Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
مضامین

عذاب در عذاب

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: January 3, 2021 1:00 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
8 Min Read
SHARE
میری جو بھی کہانی ہے
محفل کو یہ سُنانی ہے 
شاعرکو اگر کہانی کار کہا جائے‘ جو منظوم پیرائیہ میں اپنے احساسات وجذبات کو شعرکے پیکر میں پیش کرتا ہے تو سامع یا قاری محفل کی مانند بن جاتاہے‘ یعنی ا لفاظ یاآواز اور قرأت یا سماعت کی محفل۔انگریزی شاعر Roger Turner ایک نظم ’’I am The Story Teller‘‘ میں لکھتا ہے :
Listen to  me  people
I'll take you  on a journey
To places far   away
Hold  on  tight   and   listen
From  my  mind
To yours  today
(لوگو! میری بات سنو‘میں تمہیں ایک سفر پر لے جارہاہوں‘دوردراز جگہوں پر‘صبر کرو اور سنو‘میرے دماغ سے‘تمہارا آج کا حال)
 
دراصل ایک شاعر بھی اپنے کلام کے توسطہ سے خیالات و تصورات کی کہانی ہی سناتا ہے لیکن منثورحکایتی انداز سے نہیں بلکہ فکر و فن کے مخصوص شعری اسلوب میں۔ جیسے یہ اشعار دیکھیں ‘جنہیں میر تقی میرؔ سے منسوب کیا جاتا ہے ۔ ان میں بھی دلی کی بربادی کی غم انگیز کہانی ہی تو شعری اسلوب میں بیان ہوئی ہے۔:
کیا بود و باش پوچھو ہو یورپ کے ساکنو
ہم کو غریب جان کے ہنس ہنس پکار کے
دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب
رہتے تھے منتخب ہی جہاں روزگار کے
اس کو فلک نے لوٹ کے برباد کردیا
ہم رہنے والے ہیں اسی اُجڑے دیار کے
یہ توضیحی تمہیدباندھنے کا محرک پیارے ہتاشؔ کے پیش نظرشعری مجموعہ’ ’عذاب در عذاب‘‘ کا مطالعہ بنا۔ میں سمجھتا ہوں جب تک نہ قاری کسی تخلیق (شعر/فکشن)میں پوشیدہ دردوکرب یا موضوعاتی گہرائی کے احساس کو محسوس کرسکے‘ تب تک اس تخلیق کی مناسب تفہیم یا تجزیہ مکمل نہیں ہوسکے گا اور یہی دردوکرب پیارے ہتاشؔ  کے سبھی آٹھ شعری مجموعوں’’لمحات گمشدہ‘‘’’ کربِ وجود‘‘’’گردشِ ایام‘‘’’ یادِ زعفران‘‘ ’’لہولہو آنگن‘‘ ’’حال ِ زار‘‘’’سبزہ سے صحرا تک ‘‘ اور ’’عذاب در عذاب ‘‘کے بیشتر اشعار میں نظر آتا ہے ۔ مجموعہ ’’سبزہ سے صحرا ‘‘ تک کا استعاراتی نام کچھ زیادہ ہی دل کو چھوجاتا ہے کیونکہ اس میں سبزہ (کشمیر) سے صحر ا (جموں)کے نشیب وفراز کو دلنشیں شعری اسلوب میں پیش کیا گیا ہے۔جیسے کشمیر کے پُرآشوب ماحول ‘جہاں بہار میں بھی خزاں سا موسم بنایا جاتا ہے ‘ کی عکاسی ان اشعار میں دیکھیں:
گلستاں میں خیمہ زن ہے خزاں
ایسے میں کیا خاک آئے گی بہار
انتظار اس کا ہمیں مدت سے ہے
رنگ کب اپنا دکھائے گی بہار
   اور اس بہار کے انتظار میں کشمیریوں کی تین دہائیاں بیت گئیں۔اب پیش نظر مجموعہ’’عذاب درعذاب‘‘ میں پوشیدہ شاعر کے ذہنی کرب اور قلبی درد کی کہانی کی طرف توجہ دیں تواس میں وہ خود اسی حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
 میری جو بھی کہانی ہے
محفِل کو یہ سُنانی ہے
یعنی جو بھی کہانی ہے وہ اگرچہ میری اپنی کہانی محسوس ہوتی ہے اور وہی محفل کو سنانی ہے تاہم یہ ہم سب کی کہانی ہے‘ لیکن کس طرح ؟ شعر میں۔۔۔شاعری میں اور جب قاری ’’عذاب درعذاب‘‘ کے کلام کی کہانی پڑھنا شروع کرتاہے تو اس کے احساسات اور جذبات بھی شاعر کے عذاب درعذاب کی کہانیوں کے کرب کاحصہ بن جاتے ہیں۔یہ عذاب کئی قسم کے ہیںجو شاعر کے وجودی کرب سے نکل کرشعر کے قالب میں ڈھل گئے ہیں ۔ ان میں سب سے بڑھا عذاب اپنے گلشنِ وطن کشمیر سے ہجرت کرکے جموں یا دوسری جگہوں پر مقیم مہاجر ین کا وہ روحانی کرب ہے جو وہ پچھلے کئی برسوں سے جھیلتے آرہے ہیں اور جس میں خود شاعر بھی شامل ہیں۔شاعرنے دردانگیز اسلوب میں اس عذاب کو شعری پیکر میں ڈھالا ہے اور اشاروں کنایوں میں ان سازشی عناصر کے نفرت انگیز عزائم کی کہانی بھی سنائی ہے‘ جنہوں نے سیاسی  اور مذہبی منافرت پھیلا کر کشمیر کے مثالی بھائی چارے کوریزہ ریزہ کرکے رکھ دیا اور کشمیرمیں خوف وہراس پھیلا کر کشمیری پنڈتوں کو وادی چھوڑنے پر مجبور کردیا۔نہیں تو آج بھی جب کوئی کشمیری پنڈت واردِکشمیر ہوتا ہے تو اپنے آبائی علاقے میں پہنچتے ہی مسلمان برادری دل سے اسکا استقبال کرکے مثالی مہمان نوازی کا حق ادا کرتی ہے۔اسی قسم کی داستان ستم شاعر درج ذیل اشعار میں سناتا ہے اور وادی سے چلے جانے کے بعد وادی کی کمی محسوس کرتے ہوئے زندگی کی حقیقی خوشی سے محروم ہونے کے کرب کا اظہار کرتا ہے؛
