پٹنہ// وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کی تمام یونیورسٹیوں کو عالمی معیار کا بننے کے لئے باہمی مسابقت کرتے ہوئے مرکزی حکومت کی اس اسکیم کا فائدہ اٹھانے کے لئے اپیل کی جس کے تحت اس کے لئے اگلے پانچ سال میں بیس منتخب یونیورسٹیوں کو دس ہزا ر کروڑ روپے دئے جائیں گے ۔مسٹر مودی نے یہاں پٹنہ یونیورسٹی کی صدسالہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک وقت پوری دنیا کی حصول علم کے لئے اپنی طرف راغب کرنے والے ہندوستان کی ایک بھی یونیورسٹی اب دنیا کی پانچ سو چوٹی کے تعلیمی اداروں میں شامل نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے ملک کے دس نجی اور دس سرکاری یونیورسٹیوں کو عالمی معیار کا بنانے کا ہدف رکھا ہے ۔ ایسی یونیورسٹیوں کو اگلے پانچ سال میں دس ہزار کروڑ روپے دئے جائیں گے ۔ ان بیس یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل ہونے کے لئے ملک کی تمام یونیورسٹیوں کو مسابقت کرنی ہوگی۔اس سے پہلے وزیر اعلی نتیش کمار نے وزیر اعظم نریندر مودی سے پٹنہ یونیورسٹی کو سنٹرل یونیورسٹی کا درجہ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس تاریخی موقع پر اس کے لئے اعلان ہونے پر لوگ انہیں اگلے 100 سالوں تک یاد رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پٹنہ یونیورسٹی کو سنٹرل یونیورسٹی بنانے کی مانگ پہلے سے کی جاتی رہی ہے ۔ یوں بھی پٹنہ یونیورسٹی کا قیام آزادی کے قبل اس وقت کی پارلیمنٹ انڈین لیجس لیٹو کاونسل میں پیش کردہ ایک بل کے ذریعہ ہوئی تھی جس میں مدن موہن مالویہ سمیت کئی بڑی ہستیوں نے بھی حصہ لیا تھا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی معیار کا بننے کے لئے منتخب بیس یونیورسٹیاں حکومت کے کنٹرول سے آزاد رہیں گی۔ان یونیورسٹیوں کا انتخاب وزیر اعظم اور وزیر اعلی کی سفارش سے نہیں ہوگا بلکہ اس کے لئے یونیورسٹیوں کو مسابقت کرکے اپنے چیلنج کو ثابت کرنا ہوگا۔ جب کہ ایسی یونیورسٹیوں کا روڈ میپ بھی دیکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ریاستی حکومتوں کی بھی ذمہ داری ہوگی۔مسٹر مودی نے کہا کہ پٹنہ یونیورسٹی کا سنہرا ماضی رہا ہے اور اس یونیورسٹی کو بھی اپنی صلاحیت ثابت کرنے میں پیچھے نہیں رہنا چاہئے ۔ دنیا کے اندر پٹنہ یونیورسٹی ایک بڑی طاقت بن کر ابھرے اور اپنے عظمت رفتہ کو دوبارہ حاصل کرے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی عالمی معیار کی یونیورسٹیاں ہیں اسے آگے بڑھانے میں وہاں کے طلبہ قدیم کا ہر لحاظ سے بڑا رول رہا ہے اور اس لئے پٹنہ یونیورسٹی کو بھی اپنے طلبہ قدیم کو جوڑنا چاہئے ا س سے ایک بڑی طاقت ملے گی۔وزیر اعظم نے کہاکہ آئی آئی ایم کے سلسلے میں بھی کئی سالوں سے بحث ہورہی تھی کہ اسے حکومت کے کنٹرول سے آزاد کیا جائے یا نہیں۔ مرکزی حکومت نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے آئی آئی ایم کو سرکاری ضابطوں سے آزاد کردیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے آئی آئی ایم کو فائدہ ہوگا اور اب آئی آئی ایم کے لوگ اسے مزید ترقی کے راستے پر تیزی سے بڑھائیں گے ۔