عظمیٰ نیوز سروس
جموں//وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کل یہاں سول سیکرٹریٹ میں جموں و کشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن لمیٹڈ (جے کے ایس پی ڈی سی) کے ایک جائزہ میٹنگ کی صدارت کی جس میں نئے ہائیڈرو پاور پروجیکٹوں کی عمل آوری بجلی میں پیش رفت اور ان منصوبوں سے بجلی کی پیداوار میں متوقع اضافے کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے اِن منصوبوں کی بروقت تکمیل کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ان کی عوامی افادیت کو یقینی بنایا جاسکے اور کمیشن شدہ منصوبوں کی صورت میں کنٹریکٹ کے مسائل، وقت اور مالیاتی اوور رن جیسے چیلنجوںسے نمٹنے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔میٹنگ میں اگلے پانچ برسوںکے لئے روڈ میپ پیش کیا گیا جس میں توانائی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ دکھایا گیا جس سے آہستہ آہستہ بجلی کی درآمدات پر انحصار کم ہوگا اور ریاست کی توانائی کی خود کفالت کو فروغ دے گا۔ میٹنگ میں آئندہ منصوبوں، تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ (ڈی پی آر) کی تشکیل اور جائزہ پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور جے کے ایس پی ڈی سی سے کہا گیا کہ وہ دریائے چناب، جہلم، روی اور سندھ پر پن بجلی کے اثاثوں کی ترقی کے لئے سٹریٹجک منصوبے کی منصوبہ بندی پر توجہ مرکوز کرے۔ وزیر اعلیٰ نے دیرپاتوانائی کے لئے حکومت کے عزم پر روشنی ڈالتے ہوئے اَفسران پر زور دیا کہ وہ رُکے ہوئے منصوبوں کے لئے بحالی کے منصوبوں کا مطالعہ کریں اور انہیں مؤثر انداز میں اَنجام دیں ۔اُنہوں نے جے کے ایس پی ڈی سی کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ایک فعال نقطہ نظر پر زور دیا اورکہا کہ ہماری توانائی کی طلب کو پورا کرنے کے لئے جموں و کشمیر کی پن بجلی کی صلاحیت کو بڑھاناضروری ہے۔اُنہوں نے کہا،’’پن بجلی منصوبوں کی بروقت تکمیل جموں و کشمیر کی بجلی سرپلس ریاست کے طور پر صلاحیت کو کھولنے کے لئے ضروری ہے۔ میں تمام شراکت داروںپر زور دیتا ہوں کہ وہ چیلنجوں سے فعال طریقے سے نمٹیں اور عوامی مفاد کی خدمت کے لئے جاری کاموں میں تیزی لائیں۔‘‘ اِس سے قبل پرنسپل سیکرٹری پی ڈی ڈی نے جموں و کشمیر میں پن بجلی کی ترقی کی صورتحال کے بارے میں ایک جامع اپ ڈیٹ فراہم کیا۔خطے کی 18 ہزار میگاواٹ پن بجلی کی صلاحیت میں سے 15 ہزار میگاواٹ کی نشاندہی پہلے ہی کی جا چکی ہے جو اسے مستقبل کے توانائی کے اقدامات کے لیے کلیدی محرک بناتی ہے۔میٹنگ میں دریائے چناب پر بغلیہار ہائیڈرو الیکٹرک پاور پروجیکٹ (مرحلہ اوّل اور دوم)، دریائے سندھ پر اپر سندھ ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (مرحلہ اوّل اور دوم)، بارہمولہ میں لوئر جہلم ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ سمیت کمیشن شدہ منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔میٹنگ میں زیر تعمیر منصوبوں پر بھی غوروخوض کیا گیا جن میں دریائے سندھ پر نیو گاندربل ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (93 میگاواٹ)، دریائے چناب کے تحت پکل ڈول ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (1000 میگاواٹ) اور راتلے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹ (850 میگاواٹ) شامل ہیں جسے این ایچ پی سی اور جے کے ایس پی ڈی سی کے درمیان مشترکہ منصوبے کے ذریعے بحال کیا گیا ہے۔