بلال فرقانی
سرینگر// جموں و کشمیر کی اسمبلی میں انکشاف ہوا کہ خطے میں قریب 7,000 کنال اراضی غیر مقامی افراد کو منتقل کی گئی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ مختلف صنعتی زونوںتمام الاٹمنٹ موجودہ پالیسی کے مطابق کی گئی ہے۔حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 6,954 کنال اراضی الاٹ کی گئی ہے، جن میں سے 2,099 کنال صرف پچھلے دو سالوں میں منتقل کی گئی۔ اراضی حصول کنندگان میں دہلی،پنجاب اور دیگر ریاستوں کی کچھ بڑی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔قاقبل غور بات یہ ہے کہ کچھ پرائیویٹ کمپنیوں کو تین تین جگہوں پر اراضی کی الاٹمنٹ کی گئی ہے اور کچھ کمپنیوں ، جن کا ڈائریکٹر ایک ہی نہیں ، کو تین جگہوں پر اراضی دی گئی ہے۔ امرتسر پنجاب سے تعلق رکھنے والے نریش مہاجن کی کمپنی میک ملن لائف سائنس پرائیوٹ لمیٹیڈ کو بالترتیب18اور30کنال کی اراضی دو بار فرہم کی گئی ہے،جبکہ نکھل نندا کی کمپنی میگنھا ووئز بلڈ ٹیک پرائیوٹ لمیٹیڈ کو ایگزبیشن گرائونڈ جموں میں24 کنال جبکہ میڈسٹی سمپورہ میں100کنال اور 30کنال اراضی منظور کی گئی ہے۔دہلی سے تعلق رکھنے والے رکشت رینہ کو گاسکو سیلنڈرس پرائیوٹ لمیٹیڈ کے پہلے یونٹ کیلئے5 کنال اور دوسرے یونٹ کیلئے مزید 5کنال دہلی کے ہی امریش اگروال کی کمپنی آلمیکس رولنگ مل پرائیوٹ لمیٹیڈ کو،10اور5کنال کے علاوہ انکی کمپنی آرین فارما فوائلز کو15کنال کی اراضی دی گئی ہے۔ ہریانہ کے راجیش کمار کی کمپنی آدین بائیو کیتی کالز پرائیوٹ لمیٹیڈ کو دس 10کنال، ہماچل پردیش کی سنگیتا گوئل کی کمپنی ہمالین انٹرنیشنل پرائیوٹ لمیٹیڈ کو5اور انکے شوہر سنجت گوئل کی کمپنی والوں امپکس کو 5کنال،ہریانہ کے راکیش کمار کی4کمپنیوں، او پی آئی پلٹس لمیٹیڈ،او پی آئی ڈرما سوٹیکلز پرائیوٹ لمیٹیڈ،آر آر جی بائیو ٹیک پرائیوٹ لمیٹیڈ اور ایکوا پیرنٹل پرائیوٹ لمیٹڈ کو بالترتیب10,10,10اور10کنال اراضی فراہم کی گئی۔ بڑے اراضی وصول کنندگان فرموں میں آر ایس ڈبلیو ایم لمیٹڈ دہلی(275 کنال)، گرو انرجی پرائیوٹ لمیٹیڈ گجرات(646 کنال)، ایڈوانس فلمز دہلی (201 کنال) ، گرین کوئسٹ ایلومینیم فوائلز دہلی (201 کنال)، ہلدی رام سنیکس دہلی (201 کنال)، سنٹیکس ایڈوانس پلاسٹک گاندھی نگر گجرات (209 کنال)، اور معروف کرکٹ کھلاڑی مرلی دھرن کی سیلون بیوریجز کولمبو سری لنکا(206 کنال) کے علاوہ، میگنا ویوز بلڈ ٹیک پرائیوٹ لمیٹڈ (ایم آر گروپ، یو اے ای) کو سیمپورہ، سرینگر میں 130 کنال اراضی الاٹ کی ہے۔کھٹوعہ اور سانبہ میں غیر مقامی کمپنیوں کو صنعتی اراضی کی آدھی سے زیادہ الاٹمنٹ کی گئی ہیں۔ کھٹوعہ اور سانبہ اضلاع میں 2016-26کی صنعتی پالیسی کے تحت 536 کنال اراضی الاٹ کی گئی ہے، جس میں سے آدھی سے زیادہ اراضی صرف دو کمپنیوں کو دی گئی۔ اے سی ٹی ایل لمیٹڈ، دہلی کو 265 کنال، اور قندھاربیوریجز، چندی گڑھ کو 388 کنال اراضی الاٹ کی گئی ہے۔ یہ الاٹمنٹس گویڈسر کھٹوعہ ، اے جی سی سانبہ، انڈسٹریل اسٹیٹ بلوال، اور گھٹی کھٹوعہ میں کی گئی ہیں۔ 2021-2030 کی صنعتی پالیسی کے تحت کٹھوعہ ، سانبہ، جموں اور پلوامہ اضلاع میں 23 غیر مقامی کمپنیوں کو 826 کنال اراضی الاٹ کی گئی ہے۔ ان میں اہم وصول کنندگان میں جی ایس اے انڈسٹریز امرتسر (120 کنال)، میکلوڈز فارماسوٹیکلز، ممبئی (240 کنال)، اور اپولو ہسپتال چنئی (56 کنال) ،رائل انٹر پرائز ہریانہ( 40کنال) ،این اے ایف ای ڈی (40 کنال)،جرمن سٹیل دہلی(36کنال) شامل ہیں۔ دیگر اراضی وصول کنندگان میںدیویانی فوڈ انڈسٹریزدہلی (289کنال)، اشوک پیپر دہلی(40کنال)،جوپیٹر المونیم انڈسٹریز دہلی(240کنال)،چرپال پالی فلمز گجرات(235کنال)،بلوم ٹیکس انڈسٹریز مہاراشٹر(201کنال)،جے ایس ڈبلو کوتیڈ مہاراشٹرا(75کنال) اورملی ٹرسٹ دہلی(160کنال) شامل ہیں۔ان الاٹمنٹس نے جموں و کشمیر میں صنعتی اراضی کی تقسیم اور مقامی کاروباریوں پر اس کے اثرات کے بارے میں مزید سوالات اٹھائے ہیں۔ تحریری طور پر پیش کئے گئے اعدادو شمار کے مطابق جموں و کشمیر میں صنعتی مقاصد کیلئے اراضی الاٹمنٹ 2021-30کے صنعتی اراضی الاٹمنٹ پالیسی (ترمیم شدہ ) کے مطابق کی گئی ہے۔ اس سے قبل، الاٹمنٹ 2016-26کی صنعتی پالیسی کے تحت کی جاتی تھی۔غیر مقامی افراد کو اراضی الاٹ کرنے کے حوالے سے مخصوص سوال کا جواب دیتے ہوئے حکومت نے دونوں پالیسیوں 2016-26اور 2021-30 کے تحت ایسی الاٹمنٹس کی تفصیلات فراہم کیں۔حکومت نے اراضی الاٹمنٹ کے عمل میں کسی قسم کی بدعنوانی یا غیر قانونی کارروائی کو مسترد کیا ہے۔صنعتی و تجارت کے محکمے نے کہا ہے کہ’اراضی الاٹمنٹ کے عمل میں موجودہ پالیسی کی مکمل پیروی کی گئی ہے‘۔