Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
اداریہ

عالمی یوم آب۔۔۔۔ ہمارے لئے شرم سے پانی پانی ہونے کا مقام!

Kashmir Uzma News Desk
Last updated: March 23, 2018 1:30 am
Kashmir Uzma News Desk
Share
7 Min Read
SHARE
 کل ساری دنیا میں عالمی یوم آب منایا گیا اور اس حوالےسے ہماری ریاست میں بھی سرکاری سطح پر کئی تقاریب کا اہتمام کیا گیا جس میں سرکاری عمائدین کے ساتھ ساتھ ماہرین نے دنیا کو ماحولیاتی آلودگی کی تباہی سے بچانے کےلئے آبی ذخائر کی حفاظت اور اس کے رکھ رکھائو کے لئے جدید طور طریقے اختیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا ۔ان تقاریب میں جو سب سے اہم بات سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ عوام الناس میں بقائے عالم کےلئے پانی کی اہمیت کے حوالے سے معلومات کم ہونے کے بہ سبب اسکی حفاظت کا وہ احساس موجود نہیں ہے، جسکا یہ معاملہ متقاضی ہے۔ اس ضمن میں ایک نہیں درجنوں مثالیں دی جاسکتی ہیں۔اگر ہم صرف اس بات پر غور کریں کہ ہم پچھلی کئی دہائیوں سے اپنی خود غرضیوں اور غلط حرکتوں کی وجہ سے کس تیزی سے ماحولیات کو برباد کررہے ہیں اور اسکے نتیجے میں قدرتی وسائل کھو رہے ہیں تو  یقینا اندازہ ہوگا کہ ہم کس مقام پر کھڑے ہیں۔ ہمارے آبی وسائل اور ہماری جھیلیں ہر گزرنے والے دن کے ساتھ سکڑ رہی ہیںاور ہمارے جنگلات کا  پھیلائو تسلسل کے ساتھ کم ہورہا ہے۔مختلف رپورٹوں کے ذریعے  بار بار کشمیر میں جھیلوں اور آبگاہوں کی تباہی  کا جو نقشہ ابھر کر سامنے آتا ہے، اس کو دیکھ کر کسی بھی ذی حس انسان کا جگر پاش پاش ہوسکتا ہے۔ایشیاء میں تازہ پانی کی سب سے بڑی جھیل ولر،جسے کبھی کشمیر کے حُسن کی علامت سمجھا جاتا تھا، کا  رقبہ 1911میں 217مربع کلومیٹر تھا، ایک رپورٹ کے مطابق سکٹر سمٹ کرمحض 58مربع کلو میٹر پر محیط رہ گئی ہے۔یہ انکشاف ویٹ لینڈ انٹرنیشنل ۔سائوتھ ایشاء نامی ایجنسی نے ایک  سروئے کے بعد کیا تھا۔جھیل کے سکڑنے کا سبب اسکے کناروں پر تسلسل کے ساتھ ناجائز تجاوزات کا عمل ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق جھیل کے 70ہزار کنال رقبے کو بھرائی اور شجر کاری کے ذریعے اراضی میں تبدیل کیا گیا ہے ۔جھیل کا 28فیصدحصہ زرعی زمین میں تبدیل کیا جاچکا ہے اور 17فیصد حصے پر شجر کاری کی گئی ہے۔متذکرہ سروے سے پتہ چلا ہے کہ جہلم کی وساطت سے ولر جھیل میں پہنچنے والی گندگی اور غلاظت کی وجہ سے اسکی حالت ابتر ہوگئی ہے ۔ یہ جھیل جو کبھی میٹھے پانی کیلئے مشہور تھی گندگی اور غلاظت سے اٹی ہوئی ہے۔زیادہ دور کی بات نہیں بلکہ چند دہائیاں قبل تک جھیل ولر وادی کشمیر میں موسم کی ناسازگاری کے بعد پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے تدارک کا ایک کلیدی ذریعہ تھی۔ یہ اپنے شکم میں سیلابی پانی کا ایک بڑا حصہ سمیٹ لیتی تھی۔ یہ جھیل مہاجر پرندوں کی بھی ایک بڑی آماجگاہ تصور کی جاتی تھی۔ اسکی اہمیت کے پیش نظر ہی 1990میں رامسر کنونشن کے تحت جھیل ولر کو بین الاقوامی اہمیت کی حامل جھیل قرار دیا گیا تھا۔بدنصیبی کی بات یہ ہے کہ ہماری متواتر حکومتیں جس طرح ڈل ، نگین اور آنچار جھیلوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں بالکل اسی طرح جھیل ولر کے تحفظ کے بارے میں اب تک کی حکومتوں کے تمام دعوے سراب ثابت ہوچکے ہیں۔ حالانکہ ریاست کے ان قدرتی وسائل کے تحفظ اور  بحالی کے لئے تسلسل کے ساتھ قومی اور بین الاقوامی سطح پر اربوں روپے کی امداد حاصل کی گئی ہے۔ مرکزی سرکار نے صرف 7سال پہلے یعنی 2011میں جھیل ولر کے تحفظ کیلئے 389کروڑ روپے کی منظوری دے دی ۔لیکن بالخصوص گزشتہ چھ دہائیوں سے ہمارے حکمرانوں اور افسر شاہی کی لوٹ کھسوٹ کی وجہ سے ریاست کے قدرتی وسائل تباہ ہی ہوتے چلے آرہے ہیں۔ بلکہ اب تو یہ ایک عام تاثر ہے کہ ہمارے قدرتی وسائل موٹی توند والوں کا شکم بھرنے کا ایک ذریعہ بن کر رہ گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صرف ولر ہی نہیں بلکہ ڈل ، نگین اور آنچار جھیلوں  اور دیگر  خاشحال سر وبابہ ڈیمب اور ایسی ہی درجنوںآبگاہوں کی حالت بھی دن بدن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ہمارے اسلاف ’ناخواندہ ‘ تھے لیکن اسکے باوجود انہیں ماحولیات کے تحفظ کی ضرورت کا بھر پور احساس تھا۔زبان ذد عام مقولہ ’’ان پوشہ تیلہ یلیہ ون پوشہ‘‘ کے ذریعہ شیخ نور الدین نوارنیؒ نے صدیوں پہلے ہمیں وہ بات سمجھائی تھی جو آج ہمیں سائنسی تحقیقات کے نتیجے میں پتہ چل رہی ہے۔ہمارے اسلاف جھیلوں اور دریائوں میں گندگی پھینکنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے لیکن ہم ’تعلیم یافتہ‘ لوگوں اورہمارے حکام نے گندی نالیوں اور ڈرنیج کا رخ آبی ذخائر کی طرف موڑنے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کی اور نہ کررہے ہیں۔ ہمارے بزرگوں کی زندگیوں میں ہمارے جنگلات پھل پھول رہے تھے ، لیکن ہماری خود غرضیوں کی وجہ سے اب یہ تسلسل کے ساتھ سکڑتے جارہے ہیں۔ہماری زرعی زمینوں پر کنکریٹ کے دیو قامت ڈھانچے تعمیر ہورہے ہیں اور ہم اس پر فخرکرتے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ مادیت کی دوڈ میں ہم بے حس ہوگئے ہیں اور’’کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا‘‘ کے مصداق ہمیں اپنے لٹنے کا کوئی ملال بھی نہیں ہے۔ متمدن معاشرے اور قومیں ہمہ وقت اپنے ماحولیات ، تمدن تہذیب اور اخلاق و اقدار کے تحفظ میں محو رہتے ہیںجبکہ ہم خود ان چیزوں کو تباہ کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔ ہمیں اس بات کا بھی احساس نہیں کہ یہ معاشرہ اور یہ زمین ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو منتقل کرکے چلے جانا ہے۔ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے بارے میں بھی فکر مند نہیں ۔کیا اس سے بڑی کوئی خود غرضی ہوسکتی ہے؟فی الوقت دنیا بھر میں ساڑھے66کروڑ کے قریب لوگوں کو پانی کی کمی کا سامنا ہے اور وہ براہ راست بنی نوع انسان کی لاپرواہانہ سوچ اور خودغرضانہ طرز عمل کا نتیجہ ہے۔ اگر ہماری ریاست میں بھی لاپرواہی کا یہی حال رہا تو کیا آنے والے ایام میں ہمیں بھی ایسی صورتحال کا سامنا نہیں کرنا پڑسکتا ہے؟
 
Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
Leave a Comment

Leave a Reply Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

شدید گرمی میں سیاحوں کی پناہ گاہ بنادرہال علاقہ کا ’کھوڑ ناڑ آبشار‘ دور افتادہ گاؤں میں واقع قدرتی آبشار کوسیاحتی نقشے پر لانے کی مانگ،ڈی سی کی یقین دہانی
پیر پنچال
مغل شاہراہ پرپیر کی گلی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کی آمد ،بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی کا الزام
پیر پنچال
راجوری کالج کے طلباء کاجموں یونیورسٹی انتظامیہ کے خلاف احتجاج جاری سرکلر اور اساتذہ کی کمی پر برہمی، سڑک بند کر کے احتجاج، یقین دہانی پر مظاہرہ ختم
پیر پنچال
جرنلسٹ ایسوسی ایشن اور پریس کلب پونچھ کا مشترکہ اجلاس
پیر پنچال

Related

مضر ِصحت غذائی عادات سے بچیں

June 19, 2025
اداریہ

ماحولیاتی تحفظ کیلئے راست اقدامات ناگزیر!

June 18, 2025
اداریہ

! جھوٹ کے ہُنرکا بول بالا ہے

June 17, 2025
اداریہ

! ذہنی صحت کا خاص خیال رکھیں

June 16, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?