بانہال// گذشتہ روز کچھ طلباء کے ساتھ سیکورٹی فورسز اور پولیس کی طرف سے مارپیٹ کے معاملے کے بعد آج دوسرے روز بھی قصبہ بانہال میں ہڑتال رہی ۔ بدھوار کو اگر چہ کچھ مقامی لوگوں اور طلبہ نے شاہراہ پر واقع قصبہ میں احتجاج کر نے کی کوشش بھی کی گئی تھی لیکن پولیس اور مقامی معززین کی طرف سے اس معاملے میں انکوائری کے بعد کاروائی کی یقین دہانی کے بعد یہ احتجاج ختم ہو اور شاہراہ پر حسب معمول ٹریفک کی نقل وحمل جاری رہی ۔ ڈی ڈی سی رام بن کی طرف سے اس معاملے میں ایس ڈی ایم بانہال وکاس شرما کو انکوائری آفیسر مقرر کیا گیا ہے اور اُنہیں تین دن کے اندر تحقیقاتی رپورٹ پیش کر نے کے احکامات صادر کئے ہیں ۔ پولیس نے بھی اس معاملے میں محکمانہ تحقیقات شروع کر دی ہے ۔ضلع مجسٹریٹ کی طرف سے گذشتہ روز ڈگری کالج بانہال اور دو ہائر سکینڈری سکولوں کو بند رکھنے کے احکامات صادر کئے گئے تھے اور جس کے مطابق تعلیمی ادارے بدھ کو بند رہے ۔ قصبہ میں ہڑتال کی وجہ سے کچھ دیگر سرکاری اور غیر سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی طلبہ کی حاضری نہ کے برابر رہی اوربعض سکول امن قانون کی صورت حال کے پیش نظر بند رہے ۔اس سلسلے میں پولیس کا کہنا ہے کہ بچوں کی حفاظت کے لئے سی آر پی ایف کے ساتھ اُن کے جھگڑے کو ختم کر نے اور بچوں کی حفاظت کے لئے پولیس نے انہیں منتشر کیا تھا ۔ اس موقع پر موجود ایڈیشنل ایس پی رام بن چودھری مشتاق نے لوگوں کو یقین دلایا کہ اس معاملے میں جاری تحقیقات کے بعد ملوث ٹھہرائے جانے والے اہلکاروں کے خلاف ضابطہ قانون کے تحت کاروائی کی جائے گی اور ان کی اس یقین دہانی سے صبح شر وع ہوا احتجاج مزید بڑھنے سے رک گیا اور شاہراہ پر گاڑیوں کی آمدورفت بحال کر دی گئی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انسانی حقوق اور سیول سوسائٹی کارکن عبدالغنی تانترے نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی صورت میں ہی ایسے حالات پر قابو پایا جا سکتا ہے اور ایسے احتجاجی جلسے منعقد ہوتے رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں قتل و غارت گری کو فوری طور بند کر نے اور عوام کو تختہ مشق بنانے سے باز رہنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے ریاستی اور مرکزی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ جموں وکشمیر میں خون کی ندیاں بہانے اور بچوں کی بنیائی چھیننے سے اجتناب کریں کیونکہ اس سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا بلکہ حالات مزید ابتر ہوں گے ۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق اس مسئلے کو حل کرنے کے اقدامات کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خون خرابے سے کسی مسئلہ کا حل ممکن نہیں ہے اور اس کیلئے مرکزی اور ریاستی حکومت کو مثبت اپروچ اپنانے کی ضرورت ہے۔