران اسرائیل کشیدگی اور غزہ میں اسرائیل فورسز کی وحشیانہ جنگی کارروائیوں کی وجہ سے بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے بعد یہ فیصلہ سامنے آیا ہے ۔اسرائیل کے لیے پروازیں معطل کرنے والوں میں یونائیٹڈ ایئر لائنز،ڈیلٹا ایئر لائنز، لفتھنسا، کے ایل ایم۔ایئر فرانس اور کیتھے پیسفیک سمیت کئی دیگر بڑے کیریئرز بھی شامل ہیں۔سات اگست تک، بیس غیر ملکی فضائی کمپنیوں نے اسرائیل کے لیے اور وہاں سے اپنی پروازیں بند کر دی تھیں۔دوسری جانب غزہ جنگ بندی مذاکرات کی کوششیں امریکا، مصر اور قطر کی ثالثی میں جاری ہیں، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن دورہ مشرق وسطیٰ میں تل ابیب پہنچ گئے ۔امریکی وزیر خارجہ کی اسرائیلی وزیراعظم، صدر اور دیگر حکام سے ملاقات ہوگی۔خبر ایجنسی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ بلنکن اسرائیل کے بعد مصر کا دورہ بھی کریں گے ، ان کے دورہ مشرق وسطیٰ کا مقصد جنگ بندی معاہدے کے لیے سفارتی دباؤ بڑھانا ہے ۔یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا یہ 10 واں دورہ ہے ۔
شکاگو میں فلسطین کی حمایت میں ریلی
یو این آئی
شکاگو،//ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن (ڈی این سی) کے آغاز کے موقع پر امریکہ کے تیسرے بڑے شہر شکاگو میں فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت میں بڑے پیمانے پر ریلی نکالی گئی جس میں نائب صدر کملا حارث کی شرکت کا امکان ہے تاکہ باضابطہ طور پر ملک کے سربراہ کے عہدے کے لیے انہیں نامزد کیا جائے ۔مظاہرین نے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی کڑی نگرانی میں شہر کے اہم راستوں میں سے ایک مشی گن ایونیو پر ریلی نکالی ۔ شہر کی پبلک سیکیورٹی سروس کے ترجمان نے اتوار کو اسپوتنک کو بتایا کہ ریلی میں تقریباً 600 افراد نے شرکت کی تھی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ریلی کے دوران کسی قسم کی رکاوٹ اور قانون کی خلاف ورزی کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔ریلی میں شرکت کرنے والوں میں زیادہ تر فلسطینی حامی کارکن تھے جن میں سے اکثر نے غزہ پٹی میں اسرائیل کی فوجی کارروائی کی مذمت میں نعرے لگائے ۔ ان میں سے کچھ نے فلسطین میں انسانی بحران کے خاتمے ، بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے اقدامات کی مذمت اور یہودی ریاست کو رقوم اور ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ کرنے والے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے ۔شکاگو میں شروع ہونے والے ڈیموکریٹک نیشنل کنونشن سے قبل، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سکیورٹی میں اضافہ کردیا۔ الینوائے کے دیگر حصوں میں اضافی فورسز کو تعینات کر دیا ہے ۔ اگلے ہفتے یہاں 50 ہزار سے زائد مہمانوں کی آمد متوقع ہے ۔ ان میں دنیا بھر کے نمائندے ، وفاقی افسران اور صحافی شامل ہوں گے ۔
برطانوی دفتر خارجہ کا افسر مستعفی
لندن//اسرائیل کو اسلحہ فروخت کرنے کے معاملے پر برطانوی دفتر خارجہ کا افسر مستعفی ہوگیا۔برطانوی میڈیا کے مطابق مستعفیٰ افسر مارک اسمتھ کا کہنا ہے کہ دفترِ خارجہ میں ہر سطح پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ، غزہ میں روزانہ اسرائیل کی جنگی جرائم کی واضح مثالیں دیکھی گئیں۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ کا اسرائیل کو تسلسل سے ہتھیاروں کی فروخت کا کوئی جواز نہیں بنتا، اسلحے کی فروخت میں شفافیت کا خیال رکھنے کا برطانوی وزرا کا دعویٰ حقیقت کے برعکس ہے ۔مارک اسمتھ کا کہنا تھا کہ برطانوی حکومت بھی شاید اسرائیل کے جنگی جرائم میں ملوث ہے ۔خبر پر ردعمل میں برطانوی دفتر خارجہ نے کہا کہ حکومت بین الاقوامی قوانین کا تحفظ کرنے کیلئے پرعزم ہے ، وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی اسرائیل کے بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنے یا نہ کرنے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
