دشت ویراں کا سفر ہے ہم سفر کوئی نہیں
دھند ہے رہ پُر خطر ہے راہبر کوئی نہیں
رام کا بن باس جیسا کاٹتا ہوں میں یہاں
دور منزل ہے مِری پر رہ گزر کوئی نہیں
میرے اندر اور باہر ہر جگہ موجود ہے
لمحہ بھر ہی دیکھ لوں ایسا مگر کوئی نہیں
در بہ در پھرتا رہا ہوں عمر بھر یونہی سدا
بے کلی بیزار ہے دل چارہ گر کوئی نہیں
عشق میں سب کچھ لٹاکر بھید پایا ہے عجیب
سب کا جو ساتھی ہوا اُس کا مگر کوئی نہیں
مشتاق مہدی
مدینہ کالونی، ملہ باغ حضرت بل سرینگر،کشمیر
موبائل نمبر؛9419072053
جو تجھے دل سے جدا کر بیٹھے
زندگی اپنی سزا کر بیٹھے
وہ خفا جب بھی ہوئے ہیں ہم سے
بات اپنی ہی منا کر بیٹھے
گردشِ دوراں ہمیں اب نہ ستا
ہم تو ہر غم سے نبھا کر بیٹھے
ربط کچھ تجھ سے بڑھانے کیلئے
ساری دنیا کو خفا کر بیٹھے
پیار کا تاج محل وہ دے کر
یاد گار اپنی وفا کر بیٹھے
مانگے سے بھی وہ نہیں دیتے ہیں
دل ہمارا یوں چُرا کر بیٹھے
حالِ دل اپنا سنا کر ہم تو
دل معینؔ اپنا جلا کر بیٹھے
معین فخر معین
موبائل نمبر؛;03443837244
کئی عزیز بھی ہیں دشمنوں کے خانے میں
کہ ہو رہی ہیں خطائیں میرے نشانے میں
ذرا سے پیار سے میرے وہ دیر تک رویا
جو لڑکا پیدا ہوا تھا یتیم خانے میں
کبھی یہ چاند لگا ہے مجھے کبھی تارا
کہ ایک جگنو جو ٹھہرا غریب خانے میں
وہ ایک اندھا ہے تصویر دیکھ سکتا نہیں
لگا ہے اس پہ مگر انگلیاں گھمانے میں
مکاں بنانے میں خرچہ نہیں ہوا اتنا
کہ جتنا خرچ ہوا ہے اسے بچانے میں
جہاں نے مجھکو سمندر کے بیچ میں چھوڑا
کہ میں نے عمر گنوا دی ہے پار آنے میں
ہرے شجر کو مٹانے میں تھک گیا کوئی
بہت ہی درد اٹھا تھوڑا سا جلانے میں
میں ایک زخمی پرندہ جہاں کہیں ٹھہرا
وہیں سے لوگ لگے ہیں مجھے اُڑانے میں
کیئے نہ خرچ ضرورت پہ بھی کہیں میں نے
کہ تیرے ہاتھ کے سکے رکھے خزانے میں
انہی کو بارہا اب کوئی گنتا رہتا ہے
بچے ہیں چند ہی سکے جو اس خزانے میں
ارون شرما صاحبابادی
پٹیل نگر ،غازی آباد ،یو پی
زندگی میری بکھری ہوئی رہ گئی
دکھ ہزاروں تھے، تنہا ہی یہ سہہ گئی
اشک اتنے بہائے تری یاد میں
بستیٔ خواب آباد ہی بہہ گئی
لو محبت کا گلشن اُجڑ نے لگا
چپکے سے کانوں میں بات یہ کہہ گئی
اک تمنا تھی جی بھر کے دیکھوں تجھے
یہ تمنا، تمنا ہی اک رہ گئی
تم چرا لو نظر مجھ سے مرضی تری
پر نگاہ تو تری بات سب کہہ گئی
اب نہ کر پر دہ سن اے مری مہ جبیں
عشق میں قیس ؔکی دید ہی بہہ گئی
