سرینگر//مقامی حقوق انسانی فورم وئوئس آف وکٹمزنے نفسیاتی اورذہنی امراض میں اضافے پرتشویش ظاہرکرتے ہوئے خبردارکیاہے کہ عدم تحفظ کی صورتحال اورزیادتیوں کے واقعات عام آدمی کے دل ودماغ پرمنفی اثرات کاموجب بن چکے ہیں ۔ وی ائووی کے ایگزیکٹوڈائریکٹرعبدالقدیرنے کہاہے کہ گزشتہ27برسوںسے کشمیروادی میں خوف وہراس اوردھونس ودبائوکی صورتحال کے نتیجے میں آبادی کابیشترحصہ نفسیاتی اورذہنی دبائو کاشکارہے ،اوراسی کے نتیجے میں دل اوردماغ سے جڑی بیماریاں عام ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ آئے دنوں کے چھاپوں ،کریک ڈائون ،گرفتاریوں اوردیگرایسے واقعات کی وجہ سے لوگ عدم تحفظ کے شکارہیں ۔اوریہ صورتحال اہل وادی کے دل ودماغ کوبری طرح سے متاثرکرچکی ہے ۔ماہرین نفسیات اوردیگرطبی ماہرین ومعالجین کے حوالے سے مقامی حقوق انسانی کارکن نے کہاکہ پُرتشددصورتحال اوردھونس ودبائوکے حربے عام آدمی کی زندگی ،اُسکے رہن سہن ،پہنائوے اورمعمولات زندگی میں خلل ڈالتے ہیں ،اورجب کوئی بھی انسان اپنی مرضی ومنشاء کے مطابق زندگی نہیں جی پاتا،اوراس پرمختلف نوعیت کے مظالم ڈھائے جاتے ہیں تواسکی نفسیات منفی تاثرلے لیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ہزاروں اورلاکھوں کی تعدادمیں کشمیری مردوزن اوربچے وبچیاںامراض قلب اورنفسیاتی بیماریوں میں مبتلاء ہیں کیونکہ وہ اپنے ساتھ یاگردونواح میں باربارظلم وجبرہوتے دیکھتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جاری صورتحال کے دوران جاں بحق ہوئے ہزاروں کشمیریوں اورجیلوں میں بندپڑے اسیران کے والدین ،شریک حیات اوربچے نفسیاتی امراض کے شکارہیں ،اوراُن کی راحت کاری کیلئے کچھ بھی نہیں کیاجارہاہے ۔ وی ائووی کے ایگزیکٹو ڈائر یکٹر عبدالقدیرنے کہاکہ دھونس ودبائو کی صورتحال کے
شکارلوگوں میں پہلے پہل چڑچڑاہٹ آتی ہے ،پھراُن کاقوت برداشت جواب دیناشروع ہوجاتاہے اوربالآخرایسے لوگ نفسیاتی اورذہنی دبائو کاشکارہوکرمریض بن جاتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جہاں صاحب اقتدارلوگ شہریوں کوتحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہیں اورجہاں فورسزایجنسیوں کوافسپااورپی ایس اے جیسے سخت قوانین میسرہوں ،وہاں انسانوں کے بنیادی حقوق کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں اورکیسے عام لوگ خودکوذہنی دبائوسے بچاسکتے ہیں ۔ وی ائووی کے ایگزیکٹوڈائریکٹرعبدالقدیرنے بین الااقوامی حقوق البشراداروں بالخصوص اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق ،ایمنسٹی انٹرنیشنل اورایشیاء واچ پرزوردیاکہ وہ اپنی منصبی ذمہ داریوں کافوری ادراک کرتے ہوئے کشمیرمیں جاری مختلف نوعیت کی حقوق انسانی پامالیوں وخلاف ورزیوں پرروک لگانے میں اپنارول اداکریں۔