سمت بھارگو
راجوری//لائن آف کنٹرول (LoC) پر پچھلے چند دنوں میں تین مختلف واقعات کی وجہ سے کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ یہ واقعات اس وقت پیش آئے ہیں جب پچھلے چار سال سے ہندوستان اور پاکستان کی افواج کے درمیان سرحدی تنازعات پر خاموشی تھی اور دونوں ملکوں کے درمیان جنگ بندی معاہدہ ہونے کے بعد کوئی سنگین تصادم یا گولہ باری کی اطلاعات نہیں آئی تھیںلیکن اتوار کے روز سے تین مسلسل واقعات نے لائن آف کنٹرول پر صورتحال کو انتہائی حساس بنا دیا ہے۔ ان واقعات میں دو بھارتی فوجی زخمی ہوئے ہیں، جبکہ ایک افسر کی جان بھی چلی گئی۔ ان کے علاوہ بھارتی فوج کی ایک گشت کرنے والی ٹیم کو سرحد پار سے شدید فائرنگ کا سامنا بھی کرنا پڑا۔پہلا واقعہ اتوار کو پیش آیا جب بھارتی فوج کی گشت کرنے والی ٹیم پر سرحد پار سے فائرنگ کی گئی۔ یہ واقعہ راجوری کے کیری سیکٹر کے بھراٹ گلہ علاقے میں پیش آیا جو لائن آف کنٹرول کے قریب ایک حساس مقام ہے۔ اگرچہ اس فائرنگ میں کوئی جانی نقصان یا زخمی نہیں ہوئے، مگر اس فائرنگ نے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کی صورتحال پیدا کر دی۔دوسرا واقعہ پیر کی شام کو پیش آیا جب بھارتی فوج کے ایک حوالدار کونوشہرہ سیکٹر کے کلال فورورڈ مقام پر سنائپر فائر سے زخمی ہو گیا۔ یہ واقعہ بھی لائن آف کنٹرول پر فوجی سطح پر کشیدگی میں اضافے کا سبب بنا ہے۔تیسرا واقعہ منگل کو پیش آیا جب ایک بھارتی فوجی ٹیم پر آئی ای ڈی (مقناطیسی دھماکہ خیز مواد) کا حملہ ہوا۔ یہ دھماکہ اکھنور کے فورورڈ علاقے میں ہوا جسے لائن آف کنٹرول کے قریب ایک حساس مقام پر نصب کیا گیا تھا۔ یہ دھماکہ سرحد پار سے دہشت گردوں یا بارڈر ایکشن ٹیم کے ذریعے کیا گیا تھا جس میں بھارتی فوجی گشتی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس واقعے میں کسی کی ہلاکت نہیں ہوئی، مگر ایک بار پھر لائن آف کنٹرول پر کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا۔یاد رہے کہ اس سے پہلے 14 جنوری کوجھنگڑ نوشہرہ سیکٹر کے شیر مکڑی فورورڈ مقام پر بھی ایک ایسا ہی دھماکہ ہوا تھا جس میں چھ بھارتی فوجی زخمی ہوئے تھے۔ ان تین متواتر واقعات نے سرحدی صورتحال کو اور پیچیدہ بنا دیا ہے، اور اس بات کا خدشہ ہے کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے۔یہ تین واقعات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ لائن آف کنٹرول پر کشیدگی ایک مرتبہ پھر بڑھتی جارہی ہے۔