یو این آئی
دی ہیگ //جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف فلسطینیوں کی نسل کشی کی ثبوت پیش کردئیے اور عالمی عدالت انصاف سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں فوری جنگ بندی کا حکم دے۔جنوبی افریقہ نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، جنوبی افریقا کی جانب دلائل میں کہا گیا کہ غزہ میں 3 مہینے میں 23 ہزار فلسطینی شہری قتل کیے گئے ہیں جس میں 70 فیصد بچے اور خواتین ہیں، نو زائیدہ بچوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔جنوبی افریقہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا مرتکب ہے، جن علاقوں کو اسرائیل نے خود محفوظ قرار دیا وہاں بم مارے گئے، اسپتالوں پر بمباری کی گئی۔دلائل میں کہا گیا کہ اسرائیل نے غزہ میں امداد روک کر قحط کی صورتجال پیدا کردی ہے، 93 فیصد آبادی کو بھوک کا سامنا ہے، اب اسرائیل کی فضائی بمباری سے بھی زیادہ غزہ میں فلسطینیوں کے بھوک سے مرنیکا خدشہ ہے۔جنوبی افریقہ نے کہا کہ نسل کشی کا ایک ثبوت یہ ہے کہ بڑی تعداد میں فلسطینی مارے گئے ہیں اور دوسرا ثبوت یہ ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے اس حوالے سے بیانات دئیے گئے۔جنوبی افریقہ کے وکلا نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی تقریروں کو عدالت کے سامنے رکھا۔اس کے علاوہ اسرائیلی فوجیوں کی ویڈیو بھی پیش کیں جن میں وہ نعرے لگا رہے ہیں کہ غزہ میں کوئی غیر جانبدار سویلین نہیں۔جنوبی افریقہ نے مارے گئے فلسطینیوں کی اجتماعی قبروں کی تصاویر بھی عدالت کے سامنے پیش کیں اس کے علاوہ تباہ شدہ فلسطینی علاقوں پر نصب اسرائیلی پرچم کی تصاویر بھی عدالت کے سامنے بطور ثبوت رکھیں۔جنوبی افریقہ نے کہا ہے کہ اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا حکم اسرائیل کی اعلی ترین قیادت نے دیا تھا۔