یو این آئی
سرینگر// جموں وکشمیر وقف بورڈ کی چیئر پرسن ڈاکٹر درخشاں اندرابی کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی مذہبی مقامات کی اراضی پر کئے گئے تمام قبضوں کو بہت جلد ہٹایا جائے گا۔اْنہوں نے کہا عید گاہ سرینگر کے نزدیک دو سو کروڑ روپیہ کی لاگت سے کینسر ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے اور بہت جلد اس کا سنگ بنیاد رکھا جائے گا۔چیئر پرسن نے مزید کہاکہ وقف بورڈ بہت جلد اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ اور دیگر اداروں کو بھی اپنے کنٹرول میں لے گا۔ان باتوں کا اظہار موصوفہ نے نجی نیوز چینل کے ایک پروگرام میں حصہ لینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ وقف اراضی پر قبضہ کرنے والوں کے خلاف بہت جلد کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اْن کے مطابق جموں اور کشمیر دونوں صوبوں میں وقف بورڈ کی اراضی پر غیر قانونی قابضین کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کی خاطر سبھی تیاریوں کو آخری شکل دی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کشمیر میں با اثر افراد نے وقف بورڈ کی اراضی پر قبضہ کرکے اْس کو اپنے نام پر درج کیا ہے جبکہ جموں صوبے میں چند غریب لوگوں نے اراضی پر قبضہ کیا ہوا ہے۔درخشاں اندرابی نے کہاکہ وقف پیسوں اور جائیداد کا غلط استعمال کرنے کے حوالے سے بہت جلد وائٹ پیپر منظر عام پر لایا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ سابقہ حکومتوں میں با اثر افراد نے وقف زمین ہڑپ کر لی ہے۔ چیئر پرسن نے کہاکہ عید گاہ کے نزدیک دو سو کروڑ روپیہ لاگت سے کینسر ہسپتال کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے اور میں وزیر داخلہ سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ اس سپتال کا سنگ بنیاد رکھے۔انہوں نے بتایاکہ عید گاہ کے نزدیک 70 کنال اراضی کی نشاندہی کی گئی ہے۔مزید برآں، ڈاکٹر اندرابی نے کہا کہ وقف کا بنیادی مقصد جموں و کشمیر میں پرانے صوفی کلچر کو زندہ کرنا ہے جو بھائی چارے اور امن کا درس دیتا ہے۔وقف چیئر پرسن نے کہاکہ جب سے بورڈ کی ذمہ داری سونپی گئی ا س ادارے کو فعال بنانے کی خاطر کام کیا۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے واضح کیا ہے کہ کسی کو بھی وقف اراضی ہڑپنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس حوالے سے وقف ایکٹ میں ترمیم بھی کی گئی ہے۔اْن کے مطابق جس کسی نے بھی وقف اراضی پر قبضہ کیا اْن کے خلاف قانون کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب سے چیئر پرسن کی کرسی سنبھالی جموں وکشمیر کے لوگوں نے اپنی زمین وقف بورڈ کے نام کی۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کے لوگ نئے وقف قوانین سے بہت زیادہ خوش نظر آرہے ہیں۔جنوبی ضلع پلوامہ کے اونتی پورہ میں اسلامک یونیورسٹی کے بارے میں وقف چیئر پرسن نے کہاکہ وقف بورڈ بہت جلد اس یونیورسٹی اور دیگر اداروں کو اپنے کنٹرول میں لے گا۔انہوں نے اْس وقت کی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہاکہ اسلامک یونیورسٹی کو وقف بورڈ کے ساتھ نہ جوڑنا بہت بڑی نا انصافی ہے۔انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ میں فنڈز کے غلط استعمال کو روکنے کی خاطر بہتری لائی گئی اور شفاف طریقے سے اب کام ہو رہا ہے۔درخشاں اندرابی نے کہاکہ آپ اس بات سے بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پہلے بورڈ کی آمدنی چند لاکھ روپیہ تھی جو صرف پچھلے دو مہینوں کے دوران کروڑوں تک پہنچ گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ وقف بورڈ کے ساتھ سابقہ حکومتوں نے نا انصافی کی کیونکہ کرایہ دار صرف 36 سے سو روپیہ ماہانہ کرایوں کی صورت میں ادا کرتے تھے اور یہ سب کچھ سیاسی اثر رسوخ کی بنا پر ہوتا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اس کو ٹھیک کرکے کرایہ داروں کے ساتھ نیا ایگریمنٹ کیا گیا جس سے وقف بورڈ کو لاکھوں کی آمدنی حاصل ہوئی ہے۔