سرینگر //جموں کشمیر سٹیٹ جوڈیشل اکیڈمی کی طرف سے کل مومن آباد میں کشمیر صوبے سے تعلق رکھنے والے تمام جوڈیشل افسروں کیلئے ایک روزہ خصوصی پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔ ڈائریکٹر جموں اینڈ کشمیر سٹیٹ جوڈیشل اکیڈمی عبدالرشید ملک نے استقبالیہ خطبہ پیش کیا اور اس ایک روزہ پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی ۔ ریاستی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس بدر دریز احمد نے اپنے افتتاحی خطبے میں کہا کہ عدلیہ کی مضبوطی کا راز لوگوں کے اعتماد میں مضمر ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس اعتماد کو اخلاقی اقدار اور ایتھکس کے جذبے کو فروغ دینے سے حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحبان کو جوڈیشل آفس کا وقار برقرار رکھنا چاہئیے کیونکہ وہ عوامی بھروسے کے رکھوالے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحبان کے ہر ایک کام اور اُن کے لفظ لفظ سے جوڈیشل نظام کے تئیں عوام کے اعتماد کو حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ ریاستی ہائی کورٹ کے جج اور جموں کشمیر سٹیٹ لیگل سروسز اتھارٹی کے ایگزیکٹو چئیر مین جسٹس محمد یعقوب میر نے عدالتی نظام کے بین الاقوامی اور گھریلو اصولوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ کافی تعداد میں لوگ اپنے معاملات حل کرانے کیلئے عدالتوں کا رُخ کرتے ہیں لہذا جج صاحبان کو عدالتوں میں لوگوں کے بھروسے کو برقرار رکھنے میں کلیدی رول ادا کرنا چاہئیے ۔ جوڈیشل ایتھکس کی اہمیت اور اس کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے ریاستی ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی محمد ماگرے نے کہا کہ جوڈیشل ایتھکس ججوں کیلئے بنیادی اصول ہونے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ جج صاحبان کو ججمنٹ کے اعلیٰ معیار کو برقرار رکھنا چاہئیے ۔ چئیر مین جے اینڈ کے ہیومن رائیٹس کمیشن اور اُڑیسہ کے سابق چیف جسٹس جسٹس بلال نازکی نے شرکاء کو ایک جج کی شخصیت اور جوڈیشل کنڈیکٹ سے متعلق معیار کے مختلف امور کے بارے میں جانکاری دی ۔ جوونائیل جسٹس سے متعلق سلیکشن کم اوور سائیٹ کمیٹی کے چئیر مین اور ریاستی ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس حسنین مسعودی نے بھی جوڈیشل ایتھکس اور جوڈیشل افسروں کے کنڈکٹ پر روشنی ڈالی ۔ اختتامی اجلاس میں ڈائریکٹر جموں و کشمیر سٹیٹ جوڈیشل اکیڈمی نے اس پروگرام کے بارے میں شرکاء سے آراء حاصل کی ۔