محمد معراج عالم
رمضان المبارک کا مقدس و بابرکت مہینہ جب عالم اسلام پر سایہ فگن ہوتا ہے۔ تو اپنی رحمت ونور سے زمانے بھر کو معطر کر دیتا ہے۔ اور سارا عالم اپنے رب کے حضور اس کی رحمتوں، برکتوں کی سوغات لینے سوالی بن کر کھڑا ہو جاتا ہے۔ مقصد وجود انسانی کے تحت انسان کا دل گناہوں کی آلودگی سےکنارہ کش ہو کر روزہ پر استقامت، نماز کی ادائیگی، سنن و واجبات کی پابندی، جذبۂ اخلاص وایثار، صبر واستقلال، تلاوت قرآن کریم، اوراد و وظائف اور اعمال خیر کی طرف راغب ہوجاتا ہے۔اور مومن کی ایمانی حرارت میں مزید تیزی آجاتی ہے۔ ایسے پر بہار موقع سے امت کے علمائے کرام وائمہ عظام کے لیے بڑا بہترین موقع ہے کہ وہ اپنے فریضۂ دینی یعنی دعوت واصلاح، تبلیغ وارشاد کے ذریعہ عوام الناس کو دین کی صحیح تعلیمات سے روشناس کرائیں، اور دینی مراکز میں درس قرآن ،درس حدیث اور فقہی مسائل جیسے حلقوں کا اہتمام کریں۔ اس وقت جبکہ ملک ہندوستان میں منافر ذہن والے، ملک کی قومی یکجہتی کو خراب کرنے میں تُلے ہیں اور آئے دن حکومت، اسلامی تہذیب وروایات میں اپنی من مانی کرنے میں سر گرم عمل ہے۔ ایسے میں عوام الناس تک اسلامی تعلیمات کی ترویج واشاعت وقت کی اہم ضرورت بھی ہے۔ جبکہ دعوت واصلاح اور تبلیغ وارشاد کی اہمیت و فضیلت مذہب اسلام میں مسلم ہے، اور قرآن وحدیث میں اس کی بڑی تاکید آئی ہے۔یہاں تک کہ حیدر کرّار حضرت علی ؓ نے اسے افضل الجہاد قرار دیا ہے۔ رب تعالیٰ ارشاد فرماتاہے: ’’اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے کہ بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بُری سے منع کریں اور یہی لوگ مُراد کو پہنچے‘‘۔ (آل عمران، آیت نمبر :١٠٤) اور احادیث مبارکہ میں بھی امر بالمعروف نہی عن المنکر کی واضح تاکید کی گئی ہے۔ چنانچہ حضرت ابو سعید خدریؓفرماتے ہیں کہ سرکارِ دو عالم ؐ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے جو بُرائی دیکھے تو اُسے ہاتھ سے روک دے،اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان کے ذریعے روکے، اگر اس کی بھی قدرت نہ ہو تو دل میں بُرا جانے اور یہ کمزور ایمان والا ہے‘‘۔ (مسلم شریف)
لہٰذا علمائے کرام، ائمہ مساجد اور داعیان اسلام رمضان المبارک کے پر بہار موسم میں اپنی اپنی مسجدوں میں بعد نماز فجر یا عصر پرمختصر دینی نشستوں کا انعقاد کریں تاکہ عوام الناس تک اسلامی تعلیمات پہنچ سکیں۔ اس کے لیے مندرجہ ذیل طریقوں میں سے کسی ایک کو بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔ جس کا نتیجہ دارین کی سعادتوں سے ہمکنار ہونا ہے۔
�درس قرآن:بلا شبہ قرآن عظیم ہی اسلامی تعلیمات کا سرچشمہ، انسانی نجات کا ضامن، خداوند کریم کا تحفہ اور تمام تر علوم ومعارف کا خزانہ ہے۔ یہ اہل نظر کو بصیرت کی روشنی اور ہدایت کا نور عطا فرماتاہے۔لہٰذا اس مقدس کتاب میں اللہ جل جلالہ نے انسانی فلاح کے لیے جن اسباب کا ذکر اور دارین میں نجات پانے کے لیے جن احکام کی تاکید فرمائی ہے۔ساتھ میں جن عجائبات وغرائبات کا ذکر فرمایا ہے۔ داعیان اسلام، رمضان کے مبارک دنوں میں عوام کو ان باتوں کا درس ضرور دیں۔
�تفسیر قرآن:ملک کے اکثر مساجد میں عوام الناس کو حفاظ کرام کے ذریعے پورا قرآن پاک، نماز تراویح میں سننے کا موقع میسر آتا ہے۔ ایسے میں اگر انہیں قرآن کی سماعت کے ساتھ ساتھ اس کی تفسیر وتفہیم اور قدرے شان نزول کے متعلق بھی درس مل جائے تو یہ ان کے لیے بڑا سود مند ہوگا۔ اس کے لیے ائمہ کرام ، تفاسیر کی کتابوںمیں سےکسی ایک عمدہ تفسیر کا انتخاب کریں اور مطالعہ کے بعد روزانہ کچھ منتخب سورتوں یا آیتوں کی تفسیر قوم کے سامنے بیان فرمائیں، یہ سلسلہ اخیر رمضان تک جاری رکھیں۔
�درس حدیث: اسی طرح رمضان المبارک میں عوام الناس کے لیے درس حدیث کا اہتمام بھی کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے ائمہ کرام کتب ِاحادیث میں سے کچھ احادیث کریمہ کا انتخاب کریں، پھر ان کی تشریح و توضیح کا مطالعہ کریں، بعدہ قوم کو اس کی تعلیم دیں تاکہ اُن کی فکری اصلاح ہوسکے ، یہ وقت کی اہم ضرورت ہےاور پھر درستگی اعمال واخلاق۔
�فقہی مسائل :عام طور پر لوگ روزہ، نماز، حج وزکوٰۃ کے تفصیلی مسائل سے نا آشنا ہوتے ہیں۔ یا تو اسلامی تعلیم نہ پانے کی وجہ سے یا پھر کچھ لوگ علماء سے فقہی مسائل دریافت کرنے میں عار محسوس کرتے ہیں۔ ایسے میں رمضان المبارک ایک اچھا موقع ہے نوجوانوں کو فقہی مسائل کی تعلیم دینے کا، اور اُن کے سوالات کے علمی جواب دینے کا بھی۔
�پند و نصائح: جس طرح تحریر دعوت وتبلیغ کا اہم ذریعہ ہے کہ اس سے قوموں میں انقلاب رونما کیا جا سکتا ہے، اسی طرح وعظ ونصیحت، دعوت و ارشاد، پاستانی حالات اور بزرگوں کی روایات و کرامات کا تذکرہ ، یقیناً پژمردہ دلوں کو جلا بخشتا ہے اور اسے جذبۂ عمل سے معمور کر دیتا ہے۔ ایک مخلص داعی کے چند بول کسی بھی ویران دل کو آباد کر سکتا ہے اور اسے رشد وہدایت کے نور سے جگمگا سکتا ہے۔ لہٰذا رمضان کے مبارک و مسعود لمحات میں اس درس کا بھی اہتمام کیا جا سکتا ہے۔
[email protected]