فوزیہ انصار
اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو بلندمقام عطاکیاہے اورایک بہترین شریک حیات کی شکل میں مردوں کو بیش بہااوربیش قیمت تحفہ پیش کیاہے۔اللہ تعالیٰ نے جہاں سورہ بقرہ،سورہ آل عمران اورسور الانعام جیسی سورتوں کونازل فرمایا،وہیں اللہ تعالیٰ نے سورہ النساء نازل فرماکر عورتوں کی اہمیت وفضیلت کو اجاگرکیا۔ جب اللہ تبارک وتعالیٰ نے ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام کواپنے دست قدرت سے پیدافرماکرجنت میں رہنے کاحکم فرمایاتوباوجودیکہ جنت میں انہیں ہرطرح کی آسائشیں،راحت وآرام اورعیش وعشرت کے تمام سامان مہیاتھے لیکن ان آسائشوں اورراحت وسکون میسرہونے کے باوجودبھی حضرت آدم علیہ السلام کی زندگی اداس تھی،ان کے دل کوسکون وقرارحاصل نہ تھا،سب کچھ حاصل ہونے کے باوجودانہیں اپنی زندگی میں بڑی کمی کا احساس ہورہاتھا اورتمام آرام وآسائشوں کے باوجودانہیں کسی ایسے ساتھی اورہمدم کی تلاش تھی جوان کے دل کوسکون مہیاکرے،ان کی تنہائی کو دور کرے اوران کی بے کیف وبے رنگ زندگی کوپرکیف اوررنگین بنائے۔حضرت آدم علیہ السلام کی اس بے چینی اورتنہائی کودورکرنے کے لئے خالق کائنات نے حضرت آدم علیہ السلام کی پسلی سے ہی ان کی غم خواراورشریک زندگی ماں حواعلیھاالسلام کوپیدافرمایااورحضرت حواعلیھاالسلام کوان کاشریک حیات بنایا۔اس موقع پرحضرت آدم علیہ السلام نے اپنے خالق ومالک سے عرض کیاکہ اے میرے خالق،میرے رب اورمیرے پالنہار: تونے تومجھے رشتہ ازدواج سے منسلک کردیالیکن یہ بتاکہ میں اس کامہرکیادوں اورکیسے اداکروں۔خالق کائنات نے کہا کہ اے آدم علیہ السلام تیرا مہر میرے آخری نبی پردرودوسلام ہے۔تومیرے محبوب اورآخری نبی محمدصلی اللہ علیہ وسلم پردرودوسلام کانذرانہ بھیج دے یہی تیرامہرہے بس۔!
رشتہ ازدواج استوارہونے کے بعداللہ جل جلالہ کے حکم سے حضرت آدم وحواعلیھماالسلام جنت میں رہنے لگے،جنت میں انہیں ہرطرح کی آسائشیں اور سہولتیں میسرتھیں،پوراجنت ان کے لئے گھرآنگن جیساتھا،جنت کی ہرشئے ان کے تصرف میں تھیں لیکن جنت میں ایک مقام ایسابھی تھا جس کی جانب جانے سے انہیں روکاگیاتھا،ایک درخت ایساتھا جس کاپھل کھانے سے منع کیاگیاتھا۔حضرت آدم علیہ السلام اللہ کے خاص بندے اورپیغمبرتھے،نسل انسانی کی ابتداء انہیں سے ہونی تھی،دنیاکوان سے آبادہوناتھااورپھردنیاکے سارے بکھیرے پیداہونے تھے،جہاں حضرت آدم علیہ السلام اپنی زندگی کوحکم ربانی کے تابع وفرمان ہوکرگذاررہے تھے وہیں شیطان مردودمستقل اس تگ ودومیں تھا کہ اس انسان کواللہ کی نظروں سے گرادیں جومسجودملائکہ ہیں،جس کی وجہ سے شیطان رجیم جیسے عبادت گذارکوراندہ درگاہ ہوناپڑاتھااورجس نے خالق کائنات کوچیلنج کیاتھا،بھلاوہ خاموش کیسے بیٹھتا۔خالق کائنات نے جس شجرممنوعہ کے پھل کوکھانے سے منع کیاتھاشیطان نے ماں حواعلیھاالسلام کوبہکاکراور ورغلاکراس درخت کے پھل کوکھانے کی جانب راغب کرلیا، چناںچہ حضرت حواعلیھاالسلام نے اس پھل کے کھانے کی خواہش کی اوراس پراصرارکرناشروع کیا،حضرت حواعلیھاالسلام کایہ اصراربالآخرحضرت آدم علیہ السلام کے انکارپرغالب آگیااوردونوں ہی اس ممنوعہ پھل کے کھانے کاجرم کربیٹھے۔پھل کاکھاناتھا کہ دونوں میاں بیوی غضب الٰہی کے شکار ہوگئے اورانہیں پھراس جرم کی پاداش میں بطورسزادنیامیں بھیج دیاگیا۔