کوئلے کا بموں میں استعمال، کولمبیاکی اسرائیل کو فراہمی پرروک
بگوٹا/یو این آئی/ اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کیے جانے والے قتلِ عام کے باعث کولمبیا نے اسرائیل کو کوئلے کی فراہمی روک دی۔ غزہ میں جاری جنگ کے خلاف کولمبیا کے صدر گسٹاوو پیٹرو نے کہا کہ کولمبیا کے کوئلے کو فلسطینی بچوں کو مارنے والے بموں میں استعمال کیاگیا ہے ۔اس سے قبل جون میں بھی کولمبیا نے اسرائیل کو کوئلے کی فراہمی روک دی تھی۔امریکی خبر ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے گزشتہ سال کے ابتدائی 8 ماہ میں کولمبیا سے 320 ملین ڈالرز مالیت کا کوئلہ درآمد کیا۔واضح رہے کہ اسرائیل اپنی ضرورت کے کوئلے کا 50 فیصد کولمبیا سے درآمد کرتا ہے ۔اس سے قبل کولمبیا کے صدر گسٹاوو پیٹرو نے غزہ میں اسرائیلی اقدامات پر اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔کولمبیا کے صدر غزہ میں کارروائیوں پراسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے سخت ناقد رہے ہیں اور انہوں نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کی بھی درخواست کی ہے ۔
امدادی کارکنوں پر تشدد ،اقوام متحدہ کااظہار تشویش
اقوام متحدہ/عظمیٰ مانٹرنگ ڈیسک/اقوام متحدہ نے انسانی ہمدردی کے کارکنان کے خلاف عام ہونے والے تشدد کی سطح ‘ناقابل قبول’ قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے ۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق 2023 میں دنیا بھر میں ریکارڈ 280 افراد کی موت ہوئی۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی افواج کے حملے اس سال اموات کی تعداد میں مزید اضافے کا سبب بن سکتے ہیں۔اقوام متحدہ کے دفتر رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے قائم مقام ڈائریکٹر جوائس مسویا نے انسانی ہمدردی کے عالمی دن کے موقع پر ایک بیان میں کہا کہ ‘امدادی کارکنوں کے خلاف تشدد کو معمول بنانا اور جوابدہی کا نہ ہونا ناقابل قبول، غیر اخلاقی اور تمام جگہ پر امدادی کارروائیوں کے لیے بے حد نقصان دہ ہے ۔’اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ کے پہلے تین ماہ کے دوران 163 امدادی کارکن ہلاک ہوئے تھے ، جن میں زیادہ تر فضائی حملوں میں مارے گئے ۔ اگرچہ 2023 میں ہلاکتوں کی تعداد انتہائی زیادہ رہی لیکن او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ 2024 میں اس سے زیادہ تعداد میں ہلاکتوں کا خدشہ ہے ، ایڈ ورکر سیکیورٹی ڈیٹا بیس کے مطابق 9 اگست تک دنیا بھر میں 176 امدادی کارکنوں کو قتل کیا جاچکا ہے ۔دوسری طرف، فلسطینی تنظیم ہلال احمر کا کہنا ہے رضاکار ڈاکٹر کو 230 دن سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی ہلال احمر سوسائٹی (پی آر سی ایس) نے اسرائیل سے فوری طور پر اپنے رضاکار ڈاکٹر سلیمان ابو شریعہ اور اس کے تین ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے ۔ہلال احمر نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر پیغام میں کہا ہے کہ ‘ہمارے ساتھی کو جبری طور پر 230 دن سے لاپتا کیا گیا ہے ، انہیں اسرائیلی غاصب فورس نے شمالی غزہ میں جبالیا کے حلال احمر (ای ایم ایس) مرکز پر چھاپے کے دوران گرفتار کیا تھا۔’