یو این آئی
غزہ//صہیونی فوج نے غزہ شہر میں نیا زمینی حملہ کرتے ہوئے کم از کم مزید 112 فلسطینیوں کو جاں بحق کردیا، خان یونس میں ایک ہی اسرائیلی حملے میں 25 فلسطینی ہلاک ہوئے۔میڈیا رپوٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں کم از کم 112 افرادہلاک ہو چکے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے تصدیق کی کہ صیہونی فوج کی جانب سے غزہ میں دار الارقم اسکول پر بمباری کی گئی۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں 18 مارچ سے دوبارہ شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 1 ہزار 163 تک پہنچ گئی ہے۔عرب میڈیا کے مطابق فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے ایک بیان میں غزہ کے دار الارقم اسکول پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کی ہے۔دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ کے وسیع علاقے پر قبضہ کر لیا ہے اور رفح و خان یونس کے علاقوں کو الگ کرتے ہوئے اسے موراج کوریڈور کا نام دے دیا ہے۔7 اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اب تک جاں بحق فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 50 ہزار 523 سے تجاوز کر گئی ہے جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں۔دوسری جانب صہیونی فوج نے فلسطنی سرزمین میں قائم سیکیورٹی زون کو توسیع دینے کے لیے غزہ شہر میں نیا زمین حملہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ چند گھنٹوں میں فوج نے شمالی غزہ میں شجاعیہ کے علاقے میں زمینی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں تاکہ سیکورٹی زون کو بڑھایا جا سکے۔ادھر الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق انسانی ہمدردی کی تنظیم مرسی کور نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ پورے ایک ماہ سے کسی امدادی ٹرک کو غزہ کی پٹی میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔این جی او کے مطابق غزہ کی 85 فیصد آبادی بنیادی اشیائے خور و نوش سے محروم ہے ، رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 34 ہسپتال اور 80 صحت کے مراکز تباہ ہو چکے ہیں، جبکہ طبی رسد کی شدید قلت نے صحت کی دیکھ بھال کو مفلوج کر دیا ہے۔مرسی کور کے مطابق باقی تمام بیکریاں ایندھن کی کمی کی وجہ سے بند ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے خاندانوں کے پاس کھانے تک رسائی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔غزہ میں مرسی کور کے ارکان نے رپورٹ کیا ہے کہ خوراک تیزی سے نایاب ہوتی جا رہی ہے، قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، اور لوگوں کو موت کے منہ میں دھکیلا جا رہا ہے۔