کیسر خان قیسؔ
ٹنگواری بالا ضلع بارہ مولہ، کشمیر
موبائل نمبر؛6006242157
یار کب یار سمجھتے ہیں مجھے
پیشِ اغیار سمجھتے ہیں مجھے
دیکھ سرحد نشیں ہوں کب سے میاں
چرخ غدّار سمجھتے ہیں مجھے
پارۂ دل کہاں سے ڈھونڈے مجھے
ہرسو خوں خوار سمجھتے ہیں مجھے
دشمنی جن سے نبھائی تھی میں نے
یاروں کے یار سمجھتے ہیں مجھے
آتشِ لمعہ فگن کہہ رہا ،سب
شاخ دیوار سمجھتے ہیں مجھے
یاور حبیب ڈار
بڈکوٹ ہندوارہ
[email protected]
رشتوں میں اعتماد کے جب سلسلے لگے
جنت ہے گھر وہی کہ جہاں دل ملے لگے
لوگوں کو زندگی بھی اگر مسئلے لگے
بکھرے ہوئے وجود کے پھر حوصلے لگے
ملت کے رہنما کا ہے اب تک پتا نہیں
راہوں میں تھکے ہارے سبھی قافلے لگے
برکت کہاں سے آئے گی مہمان کے بغیر
سمٹے ہوئے خلوص کے جب دائرے لگے
گھر کو مرے جلا دیا دشمن نے آگ میں
اپنے بھی اس میں روٹیاں پھر سینکنے لگے
سورج کی مجھکو پیاس کا اندازہ جب ہوا
شبنم ؔ کے پتوں پتوں پہ جب دائرے لگے
شاہینہ خاتون شبنمؔ
موبائل نمبر؛9415598203
دھُوپ میں ساتھ ، پر چھائی چلے
دیکھ لو ایک ہر جائی چلے
وصل میں بھی عجب سا حال ہے
پاس رہ کر بھی جُدائی چلے
حرف بھی تب زہر جیسے لگیں
جب زباں اُن کی گویائی چلے
پُھول چُپ خار بھی ہیں بے زباں
باغ میں آج تنہائی چلے
ہم نے جس کو خُدا مانا منیؔ
ہو کے ہر بار سودائی چلے
ہریش کمار منیؔ بھدرواہی
بھدرواہ جموں
موبائل نمبر؛9596888463
پکارتا ہے دِل مرا دے دے کے اُسکو آواز
آتا نہیں ہے مجھ تک وہ مرے غم کا چارہ ساز
کرتا ہے وہ نفرت ملتا ہے جب بھی مجھ سے
محبت کرنے کا یہ اُسکا ہے عجب انداز
شدتِ غم کو کم کرنے کی میں کرتا ہوں کوشش
ہونے لگتی ہے اِس سے مری طبیعت جب ناساز
سوچا تھا کہاں آئے گا اِس میں ایسا بھی مقام
محبت کا کیّاتھا جب ہم نے اتفاق سے آغاز
ہوتا جارہا ہوں میں غم سے آشنا صورتؔ
چھیڑا ہے تم نے جب سے ایسے مرے دل کا ساز
صورتؔ سنگھ
رام بن، جموں
موبائل نمبر؛9622304549
غم میں یاد آتا رہا کوئی
درد کا گیت گاتا رہا کوئی
تم مری آنکھ میں ہی سہی
پہلا اور آخری نبھاتا رہا کوئی
تیری آنکھیں زہر سے کم نہیں
ان کو لہو سے سجاتا رہا کوئی
حقیقت میں پاس نہ ہو سکا
خوابوں میں ساتھ نبھاتا رہا کوئی
زخم دل کے چھپا کے ہنستا رہا
میرے زخموں کو بڑھاتا رہا کوئی
تم نہیں تو مرا خواب ہی سہی
اس میں خوشبو بساتا رہا کوئی
تابشؔ نبی ڈار
ریشی پورہ ،زینہ پورہ شوپیان ک کشمیر
موبائل نمبر؛8494045598