ہوتی ہے محسوس وادی کی کمی
زِندگی سے دور ہے ہر اِک خوشی
لوگ اُڑاتے رہتے ہَیں میری ہنسی
حیراں ہوں گے بات سُن کر آپ بھی
یاد کرتا ہے اَپنی وادی کو
جِس کو بھی دیکھتا  ہُوں بے گھر ہے
یاد آتی ہے وادی کی
جہاں کٹا بچپن میرا
مجموعہ میں دردوکرب کے علاوہ نشاط انگیزخیالات‘لوگوں کے بدلتے رویے‘سیاسی حربے اور اخلاقی پیام کے حامل اشعاربھی نظر آتے ہیں‘ جو کہ شاعر کے گہرے مشاہدے ‘ اخلاقی اقدار کی پاس داری اور سیاست کے بدلتے رنگ کی عمدہ عکاسی کرتے ہیں:                                                          
یہ میری نِگاہوں کا تھا مُعجزہ 
اگر چہرہ اُس کا نِکھرتا  رہا
زباں اُس کی ہَر حال میں چُپ رہی
اِشاروں سے ہَر بات کرتا  رہا
ہم سفر تھے کبھی وہ میرے ہتاشؔ
داستاں یہ  بہت پرانی ہے
لوگ جو ہیں فریب کار یہاں
ہر گھڑی  ٹیڑھی چال رکھتے  ہیں
میری نظروں میں زندگی ہے وہ
دوسروں کے جو کام آئے گی
کیا بتاؤں میں سیاست دان کی
زندگی مرکوز ہے تقریر پر
اس کا منزل خود اڑائے گی مذاق
ہنستا ہے جو ہر کسی رہ گیر پر
مجموعہ ’’ عذاب در عذاب‘‘ میں شامل غزلیات کی قرأت سے دل محظوظ ہوجاتا ہے۔ کیونکہ آسان اسلوب میں شاعر اپنا پیام قاری تک پہنچانے میں کامیاب نظر آتا ہے۔ساری غزلیں تقریباََ سہل ممتنع میں ہیں‘ یعنی عام قاری کے لئے یہ کچھ زیادہ ہی دلچسپ کلام ہے۔ البتہ اب اگر شعری اور فنی موشگافیوں یا بلاغت کو زیر بحث لائیں تو اس کلام میں فکر وخیال کی ترسیل تو قابل ستائش ہے البتہ مثالی تخلیقی رچاؤ‘ تشبیہ واستعارہ اور علامت سازی جیسے تخلیقی اسالیب کی موجودگی خال خال ہی نظر آتی ہے۔ بہرحال‘ شعر تو خواص وعام کے لئے ہوتا ہے‘ اس لئے جسے پسند آئے شعر کامیاب کہلاتا ہے۔پیارے ہتاشؔ کے کلام کے خصائص کو اجاگر کرتے ہوئے پروفیسر حامدی کاشمیری دیباچہ’’یادِ زعفران‘‘ میں لکھتے ہیں:
’’۔۔۔۔ شعری اعتبار سے ان کے(پیارے ہتاشؔ) اشعار میں جہاں اُن کی فکروخیال کے خدوخال ابھرتےہیں وہیں اُن کے سادہ اور یک رنگ اشعار بھی ان کی شخصیت ہے جو سردوگرم زمانہ سے باخبر ہے۔‘‘
ہم نے کیا مانگا تھا کیا پایا ہتاشؔ
کس قدر افسوس ہے تقدیر پر
وڈی پورہ، ہندوارہ کشمیر
[email protected]
موبائل نمبر؛7006544358
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

رام بن میں دریائے چناب کی سطح آب بڑھ گئی لوگوں کو خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہے چناب سے دور رہنے کی تلقین
خطہ چناب
بانہال حادثہ میں ٹرک کا ڈرائیور اور کنڈیکٹر لقمہ اجل
خطہ چناب
عمر عبداللہ حکومت نوجوانوں کی بہبود اور بااختیار بنانے کیلئے پُرعزم | جموں خطے کو مساوی نمائندگی ملی نوجوان معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ، سیاسی اور سماجی تبدیلی میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا:جاوید ڈار
جموں
ایرانی فوجی کمانڈروں اور ایٹمی سائنس دانوں کی تدفین
بین الاقوامی

Related

کالممضامین

’’چاند کو گواہ‘‘ رکھنے والاشاعر غلام نبی شاہد ایک جائزہ

June 27, 2025
کالممضامین

نور شاہ کی تصنیف ’’کیسا ہے یہ جنون ‘‘ تبصرہ

June 27, 2025
کالممضامین

علامہ اقبالؔ کی سائنسی فکر

June 27, 2025
کالممضامین

بسوہلی ۔ انصاف، ترقی اور وقار کی پُکار تلخ حقائق

June 27, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?