مسٹر مودی نے کہا یونیورسٹی نئے تجربات کرتے ہوئے ایسے کاموں کو بھی اپنے ہاتھ میں لے سکتے ہیں جس سے آس پاس کے مسائل کا حل نکالا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں میں انٹرپرنیورشپ کو فروغ دینے کے لئے نافذ کئے گئے اسٹارٹ اپ انڈیا اسکیم کو بھی تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ اسٹارٹ اپ انڈیا پروگرام انٹرپرینیورشپ کے سیکٹر میں دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے ۔وزیر اعظم نے اختراعات کو فروغ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں صلاحیت کی کمی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی 65 فیصد آبادی 35 سال سے کم عمر او رنوجوانوں پر مشتمل ہے ۔ ملک میں تعلیم کے شعبہ میں تیزی سے سدھار ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اعلی تعلیم کے شعبہ میں بھی اختراعات کی ضرورت ہے اور اس کا نتیجہ بھی دیکھنے کو ملے گا۔مسٹر مودی نے کہا کہ انسانی تہذیب کی ترقی کے سفر پر اگر نگاہ ڈالی جائے تو وہ اختراعات سے وابستہ دکھائی دے گا۔ ہر عہد میں اختراعات ہوتی رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا دور اختراعات کا ہے اور جو ملک اختراعات کو فروغ دے گا وہی ترقی کے راستے پر تیزی سے آگے بڑھ سکے گا۔ مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے زندگی کو بلندیوں پر لے جانا وقت کی مانگ ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان کو پہلے لوگ سانپ اور سپیروں اور توہم پرستی کے لئے جانتے تھے لیکن اب انفارمیشن اور ٹکنالوجی کے طلبہ نے جو کمال کردکھایا ہے اس سے دنیا کا نظریہ ہی بدل گیا ہے ۔ نئی نسل کمپیوٹر کے ماوس سے کھیلتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ا س سے ملک کی طاقت بڑھتی ہے ۔مسٹر مودی نے کہا کہ لوگوں کی سوچ کا دائرہ بدل رہا ہے اور بنیادی تبدیلیاں ہورہی ہیں۔ مرکز ی حکومت مشرقی ہندوستان کی ترقی کے تئیں عہد بند ہے انہوں نے کہا کہ 2022 میں ملک کی آزادی کے 75 سال پورے ہوجائیں گے اور نہ صرف ہندوستان اقتصادی طور پر مضبوط ہوگا بلکہ مشرقی خطہ کے ساتھ بہار بھی ایک ترقی یافتہ ریاست بننے کی راہ پر آگے بڑھے گا۔اس موقع پر وزیر اعلی نتیش کمار نے کہا کہ پٹنہ یونیورسٹی کی شاندار اور قابل فخر تاریخ رہی ہے ۔ اس یونیورسٹی سے لوک نائک جے پرکاش نارائن، راشٹر کوی رام دھاری سنگھ دنکر کے علاوہ سپریم کورٹ کے دو چیف جسٹس نے بھی تعلیم حاصل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس یونیورسٹی کے کئی طلبہ انڈین ایڈمنسٹریشن سروس، انڈین پولیس سروس اور انڈین فارن سروس میں خدمات دے رہے ہیں۔ اس یونیورسٹی میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی مرتبہ پٹنہ یونیورسٹی کے کسی پروگرام میں وزیر اعظم بھی شامل ہوئے ہیں جو خوش قسمتی کی بات ہے ۔اس موقع پر بہار کے گورنر اور یونیورسٹی کے چانسلر ستیہ پال ملک، مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد، خوراک اور صارفین امور کے وزیر رام ولاس پاسوان، انسانی وسائل کے فروغ کے مرکزی وزیر مملکت اپیندر کشواہا،، صحت کے مرکزی وزیر مملکت اشونی کمار چوبے ، نائب وزیر اعلی سشیل کمار مودی، وزیر تعلیم کرشن نندن ورما اور پٹنہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر راس بہاری سنگھ بھی موجود تھے ۔ یو این آئی