عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک
ٹوکیو//جاپان میں کئی دہائیوں کا سب سے طاقتور طوفان ’شان شان‘ ساحل سے ٹکرا گیا جہاں طوفان کے نتیجے میں ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں ایک شخص لاپتا اور کم از کم 80 زخمی ہو گئے۔ طوفان شان شان جاپان کے جنوبی ساحلی علاقے کیوشو کے ساحل سے ٹکرایا تو اس دوران 252 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں جس سے یہ اس سال کا سب سے طاقتور طوفان بن گیا اور 1960 کے بعد جاپان سے ٹکرانے والا سب سے بدترین طوفان ہے۔تاہم بعد میں طوفان کمزور ہو گیا اور شام پانچ بجے 162 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے لگیں لیکن اس کے باوجود کیوشو میں شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ جمعہ تک مغربی جاپان میں شدید بارشوں کی وجہ سے تباہی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔شان شان سے ٹکرانے سے پہلے ہی، کیوشو سے تقریباً ایک ہزار کلومیٹر دور ایچی پریفیکچر میں منگل کو دیر گئے شدید بارشوں کی وجہ سے تودے گرنے سے ایک ہی خاندان کے تین افراد کی موت واقع ہو گئی۔حکام نے خطرے کے پیش نظر سب سے خطرناک الرٹ جاری کرتے ہوئے 50 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو انخلا کا مشورہ دیا گیا البتہ یہ واضح نہیں کہ اب تک کتنے لوگوں نے ایسا کیا۔کیوشو کے علاقے اویٹا کے شہر کونساکی نے سیلاب کے خطرے کی وجہ سے پرخطر علاقوں کے رہائشیوں کو کسی محفوظ یا اونچے مقام تک پہنچنے کی ہدایت کی۔حکومت کے ترجمان یوشیماسا حیاشی نے بتایا کہ جمعرات کو کشتی میں سوار ایک شخص لاپتا ہوا اور دو افراد شدید زخمی ہو گئے۔جاپان کی موسمیاتی ایجنسی کے مطابق کیوشو میں کم از کم 80 افراد زخمی ہوئے۔طوفان اور بارشوں کے باعث ساحلی شہر میازاکی تقریباً 200 عمارتیں تباہ ہو گئیں جس کے نتیجے میں 25 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ملی ہے۔جاپان کی موسمیاتی ایجنسی نے کہا کہ میازاکی پریفیکچر کے کچھ حصوں میں اگست کے دوران ریکارڈ بارشیں ہوئیں جبکہ جاپانی قصبے میساٹو میں 48 گھنٹوں میں 791.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔18سالہ طالبعلم اوئی نشی موتو نے کیوشو کے مرکزی شہر فوکوکا میں اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا گھر ٹھیک ہے لیکن میازاکی میں طوفان آیا اور کچھ جگہوں پر بجلی چلی گئی۔انہوں نے کہا کہ اس سال میں پہلی بار اپنے والدین کے گھر سے دور ہوں اور میرے لیے اکیلے رہنا قدرے خوفناک ہے، ہو سکتا ہے کہ میں بجلی کی بندش کی صورت میں ٹارچ تلاش کروں۔
کیوشو کے یوٹیلیٹی آپریٹر نے کہا کہ جزیرے پر ایک لاکھ 87 ہزار گھر بجلی سے محروم ہو گئے۔