سرینگر//سرکار کی طرف سے پہلی بار سنگبازی کے مرتکب ہوئے نوجوانوں کو عام معافی دینے کے اعلان کے بیچ پلوامہ کے کھریو شار سے تعلق رکھنے والے درجنوں نوجوانوں نے الزام عائد کیا ہے کہ انہیں راحت دینے کے بجائے مزید مشکلات میں ڈالا گیا ہے۔ پلوامہ میں حال ہی میں ایک سو سے زائد سنگبازی میں پہلی بار مرتکب ہوئے نوجوانوں کو عام معافی دی گئی،اور انکے خلاف دائر کیسوں کو واپس لینے کا اعلان کیا گیا،تاہم اسی ضلع کے کھریو علاقے کے درجنوں نوجوانوں نے اس پالیسی پر انگشت نمائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان پر مزید سختیاں برتی جا رہی ہیں۔کشمیر عظمیٰ دفتر پر نوجوانوں کے ایک وفد نے بتایا ’’2010میں انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا،جب وہ مقامی میدان میں کرکٹ کھیل رہے تھے،اور علاقے میں سنگبازی ہوئی تھی،جبکہ فوج نے انہیں حراست میں لیکر پولیس کے سپرد کیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس دوران قریب65نوجوانوں کے خلاف ایف آئی آر زیر نمبر144/2010زیر دفعات307,436,148,149,120B,323 درج کیا گیا۔ وفد میں شامل مروت حسین ساکن کھریو نامی نوجوان نے بتایا کہ18 روز پولیس حراست میں رکھنے کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کیا گیا،جبکہ عدالت میں چالان پیش کیا گیا۔مروت حسین نے کہا کہ عدالت میں کئی شنوایوں کے بعد53 نوجوانوں کو کیس سے مستثنیٰ رکھا گیا،جبکہ باقی نوجوان تاریخ سماعت کے دوران عدالت میں حاضر رہتے تھے۔ مروت نے کہا’’میں ٹروال بزنس سے منسلک تھا،اور اس دوران اس تجارت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھا‘‘۔انہوں نے کہا کہ 50سے زائد نوجوانوں کے خلاف پہلی بار کیس درج ہوا ہے،تاہم انہیں عام معافی کے دائرے میں نہیں لایا گیا،بلکہ اس کے برعکس21دسمبر کو عدالت نے ان53نوجوانوں کے تاریخ شنوائی پر استثنیٰ کو بھی منسوخ کیا،جنہیں پہلے یہ راحت دی گئی تھی۔ مروت حسین کے مطابق انہوں نے پوسٹ گریجویشن کی ہے،اور ایف آئی آر درج کرنے سے انکا مستقبل پہلے ہی تاریک بنا دیا گیا ہے،اور اب عام معافی کے دائرے میں نہ لانے کی وجہ سے انکی زندگی مزید اجیرن بن گئی ہے۔ ان نوجوانوں نے کہا کہ وہ مرکزی نامزد امیدوار دنیشور شرما سے انکے آئندہ دورہ پر ملاقی ہونگے،اور ان سے پوچھا جائے گا،کہ آخر کار عام معافی کی پالیسی کن لوگوں کیلئے تیار کی گئی ہے۔