سرینگر//وزیر تعلیم،خزانہ اور محنت وروزگار سیدمحمدالطاف بخاری نے اساتذہ پرزوردیا ہے کہ وہ طلبأ کے اعتماد کو بڑھاوا دینے کے لئے ہر ممکن اقدامات کریں تاکہ طلبأ زندگی کے مختلف شعبوں میں ترقی سے ہمکنار ہوسکیں۔انہوںنے کہا کہ طلباء کی خوداعتمادی کو فروغ دینے اوراُن کے حوصلوں کو بڑھانے سے وہ یقینی طور پرنمایاں کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ جموںوکشمیر کے طلبا کہیں نہ کہیں یہ محسوس کرتے ہیں کہ دیگرریاستوں کے مقابلے میں اُن کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔الطاف بخاری نے ان باتوں کا اظہار ’’اسسمنٹ اینڈ ایولیوشن ‘‘ پر منعقدہ دوروزہ قومی سیمنار کے آغاز پر کیاجس میں وہ مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے۔سیمنار کا اہتمام کلسٹر یونیورسٹی سرینگر نے ایڈوانسڈ اسٹیڈیز ان ایجوکیشن ایم اے روڈ میںکیا تھا۔اس موقعہ پر وائس چانسلر کلسٹر یونیورسٹی سرینگر پروفیسر ڈاکٹر شیخ جاوید، ناظم تعلیم کشمیر ڈاکٹر جی این ایتو،دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر صاحبان اور مختلف کالجوں اورہائر سیکنڈری سکولوں کے پرنسپلوں کے علاوہ ماہرین تعلیم ،پیپرپرزنٹرس ،اساتذہ اور طلبأ کے علاوہ محکمہ تعلیم کے دیگر آفیسران بھی موجود تھے۔وزیر موصوف نے کہا کہ ہمارے کالجوں اور سکولوں میں طلباء کی صلاحیتوں کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے کیونکہ وہ قوم کا مستقبل ہیں۔انہوںنے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ طلباء کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی کی جائے تاکہ ان کا مستقبل صحیح سمت میںگامزن ہوسکے۔سید محمد الطاف نے کہا کہ طلبأ پر پہلے ہی کام کا زبردست بوجھ ہے کیونکہ انہیںسکولوں کے علاوہ پرائیوٹ ٹیوشن کاکام کرنا پڑتا ہے۔کلسٹر یونیورسٹی کو اس طرح کے سیمنار کااہتمام کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہاں اساتذہ اورماہرین تعلیم ،تعلیمی شعبے کو فروغ دینے کے لئے نتیجہ خیز تجاویز پیش کریںگے۔الطاف بخاری نے ماہرین تعلیم سے پوچھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ جموںوکشمیر کے طلبأ کے شرح نمبرات دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کم ہوتے ہیں۔انہوںنے کہا کہ بہت سارے ہونہار طلبأ کم نمبرات کی وجہ سے بیرونی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے میںناکام ہوتے ہیں۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر شیخ جاوید نے کہا کہ محکمہ تعلیم پر لازم ہے کہ وہ ریاست میں تعلیمی نظام کو قومی اور بین الاقوامی معیار تک پہنچائے۔انہوںنے کہا کہ تعلیمی اداروں کو صرف ڈگریاں ہی نہیں عطا کرنا چاہیے بلکہ ذہین اور ہونہار طلبأ کی ہر سطح پر رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