سمت بھارگو
راجوری+پونچھ//بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور جموں و کشمیر پربھاری، ترون چگ نے اتوار کو کہا کہ کانگریس اور نیشنل کانفرنس کا انتخابی منشور آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر میں تیار کیا گیا ہے اور یہ دونوں پارٹیاں خطے کو بدامنی کے دور میں پیچھے دھکیلنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔راجوری میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترون چگ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو نیشنل کانفرنس اور کانگریس کی طرف سے جاری کردہ منشور سے ہوشیار رہنا چاہئے۔چگ نے کہا”وہ جیل سے قیدیوں کی رہائی کے بارے میں بات کرتے ہیں اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پارٹیاں بدامنی اور پریشانی کے دور میں جموں و کشمیر کو پیچھے دھکیلنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔” انہوں نے مزید الزام لگایا کہ یہ انتخابی منشور آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر سے تیار کیا گیا ہے۔انتخابات کے بارے میں بی جے پی کے ترون چگ نے کہا کہ پارٹی جموں و کشمیر میں اگلی حکومت اپنے امیدواروں کے ساتھ خود بنائے گی۔چُگ نے کہا”میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بی جے پی اور کسی سیاسی پارٹی کے درمیان کوئی انتخابی اتحاد نہیں ہے اور بی جے پی اپنے طور پر الیکشن لڑ رہی ہے‘‘۔علاوہ ازیں ترون چگ نے مزید کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ اپنے کام حکومت سے کروانے کے لیے رات کے اوقات میں اندھیرے کی آڑ میں دہلی جاتے تھےلیکن میں اس پر زیادہ بات نہیں کروں گا کیونکہ اس سے بہت سے لوگوں کی دکانیں بند ہو جائیں گی۔بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری نے عمر عبداللہ سے یہ سوال بھی کیا کہ جب کشمیری پنڈتوں کا اخراج ہوا تو جموں و کشمیر میں وزیر اعلیٰ کون تھا؟انہوں نے محبوبہ مفتی سے بھی سوال کیا کہ جب یہ اخراج ہوا تو مرکزی وزیر داخلہ کون تھا؟عمر عبداللہ کو مسٹر کنفیوزڈ آدمی قرار دیتے ہوئے چگ نے کہا کہ عمر عبداللہ ایک دن ایک بیان جاری کرتے ہیں اور دوسرے دن اس کے برعکس کام کرتے ہیں۔ چگ نے مزید کہا”اس نے کہا کہ میں جیل سے باہر نہیں آؤں گا، اس کے مقابلے میں اس نے کہا کہ میں بی ڈی سی انتخابات نہیں لڑوں گا، ڈی ڈی سی انتخابات اور اب اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں لیکن اس کے اقدامات دعووں کے برعکس تھے۔”اس دوران راجوری ضلع میں بی جے پی کی کور کمیٹی کے ارکان کے ساتھ ضلع یونٹ کے زیر اہتمام ایک میٹنگ کے دوران بات چیت کرتے ہوئے ترون چگ نے اتوار کو کہا کہ جموں و کشمیر میں جاری اسمبلی انتخابات این سی، کانگریس اور پی ڈی پی کے درمیان لڑائی ہے جو علیحدگی پسندوں اور قوم پرست طاقتوں کی گود میں بیٹھی ہیں۔انکاکہناتھا”پورا جموں و کشمیر ہماری طرف دیکھ رہا ہے اور ہمارے کیڈر کو بہت زیادہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ترون چگ نے مزید کہا کہ این سی، کانگریس اور بی جے پی سمیت سیاسی جماعتیں علیحدگی پسند طاقتوں کی گود میں بیٹھی ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ لوگ انہیں جواب دیں۔انہوںنے مزید کہاکہ آپ کو متحد رہنا چاہیے اور ان قوتوں کو منہ توڑ جواب دینا چاہیے۔اس دوران پونچھ میں پارٹی اْمیدوار عبدالغنی چوہدری کے حق میں چناوی مہم کے دوران کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے ترون چگ نے عمر عبداللہ کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہ بی جے پی نے جمو ں و کشمیر کی حکومت بنانے کے لئے علاقائی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کے ساتھ کوئی معاہدہ کیا ہے، اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اب عمر عبداللہ کو بے بنیاد الزامات لگانا بند کر دینا چاہیے تاکہ جمو ں و کشمیر کی عوام کو گمراہ نہ کیا جا سکے‘‘۔انہوں نے کہا کہ’’این سی، کانگریس اور پی ڈی پی قوم دشمن اور خاندانی پارٹیاں ہیں۔انہوں نے کہاکہ بی جے پی کا عزم واضح ہے کہ جمو ں و کشمیر کو دہشت گردی اور علیحدگی پسندی کی حمایت کرنے والی پارٹیوں کے اثر سے آزاد کیا جائے‘‘۔چگ نے دہرایا کہ مودی حکومت جموں و کشمیر کو ریاستی حیثیت واپس دینے اور خطے میں دیرپا امن حاصل کرنے کے لئے پرعزم ہے، جو کہ ان پارٹیوں نے کبھی سنجیدہ کوششوں سے نہیں کیا۔چگ نے دوبارہ کہا کہ یہ پارٹیاں مسلسل بغاوت اور بدامنی کو ہوا دیتی رہی ہیں، جس کی وجہ سے جموں و کشمیر ترقی نہیں کر سکا۔ ان کی کارروائیاں صرف ان کے ذاتی مفادات کی خدمت کرتی ہیں اور جمو ں و کشمیر کی عوام کو محدود، خودغرض ایجنڈے تک محدود رکھتی ہیں‘‘۔موصوف نے کہا کہ’’بی جے پی نے ہمیشہ جمو ں و کشمیر کی ترقی اور انضمام پر زور دیا ہے۔ علاقائی پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کے ساتھ اتحاد ایک حکمت عملی ہے تاکہ ان ترقیاتی اہداف کو زیادہ مؤثر طریقے سے حاصل کیا جا سکے‘‘۔چگ نے کہا کہ عمر عبداللہ کو جھوٹے الزامات لگانا بند کر دینا چاہیے اور اپنے پارٹی کے منشور کے لئے ایک مناسب ایجنڈا تیار کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔ عبداللہ خاندان عوام کے جذبات کو بھڑکانے، انہیں گمراہ کرنے اور ان کا فائدہ اٹھانے کے لئے مشہور ہے، بجائے اس کے کہ وہ خطے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود پر توجہ دیں۔چگ نے مزید کہا کہ بی جے پی کا’سنکَلپ پتر‘جمو ں و کشمیر کی مجموعی ترقی پر مرکوز ہے، جس میں غریبوں، کسانوں، نوجوانوں اور خواتین کی بااختیاری شامل ہے، اور ہمیں یقین ہے کہ ہم جموں و کشمیر میں حکومت بنا لیں گے۔