عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر //عید الاضحی کی تقریب سعید آج جموں کشمیر میں مذہبی جوش و خروش کیساتھ منائی جائیگی۔ عید الفطر کی طرح ہی یہ ایک مقدس دن ہے جو ہر سال دنیا بھر میں قربانی کرکے منایا جاتا ہے۔ عید الاضحی کو بقرہ عید کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور یہ اسلام کا دوسرا اہم تہوار ہے۔شدید ترین مہنگائی کی وجہ سے امسال عید کی رونقیں کچھ پھیکی نظر آئیں۔قربانی کے جانوروں کی بہتات نظر آئی لیکن خریداری جم کر نہیں ہوئی کیونکہ لوگ بری طرح مہنگائی کی مار جھیل رہے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ گوشت کو ڈی کنٹرول کرنے کے بعد اسکی قیمتیں بہت زیادہ بڑھائی گئیں جس کی وجہ سے قربانی کے جانور لوگوں کے قوت خرید سے باہر ہوگئے۔مہنگائی کی وجہ سے عوام کے سبھی طبقے متاثر ہوئے ہیں جس کا براہ راست اثر عید کی خریداری پر بھی پڑا۔بیکری کی دکانوں پر بھی وہ رش نہیں دیکھا گیا جیسا ہوا کرتا تھا۔
عید پر بچوں کے لئے سب سے زیادہ خریداری ہوتی ہے لیکن اس سال یہ کریداری بھی متاثر ہوئی۔ٹریڈرس اینڈ مینوفیکچررس فیڈریشن کا کہنا ہے کہ کوویڈ کے دو برسوں کے بعد امسال عید پر جس طرح مارکیٹ بہت خاموش رہا اس طرح پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا ۔ انکا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر عید الاضحی کے موقعہ پر ہر ایک شعبے کی آمدن میں وہ اضافہ نہیں ہوا جو پہلے ہوا کرتا تھا اور اسکی سب سے بڑی وجہ کساد بازاری اور لوگوں میں قوت خرید کم ہونا ہے۔عید سے ایک ہفتے قبل شہر سرینگر کے بازاروں میں پوری آبادی امڈ آتی تھی اور سبھی بازار خریداروں سے بھرے پڑے ہوتے تھے اور ٹریئفک جام کے بدترین مناظر بھی دیکھتے جاتے تھے لیکن اس سال ایسا کچھ نہیں دیکھا گیا۔دو تین دن قبل لوگوں کی بہت قلیل تعداد شہر کے بازاروں میں دیکھی گئی جو عام خریداری کرتے ہوئے دیکھے گئے۔عام طور پر بینکوں کے باہر قطاریں لگی رہتی تھیں یا اے ٹی ایموں کے باہر بھی لوگوں کی قطاریں ہوتی تھی لیکن اس سال ایسا کہیں نہیں دیکھا گیا۔ادھر قربانی کے جانور ہر جگہ دستیاب تھے اور روز مرہ کی دیگر چیزیں بھی مہیا رکھی گئی تھیں۔ بہت کم تعداد میں عید کے موقعہ پر خریداری کی گئی اور لوگوں میں وہ جوش و خروش کہیں موجود نہیں تھا جو پہلے پہل ہوا کرتا تھا۔آج عید کے موقعہ پر وادی بھر میں نماز عید کے اجتماعات منعقد ہونے جارہے ہیں جس کے بعد قربانی کی جائیگی۔درگاہ حقرتبل کے علاوہ وادی بھر کے عیدگاہوں، مساجد، خانقاہوں، امام باڑوں میں عید نماز کے اجتماعات منعقد ہونے جارہے ہیں جس کے بعد انتظامیہ نے حفاظتی بندو بست بھی کیا ہے۔