غورکریں! کیادنیامیں بھیجنابطورسزاتھا؟نہیں ہرگزنہیں! یہ تومشیت الٰہی تھی،اوراسی سے یہ نکتہ سمجھ میں آتاہے کہ دنیاکے وجودکاباعث بھی عورت ذات ہی ہے۔اگرحضرت حواعلیھاالسلام نہ ہوتیں توباواحضرت آدم علیہ السلام نہ یہ پھل کھاتے اورنہ ہی دنیامیں ان حضرات کانزول ہوتا،اورتب شایدپھریہ دنیابھی نہ ہوتی جس میں ہم اورآپ جی رہے ہیں۔علامہ اقبال نے اسی نکتہ کوذہن میں رکھ کریہ لافانی شعرکہا ہے کہ ؎
وجودزن سے ہے تصویرکائنات میں رنگ
عورت جسے مہذب دنیانے ایک کاروباری شئے سے زیادہ کوئی اہمیت نہیں دی،عورت جسے سابق کے حکماء وفلاسفرنے گناہوں کی دیوی اورنہ جانے کن کن برے القاب وآداب سے نوازا،اس عورت کواگرکہیں امان ملی،کہیں پناہ ملی تووہ صرف اورصرف اسلام ہے۔اسلام نے عورتوں کوکیامقام دیاہے اورکیافضیلت بخشی ہے، اس کے لئے ایک دفتردرکارہے۔لیکن ان سب سے بڑھ کرصرف یہ کہہ دوں توکافی ہوگا کہ عورتوں کی فضیلت کے لئے اگراورکچھ نہ کہاجاتاتوبھی صرف سورہ نساء کانازل ہوناہی کافی ہوتا۔مگران سب کے باوجودمحسن اعظم رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کی فضیلت واہمیت پرتفصیل سے روشنی ڈالی ہے،احادیث کابڑاذخیرہ عورتوں کے فضائل سے پرہے۔ایک طرف جہاں رسول آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اقوال کے ذریعہ عورتوں کی اہمیت وفضیلت کوبیان کیاہے اسی طرح اپنے گھرمیں اپنے اہل وعیال،اپنی ازواج مطہرات کے ساتھ حسن سلوک کامعاملہ فرماکران سے غایت درجہ محبت کااظہارکرکے ان کی اہمیت وفضیلت سے عامْ المسلمین کوواقف کراچکے ہیں۔ان ہی احادیث وروایات میں سے چندکایہاں پیش کرناضروری سمجھتی ہوں۔
حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنھماسے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: پوری دنیاایک متاع ہے اوردنیاکی بہترین متاع نیک بخت عورت ہے۔(مظاہرحق:۸) اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ عورت دنیاکی سب سے بہترین متاع ہے جیساکہ ابھی بھی آپ نے حدیث میں دیکھاہے۔ایسے میں ہم عورتوں پریہ لازم ہوجاتا ہے کہ ہم اپنی قدرکوخودپہچانیں اورخوب پہچانیں،اللہ اوراس کے رسول کے احکام کی اطاعت کریں،اپنی فضیلت وبرتری پراترائیں نہیں بلکہ سجدہ شکربجالائیں اورگھرپریوارکے ماحول کونیک بنانے کی فکرکریں۔یادرکھیں !جہاں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کی مدح سرائی کی ہے اوراس کی تعریف وتوصیف کی ہے وہیں عورت ذات کی تساہلی وکسلمندی کوبھی بیا ن فرمایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ میں نے اپنے بعد عورت کے علاوہ کسی اورچیزکوفتنہ نہیں چھوڑا ہے۔ایک دوسری حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ بلاشبہ دنیاشیریں اورجاذب نظرہے اوراللہ تم کواس کا خلیفہ بنائیگا پھردیکھے گا کہ تم کیساعمل کرتے ہوتودنیاکوچھوڑدواورعورت کو چھوڑدو تو بلاشبہ بنی اسرائیل میں پہلا فتنہ عورت ہی کی وجہ سے ہواتھا۔
عورتوں کی فضیلت واہمیت کوقرآن وحدیث نے بڑی ہی تفصیل سے بیان کیاہے۔متعددمقامات پرمختلف حالات کے تناظرمیں ان کی اہمیت وفضیلت کواجاگرکیاہے،اس مختصرسے مضمون میں ان سب کااحاطہ کرناناممکن ہے۔بس یہ سمجھ لیں کہ عورت ہے تودنیامیں رنگینی اورکیف ہے اورعورت کے بغیرزندگی بے کیف اوربے نورہے۔