خَطا کر کے بھی اُن کی کیوں ،خطا پُوشی ہوئی اکثر
ہمیں تو بِن خطا ہی یاں ، بہت آزار ملتا ہے
ابھی تو یاں مَیسر ہے ، خبر خبروں کی ہر جانب
مگر وہ سَن اَٹھاسی کا، کہاں اخبار ملتا ہے
جہاں شادی کی محفل ہے ،وہیں ماتم ہے بستی میں
میاں بیتی رُتوں کا وہ ، کہاں اتوار ملتا ہے
بھی جو’’ ترگہ بل ‘‘ سے یاں،سبھی کو ’’نِیل ‘‘دکھتا تھا
اُسی دلکش ’’وُلر‘‘ کا اب ، کہاں اَبحار ملتا ہے
لگا بیٹھے ہو لو تم بھی ،اسی خود بیں جمیلہ سے
جسے برسوں رِجھانے سے ، کہاں اقرار ملتا ہے
سید بشارت بخاری
موبائل نمبر؛9419000728
براڈکاسٹر و سابق وزیر قانون و مال ریاست
سابقاً جموں و کشمیر
کوئی تجھ کو بھی ہے ڈھونڈتا جوگیا
تو کہاں کھو گیا پاگلا جوگیا
جس کی ہے جستجو وہ تو ہے ہی نہیں
اب یہ ضد چھوڑ دے مان جا جوگیا
زخمِ جاں مشکلوں سے بھرا تھا مرا
تو نے کیوں مجھ کو پھر چُھو لیا جوگیا
وہ جو مجھ میں کوئی شخص تھا اس کو میں
عمر بھر یاد کرتا رہا جوگیا
کب تلک خود سے یونہی خفا بیٹھے گا
کوئی ہے منتظر لوٹ آ جوگیا
کون سمجھے گا دل کا فسانہ یہاں
رہنے دے اَن کہا اَن سنا جوگیا
دیکھ تو گھر میں بھی اب بہار آئی ہے
اپنے اندر سے تو باہر آ جوگیا
آج پھر اس گلی جانے کی ضد نہ کر
حشر ہے برپا کوئے جفا جوگیا
خود سے ہارا ہوا اک مسافر ہے تُو
کیا ہی منزل ہے، کیا راستہ جوگیا
یہ مدینے کے اس کوچے کی خاک ہے
اور مل تن کو خاکِ شفا جوگیا
کل تلک تو تھے وردِ زباں وہ مگر
پھر ہوئے کیا وہ بابِ دعا جوگیا
جو ہوا وہ تو ہونا ہی تھا ایک دن
کب تلک خود کو دے گا سزا جوگیا
دل کے صحرا میں پھر گونجتی ہے صدا
کب کوئی آئے گا ہم نوا جوگیا
کتنی باتیں تھیں جو تجھ پہ لازم تھیں پر
تو نہیں بولا اک لفظ، ہا جوگیا
سب تعلق اگرچہ تھے لمحوں کے بس
پھر یہ کیوں کر ہوئی انتہا جوگیا
یاد کی لَو میں جلتا رہا عمر بھر
کیا یہ لازم تھا مرنا سدا جوگیا
جس مہک کو میں سوچوں، میں ڈھونڈا کروں
وہ مہک بن گئی فاصلہ جوگیا
وہ جو پاگل سا شاعر تھا اک شہریارؔ
اس کی ہے کچھ خبر کچھ پتا جوگیا؟
میر شہریارؔ
اننت ناگ، کشمیر،موبائل نمبر؛7780895105
باتوں میں اپنی آپ نہ اب زہر گھو لئے
یہ شہر امن کا ہے محبت سے بو لئے
ہم تو وہیں کھڑے ہیں جہاں آپ نے کہا
رُخ دیکھ کر ہو ا کا کہاں آپ ہو لئے
آساں ہے اپنے رب کو منانے کا یہ ہنر
توبہ کئے گناہوں سے سجدے میں رو لئے
نخوت ، غرور اور تکّبر میں جو رہے
ایسوں کے سامنے نہ زباں اپنی کھو لئے
شہروں کے واقعات سے ہو کر بھی باخبر
خاموش کیوں ہیں آپ ذرا لب تو کھو لئے
دامن پہ میرے داغ پڑے تھے گناہ کے
آنسو ندامتوں کے بہے اور دھو لئے
اختر کبھی بھی حاجتِ مخمل نہیں ہوئی
اخبار ہی سڑک پہ بچھا کر یوں سو لئے
شمیم اختر
شیب پور،ہوڑہ 2 مغربی بنگال
موبائل نمبر؛9836225704
ملے گر کچھ لمحے تجھے تنہائی کے
کر تلاش ان میں تو راز سچائی کے
ڈوب کر خود میں سراغِ حیات پا جا
کچھ دبدبہ نہیں رہتا خود نمائی کے
غور سے سن اے طلبگارِ مال و منال
رکھتی نہیں اجل ذرا رمق رعنائی کے
فریب کاری میں کمال نہیں اے عزیز
گُن اگر گاتے ہیں تو صرف اچھائی کے
بانٹا ہم نے بھی اپنی بساط کے مطابق
چرچے ہوئے بھی اگر تو بس گدائی کے
وصل پُر سکون بے شک ہے اے اویسؔ
مگر خوب پُر کیف پل ہے جدائی کے
اویس ابن بشیر قادری
آلوچہ باغ،سرینگر،کشمیر
اس دشت میں تو زندگی آسان نہیں ہے
بےبس شہر میں سر پہ آسمان نہیں ہے
یہاں عزت و آبرو کی بات کرتا کون ہے
یہاں کی لغات میں لفظ’’سمان‘‘ نہیں ہے
ہر مسافر خالی ہاتھ سفر کرتا ہےیہاں
ہر آن لٹیرے پوچھتے کیوں سامان نہیں ہے؟
جب سے اس چمن کو کسی کی بد دعا لگی
تب سے اس اجڑے باغ میں کوئی شادمان نہیں ہے
جب ایک غریب دلہن کی عزت پر وار ہوا
تب سے رشتوں کی لغت میں لفط’’سائبان‘‘ نہیں ہے
ہم سے کیا پوچھنے آئے ہو مسیحا کے بابت
ہمارا اس ویرانی میں کوئی مہربان نہیں ہے
سید مصطفیٰ احمد
حاجی باغ، بڈگام، کشمیر
موبائل نمبر؛7006031540
میرا اپنا مزاج کرتا رہا گڑ بڑ
تمام عمر میں یہ سہتا رہا گڑبڑ
دل کہ بس چلتا رہا اُس راہ پر
دماغ کہ جس کو کہتا رہا گڑ بڑ
موت نے آگے ترتیب سکھائی مجھکو
زندہ تھا تو میں جیتا رہا گڑبڑ
وقت و حالات تھے سازگار مگر سب
وجود اپنا ہی کرتا رہا گڑ بڑ
شکوہ گلہ کریں کسی سے کیا صورتؔ
اپنا ہی دل جب کرتا رہا گڑبڑ
صورت سنگھ
رام بن جموں
موبائل نمبر؛9622304549